یاسین ملک کو عمر قید

May 27, 2022

بھارتی عدالت نے تحریکِ آزادیٔ کشمیر کی بلند آواز، حریت رہنما یاسین ملک کو دہشت گردی کی مالی معاونت سمیت دیگر من گھڑت مقدمات میں عمر قید اور 10لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنادیں جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ فیصلے کے بعد سرینگر سمیت پورے مقبوضہ کشمیر میں احتجاجی مظاہرے، وادی میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ اور پیلٹس گنوں کا استعمال کیا گیا۔ یاسین ملک نے دورانِ سماعت عدالت سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر میں دہشتگرد تھا تو واجپائی کے دور میں پاسپورٹ کے اجرا سمیت پاکستان اور دوسرے ملکوں میں بھیجے جانے والے وفود میں مجھے کیوں شامل کیا گیا؟ وزیراعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار اور حکومتی و سیاسی حلقوں سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں نے اپنے الگ الگ بیانات میں سزاؤں کو من گھڑت مقدمات کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے ان کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ سینیٹ نے اپنے اجلاس میں عالمی برادری اور انسانی حقوق کے اداروں سے ان کا نوٹس لینے اور بھارتی حکومت کو اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے پر زور دیا ہے۔ دفتر خارجہ نے بھارتی ناظم الامور کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کروایا جس میں من گھڑت الزامات میں سنائی گئی سزا کو مسترد کیا گیا۔ یاسین ملک تین اپریل 1963کو مقبوضہ کشمیر میں پیدا ہوئے۔ اوائل نوجوانی سے ہی وہ اپنے خطے کی آزادی کے لیے سرگرم ہیں جس کی وجہ سے انہیں بارہا گرفتاریوں کا سامنا رہا۔ تاریخ شاہد ہے کہ بھارت نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے کیلئے ان پر ظلم و بربریت کے جس قدر پہاڑ توڑے اور جتنے بےگناہوں کو شہید کیا اتنا ہی ان کے جذبے میں شدت آئی۔ اقوامِ متحدہ اور عالمی رہنماؤں کو اس سزا کا نوٹس لیتے ہوئے یاسین ملک سمیت تمام کشمیری رہنماؤں کے خلاف جھوٹے مقدمات کی واپسی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