بچوں کی ذہنی اور جسمانی صحت پر توجہ

May 29, 2022

ماہرینِنفسیات کا کہنا ہے کہ اگر آپ نے ایک ماں کی خوشی کے بارے میںاندازہ لگانا ہے تو اس کے بچے کو دیکھ لیں۔ ایک ماں اتنی ہی خوش ہو تی ہے جتنا کہ اس کا بچہ ۔ اپنے بچوں کو پھلتا پھولتا دیکھنا، والدین کی زندگی کا حاصل ہوتا ہے۔ لیکن والدین کی خواہشات یہیں ختم نہیں ہوتیں۔ والدین کی خواہش اور کوشش ہوتی ہے کہ ان کے بچے ذہانت میں بھی سب سے آگے ہوں۔

یہ ایک قابلِ حاصل ہدف ہے تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ بچوں پر ابتدائی دور سے ہی محنت کی جائے۔ انھیں اس طرح کا ماحول فراہم کیا جائےاور ایسی سرگرمیوں میں مصروف رکھا جائے، جو ان کی شخصیت کو پروان چڑھانے میں معاون ثابت ہوں۔ ذہانت موروثی تحفہ ہوتا ہے، دُرست ماحول میں اسے پروان بھی چڑھایا جا سکتا ہے اور اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

ذہنی ورزش

وہ تمام کھیل جن میں ذہن استعمال کرنا پڑتا ہے مثلاً شطرنج ، کراس ورڈز، معمے اور پہیلیا ں ان سے ذہن کی ورزش ہوتی ہے۔ Sudoku جیسے کھیل جہاں ایک طرف تفریح فراہم کرتے ہیں، وہیں ٹھیک وقت پردرست فیصلہ کرنے ، مسئلہ حل کرنے اور پیچیدہ قسم کی گتھیاں سلجھانے کی تربیت بھی دیتے ہیں۔ آپ اپنے گھر میں دماغ کو مصروف رکھنے والے ایسے کھیلوں کے لیے جگہ بنائیں ۔ بچوں کو ایسے کھیلوں میں شریک کریں اور ان سے پوچھیں کہ اس مسئلے میں کیا کرنا چاہیے۔

والدین روزانہ کم از کم آدھا گھنٹہ نکال کر اپنے بچوں کے ساتھ بیٹھیں اور ان سے مختلف موضوعات پر گفتگو کریں اور اگر بچے چھوٹے ہیں تو ان سے گپ شپ اپنا معمول بنائیں۔ ایسا نہ ہو کہ بچوں کے ساتھ بیٹھتے ہوئے ٹی وی بھی چل رہا ہو اور موبائل بھی پورے زوروں پر ہو۔ یہ نشست خاص طور پر صرف آپ کے بچوں کے لیے ہو، تب ہی آپ بہتر نتائج کی امید کرسکتے ہیں۔

ماں کا دودھ

ماں کا دودھ، بچے کے دماغ کی بہترین غذا ہے ۔ ماں کے دودھ پر پرورش پانے والے بچوں کو بے شمار فائدے ہوتے ہیں ۔وہ اس دودھ کی وجہ سے خطرناک قسم کے انفیکشنز سے محفوظ رہتے ہیں، جبکہ انہیں ضروری غذائیت بھی ملتی ہے۔ ماں کا دودھ شیر خواروں کو جسمانی اور ذہنی دونوں طرح سے صحت مند رکھتا ہے۔

فٹنس پر توجہ

امریکا کی ایک یونیورسٹی کے محققین نے بچوں کی جسمانی صحت اور ان کی تعلیمی صلاحیت اور قابلیت کے مابین تعلق پر ایک تحقیق کی ہے۔ تحقیق کے ذریعے، محققین اس نتیجے پر پہنچے کہ پرائمری اسکو ل کے جو بچے جسمانی لحاظ سے زیادہ فٹ تھے، وہ تعلیمی قابلیت کے لحاظ سے بھی سب سے آگے تھے۔ دراصل، منظم اسپورٹس میں شرکت سے بچوں میں خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے ، انھیں مل جل کر کام کرنے کا فائدہ سمجھ میں آتا ہے اور وہ قیادت کے فن سے آگاہی حاصل کرتے ہیں۔

