تفہیم المسائل
سوال: بہت عرصہ قبل ہمارے علاقے میں 21کنال زمین مسجد کے لیے وقف کی گئی تھی۔ یہ زمین مسجد پر اس لیے وقف کی گئی، تاکہ اس کی پیداوار یا کرایہ وغیرہ مسجد کے انتظامات میں استعمال ہو۔ اس وقف شدہ زمین کے قریب پہلے سے ہی ایک مسجد تعمیر شدہ ہے اور مسجد کو مزید زمین کی اب ضرورت نہیں رہی۔
تاہم اسی علاقے میں مسلمانوں کے لیے قبرستان کی شدید ضرورت پیدا ہوگئی ہے۔ اس پس منظر میں ہم یہ چاہتے ہیں: مذکورہ21کنال زمین کو قبرستان کے طور پر استعمال کر لیا جائے اور اس زمین کی قیمت مسجد کے کھاتے میں یا وقف کے حساب سے ادا کر دی جائے، تاکہ وقف کا مقصد (یعنی مسجد کو فائدہ پہنچانا) باقی رہے۔
کیا شرعاً یہ جائز ہے کہ وقف شدہ زمین (جو مسجد کے لیے وقف ہے) کو قبرستان کے لیے استعمال کیا جائے، بشرطیکہ اس کی قیمت مسجد کو ادا کر دی جائے؟(حافظ قیصر منیر، جامع مسجد اوڈھروال چکوال )
جواب: واقف(وقف کنندہ) نے مذکورہ زمین مسجد پر اس لیے وقف کی ہے، تاکہ اس کی آمدنی مسجد پر صرف کی جائے اور مسجد پر جو جائیداد وقف کی گئی ہو، اُسے فروخت نہیں کیاجاسکتا اور کسی دوسری جائیداد سے تبادلہ نہیں بھی کیا جاسکتا، ماسوا اس کے کہ واقف نے شرائطِ وقف میں تبادلے وغیرہ کی گنجائش رکھی ہو۔
صدرالشریعہ علامہ امجد علی اعظمی ؒ لکھتے ہیں :’’جائیداد موقوفہ کی بیع نہیں ہوسکتی، البتہ جائیداد موقوفہ کو دوسری جائیداد سے بدل سکتے ہیں ،جبکہ واقف نے وقف میں استبدال کی شرط ذکرکردی ہو ،(فتاویٰ امجدیہ ،جلد سوم ، ص: 28)‘‘ ۔
صدرالشریعہ علامہ امجد علی اعظمی سے سوال ہوا: ’’ واقف نے اوقاف کو اس طرح وقف کیا ہوکہ اگر متولی مسجد اس بات کی ضرورت محسوس کرے کہ یہ جائیدادیں بیچ کر مسجد کے مصارف میں استعمال کریں، تو مسجد کے متولی کو اختیار ہے کہ بیچ دے، اس حالت میں کیا حکم ہے ‘‘، آپ نے جواب میں لکھا: ’’واقف نے اگر ان لفظوں سے وقف کیا ہے تو اس سے مقصود یہ معلوم ہوتا ہے کہ خود اسی جائیداد کی قیمت مسجد پر صرف کی جائے نہ یہ کہ اس کی آمدنی صرف ہو اور چیز باقی رہے اور یہ مسجد کے نام ہبہ یا تصدق ہوگا کہ متولی کے قبضہ کرلینے پر تمام ہوگا، فتاویٰ قاضی خان میں ہے: ترجمہ:’’ ایک شخص نے اپنا گھر مسجد پریا مسلمانوں کے راستے کے لیے صدقہ کیا، علماء نے اس میں کلام کیا ہے (یعنی علماء کی آراء مختلف ہیں)اور فتویٰ اس پر ہے کہ اسے مسجد (کی ضروریات پر صرف کرنا) جائز ہے، (فتاویٰ امجدیہ ،جلد سوم ، ص: 28-30)‘‘۔
پس صورتِ مسئولہ میں اگر واقف نے وقف کرتے وقت صراحت کے ساتھ یہ اجازت دی ہو کہ مسجد کے لیے جس طرح چاہیں صرف کریں، ضرورت ہو تو فروخت بھی کردیں تو اسے فروخت بھی کیا جاسکتا ہے، لیکن اگر مطلقاً مسجد کے لیے وقف کیا ہوتو فروخت نہیں کیا جاسکتا، آپ کے سوال سے واضح ہوتا ہے کہ واقف نے مذکورہ زمین کو مسجد کے مصارف میں صرف کرنے کی عمومی اجازت نہیں دی، بلکہ اسے قائم رکھتے ہوئے اس سے ہونے والی زرعی پیداوار یا اجارے کی رقم کو مسجد پر صرف کرنے کی اجازت دی ہے، اس لیے اسے فروخت کرنے یا کسی دوسری زمین سے بدلنے کی اجازت نہیں ہے۔
اپنے مالی وتجارتی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔
darululoomnaeemia508@gmail.com