عدالتی نظام ٹیکنالوجی استعمال کیے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا، جسٹس منصور علی شاہ

May 16, 2022

فوٹو: فائل

سپریم کورٹآف پاکستان کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ عدالتوں میں زیر التوا کیسز کی تعداد 22 لاکھ ہے جبکہ ملک میں ججز 5 ہزار ہیں۔

اسلام آباد میں ٹیکنالوجی فار جسٹس فورم کی تقریب سے خطاب میں جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ عدالتی نظام ٹیکنالوجی کے استعمال کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کی براہ راست نشریات پر اقلیتی فیصلہ آیا، جسٹس اطہر من اللّٰہ نے عدالتی کارروائی کی لائیو نشریات کا آغاز کیا ہے۔

سپریم کورٹ کے جج نے مزید کہا کہ عدالتوں میں 22 لاکھ زیر التو کیسز ہیں اور ملک میں ججز کی تعداد 5 ہزار ہے، کیسز کے فیصلوں میں تاخیر کا خاتمہ ناگزیر ہوگیا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ جب عدالتی ویب سائٹس اور موبائل ایپ بنیں تو سوچا زیر التوا مقدمات کم ہوں گے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے یہ بھی کہا کہ عدالتوں میں انٹیلی جنس بیس سسٹم موجود نہیں ہے، کورٹس میں ایسا کمپیوٹرائزڈ نظام نہیں جو بتائے کہ فلاں کیس کتنے برس سے زیر التوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرائل مکمل ہونے کے بعد ہی مکمل انصاف ہوسکتا ہے، جوڈیشل برانچ میں کچھ افراد فیصلہ کرتے ہیں کہ کونسا کیس لگے گا اور عدالتی نظام کو کیسے چلنا ہے۔

سپریم کورٹ کے جج نے کہا کہ کوئی ایپ ایسی نہیں جو کورٹ ہاؤسز کے اندر کے مسائل کے حل بتائے، تمام اسٹیک ہولڈرز کورٹ ہاؤس کے اندر کے مسائل کے حل کی تجاویز دیں۔