ویڈیو گیمز

ویڈیو گیمز اگرچہ بہت بدنام ہو چکے ہیں کیونکہ یہ اکثر پُرتشدد ،فضول اور بے سروپا ہوتی ہیں لیکن ایسے ویڈیو گیمز بھی ہیں جو بچوں میں اہم غوروفکر اور منصوبہ بندی کی تحریک پیدا کرتے ہیں، ان میں ٹیم ورک کاجذبہ بیدار کرتے اور تخلیقی صلاحیتوں کو جلا بخشتے ہیں ۔ روچسٹر یونیورسٹی کے ایک حالیہ جائزے میں دیکھا گیا کہ جن بچوں نے ویڈیو گیمز میں حصہ لیا تھا ، انہوں نے ویڈیو گیمز نہ کھیلنے والے بچوں کے مقابلے میں بصری اشاروں کو زیادہ تیزی سے پہچان اور سیکھ لیا۔

جنک فوڈز سے پرہیز

اگر آپ اپنے بچے کی خوراک سے شکر،مصنوعی چکنائی (ٹرانس فیٹ) اور دیگر مضر صحت غذائیں خارج کر دیں اور ان کی جگہ غذائیت سے بھرپور متبادل چیزیں کھلائیں تو اوائل بچپن بالخصوص زندگی کے ابتدائی دو سال میں ان کی ذہنی اور جسمانی صلاحتیں قابلِ رشک ہو سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر چھوٹے بچوں میں صحت مند دماغی ٹشوز کی نشوونما کے لیے آئرن کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر بچوں کو آئرن کم ملے تو ان کی اعصابی لہریں زیا دہ سست رفتاری سے حرکت کرتی ہیں۔

تجسس بیدار کریں

ماہرین کہتے ہیں جو والدین اپنے بچوں میں کیا ، کیوں ،کون ، کب ، کہاں اور کیسے کے سوالات کے جوابات جاننے کا جذبہ اُبھارتے ہیں اور نئی نئی چیزوں کے بارے میں بتاتے رہتے ہیں وہ انہیں بہت قیمتی سبق دیتے ہیں۔ علم کی طلب کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔ اپنے بچوں کے مشاغل اور دلچسپیوں کے بارے میں سوالات کریں اور ان کی ہمت افزائی کریں۔ نئے ہنر اور فن کے بارے میں انہیں آگاہ کریں اور دانشمندانہ تجسس بیدار کرنے کے لیے انھیںباہر گھمائیں پھرائیں ، نئی نئی چیزیں دکھائیں۔

پڑھیں اور پڑھائیں

قابلیت اور ذہانت بڑھانے کی جدید ٹیکنالوجیز عام ہونے کے بعد بچے کتابوں سے دور ہونے لگے ہیں لیکن کتاب سے علم کا رشتہ کبھی کمزور نہیں ہو سکتا اور نہ جدید ٹیکنالوجی اس کی اہمیت گھٹاسکتی ہے۔ بچوں کو چھوٹی عمر سے ہی کہانیا ں پڑھ کر سنائیں ۔ ان میںاچھی معلوماتی کتابوں کا شوق بیدارکریں۔ ان کے لیے لائبریری کارڈ بنوا کر دیں اور خود اپنے گھر میں کتابوں کا اچھا ذخیرہ جمع کریں تا کہ آپ کے ساتھ بچے بھی مطالعے کے عادی ہو سکیں۔

پر اعتماد بنائیں

بچوںکی نفسیات کے ماہر ین، والدین کی اس بات پر حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں میں کوٹ کوٹ کر عزم و حوصلہ بھریں اور انہیں پُر امید اور پُر یقین رکھیں ۔ ایک ٹیم کی صورت میں کھیلے جانے والے اسپورٹس اور دیگر سماجی سرگرمیوں سے جوانی کی سرگرمیوں میں قدم رکھنے والے ان بچوں کی اس وقت اعتماد سازی ہوتی ہے جب خود ان کے ساتھی ان کے بہت زیا دہ مددگار نہیں ہوتے۔

ناشتے کی اہمیت

ناشتہ کرنے سے یادداشت، ارتکاز اور سیکھنے سمجھنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔ جو بچے ناشتہ نہیں کرتے وہ عموماً جلد تھکاوٹ کا شکار ہوجاتے ہیں، ذرا ذرا سی بات پر آپے سے باہر ہو جاتے ہیں اور ان کا مزاج چڑ چڑا ہو جاتا ہے۔