اوقاف کے متعلق مسلم حکمرانوں کا کردار

January 28, 2022

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: اوقاف کی تشکیل میں مسلم حکمرانوں کا کیا کردار رہا ہے؟سوال اس پس منظر میں کررہا ہوں کہ دارالحکومت اسلام آباد کے لیے ایک ایسا قانون بنایا گیا ہے جس کے تحت وہاں کی موقوفہ جائیدادیں حکومت کی کنٹرول میں ہوں گی؟

جواب: اسلامی تاریخ میں حکومت اورحکمرانو ں کا یہ کردار رہا ہے کہ انہوں نے اَموال اور جائیدادیں وقف کی ہیں اور ایسی پالیسیاں تشکیل دی ہیں، جو وقف کے حق میں مفید ثابت ہوئی ہیں، چنانچہ سرورِکونین ،فخرِِموجودات جناب رسول اللہ ﷺ نے مسجد نبوی کی جگہ خرید کر وقف کی،سات باغ بھی آپ ﷺ نے وقف فرمائے ہیں اوروفات کے بعد جو جائیدادیں آپ ﷺ کے زیر تصرف تھیں، وہ بھی صدقہ (وقف )قرار پائیں۔

حضرت فاروق اعظم ؓنے خیبر کی اراضی وقف کی اور نہرابی موسیٰ، نہر معقل، نہر سعد وغیرہ کھدوائیں، عمارتیں تعمیر کیں، جن میں چھاؤنیاں ، مساجد ومدارس ، مہمان خانے، سڑکیں اور پل ، چوکیاں، سرائے وغیرہ شامل ہیں۔ خلیفۂ راشد حضرت عثمان غنی ؓ کے اَوقاف کی ایک طویل فہرست ہے۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے ینبع کی زمین وقف فرمائی۔بعد کے سلاطین نے اس روایت کو برقرار رکھا، چنانچہ نظام الملک طوسی نے مدرسہ نظامیہ بغداد قائم کیا،پھر نیشاپور، بلخ، اصفہان،ہرات اور بصرہ میں اس قسم کے ادارے قائم کیے اور ان کے مختلف شہروں میں اَوقاف قائم کیے۔سلطان صلاح الدین ایوبی کے اوقاف تو چپے چپے پر پھیلے ہوئے تھے،سلطان محمود غزنوی نے غزنی میں اور غوری نے اُچ بہاولپور میں اورفیروز شاہ نے دہلی میں مدارس قائم کیے۔انگریز سیاح ہملٹن کا بیان ہے کہ اٹھارہویں صدی عیسوی میں ٹھٹھہ میں چار سو مدارس تھے۔قلقش قندی مصری نے لکھا ہے ،محمد شاہ تغلق کے زمانے میں دہلی میں ہزار مدارس تھے۔ہارون رشید نے بغداد کا بیت الحکمت کتب خانہ، جب کہ ولید بن عبدالملک نے ہسپتال قائم کیے۔

وقف کے پہلو سے مسلمان حکمرانوں کی تاریخ سامنے لانے کا مقصد یہ ہے کہ اگرہمارے حکمراں خودوقف نہیں کرسکتے تو پہلے سے موجود اوقاف کو بھی برباد نہ کریں ۔ان سے بس اتنی گزارش ہے کہ : قوتِ نیکی نہ داری، بدی مکن۔

باقی موقوفہ اشیاء سے متعلق شریعت کا حکم یہ ہے کہ وقف کرنے والے نے جس مقصد کے لیے اور جن شرائط کے ساتھ وہ چیز وقف کی ہو، ان کی رعایت رکھنا ضروری ہے، لہٰذا جو جائیداد جس مقصد کے لیے اور جن شرائط کے ساتھ وقف کی گئی ہو، ان کی پاس داری بہرصورت ضروری ہوگی۔

اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

masailjanggroup.com.pk