عمران احمد سلفی
ممتاز عالمِ دین، استاذُ الاساتذہ، شیخ الحدیث جامعہ ستاریہ اسلامیہ الشیخ مولانا محمود احمد حسن ؒ 15 دسمبر 2025ء کو اس دارِ فانی سے رخصت ہوگئے۔ شیخ محترم کے انتقال کی خبر نے غم میں ڈبو دیا، کیونکہ ایک عالم کی موت پورے عالم کی موت ہوتی ہے۔
یہ صرف ایک عالم کی جدائی نہیں، بلکہ حدیثِ رسول ﷺ کے ایک عظیم امین، ایک زندہ زنجیرِ سند کا ٹوٹنا ہے جو براہِ راست محدثینِ عظام سے جا ملتی تھی۔آپ نے امام عبد الستار محدث دہلوی ؒ سے سندِ فراغت حاصل کی اور صحاحِ ستہ کی کتابوں بالخصوص صحیح بخاری شریف کو سترہ مرتبہ مکمل ختم کرایا۔
شیخ محترم کی یادداشت اور حفظِ احادیث کی قوت اس قدر تھی کہ طلبہ شیخ محترم کو’’بحرِ حدیث‘‘ کہتے تھے۔ شیخ کی شفقت، فیضان اور علمی تربیت سے ہزاروں کی تعداد میں علمائے کرام نے استفادہ کیا۔
شاگردوں کی کثیر تعداد ملک بھر میں بلکہ بیرونِ ملک بھی پھیلی ہوئی ہے، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، برطانیہ، امریکہ اور دیگر ممالک میں آپ کے شاگرد فیض یافتہ علماء مساجد کے ائمہ، مدرسین اور دعوت کے میدان میں سنتِ نبوی ﷺ کی خدمت انجام دے رہے ہیں۔
وہ طویل عرصے تک درسِ حدیث کا فریضہ انجام دیتے رہے، حتیٰ کہ شدید علالت کے باوجود طلبہ شیخ محترم کے گھر جا کر حدیث کا سبق حاصل کرتے اور شیخ محترم کی شفقت سے مالا مال ہوتے رہے۔ یہ بحرِ علم عالمِ باعمل، متقی، پرہیزگار، زاہد، نیک اور صالح انسان تھے۔ آپ کی زندگی حضور نبی کریم ﷺ کی سنتوں کی زندہ و جاوید اور عملی تفسیر تھی، ہر قدم پر سنت کی پیروی، ہر لمحے تقویٰ کی پاس داری اور ہر بات میں اخلاص کی چمک۔
جامعہ ستاریہ اسلامیہ کراچی میں شیخ الحدیث کے منصب پر فائز رہ کر انہوں نے نسل در نسل حدیثِ نبوی ﷺ کا نور منتقل کیا اور حدیث کی ترویج و اشاعت میں گراں قدر، ناقابلِ فراموش خدمات انجام دیں۔ آج بھی شیخ کے شاگرد اس سلسلے کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔
مولانا محمود احمد حسن کی نمازِ جنازہ پندرہ دسمبر بعد نمازِ عصر جامعہ ستاریہ اسلامیہ جامع مسجد امام ابن تیمیہ گلشنِ اقبال کراچی میں ادا کی گئی۔ محدثِ عصر شیخ عبداللہ ناصر رحمانی نے اپنی علالت کے باوجود جنازے میں شرکت فرمائی، جو مولانا مرحوم کی علمی عظمت، مقام اور احترام کی روشن ترین دلیل ہے۔
آپ کی جدائی ایک ایسا عظیم اور ناقابلِ تلافی خلا ہے جو بآسانی پُر نہیں ہو سکتا۔ یہ سانحہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ زندگی فانی ہے، موت یقینی ہے، اور ہمیں اپنی زندگیوں کو سنّت کے مطابق ڈھالنے، علمِ دین کے حصول میں کوتاہی نہ کرنے اور آنے والی نسل کو حدیث و سنّت کا فیضان منتقل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
اللہ تعالیٰ مولانا محمود احمد حسن ؒ کی مغفرت اور انہیں جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، پسماندگان، شاگردوں اور اہلِ خانہ کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔ اللہ امّتِ مسلمہ کو شیخ محترم جیسے علمائے ربّانی، محدثینِ کرام اور سنّت کے امین مسلسل عطا فرماتا رہے جو دین کی خدمت کریں اور سنّت کو زندہ و تابندہ رکھیں۔ (آمین)