کیا آپ اپنے بچوں کو رات کے اندھیرے میں پارک میں اکیلا چھوڑ سکتے ہیں؟ نہیں ناں، تو پھر اس کے ہاتھ میں موبائل فون تھما کر اسے چھوڑ دیتے ہیں، یہ بالکل ایساہی ہے جیسے بچوں کے ہاتھ میں منشیات، اسلحہ، جنسی مواد تھمادیا ہویا انہیں اجنبی لوگوں میں گھرا چھوڑ دیا ہو۔
موبائل فون انٹرنیٹ سے جڑا ایک کمپیوٹر ہوتا ہے، اور بچوں کا تجسس انہیں سوشل میڈیا کی دنیا سے کہیں اور بھی پہنچا سکتا ہے، اور پھر ایسا نہ ہو کہ اسے واپسی کا راستہ نہ ملے۔
تو کیا کیا جائے؟
کیا بچوں کی جاسوسی کی جائے؟ یا ان کو ہر چیز اپنی آنکھوں کے سامنے استعمال کرنے کی کوشش کی جائے ؟ کیا بچے مان جائیں گے؟ یا آپ کے پاس اتنا وقت ہوگا کہ ان کے ساتھ دو سے تین گھنٹے گزار سکیں؟ یا آپ ’پیرنٹ کنٹرول، سیف سرچ وغیرہ کی پابندیاں لگائیں گے؟
امریکہ کی تنظیم ’’ سیوے سائبر کڈز‘‘(savvy cyber kids) کے بانی بین ہپلپرٹ کا کہنا ہے کہ جب بچے ایک خاص عمر تک پہنچتے ہیں تو ان کے دوست انہیں ایسی پابندیوں سے بچنے کا طریقہ بتا دیتے ہیں یا وہ خود ہی سیکھ لیتے ہیں۔آپ چاہے کسی بھی ٹیکنالوجی کا استعمال کرلیں، آپ کے بچے پھر بھی وہ مواد دیکھ لیں گے جس سے آپ انہیں محفوظ رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ان سوالات کے جوابات میساچوسٹس کے دماغی سرجن اور والد ڈاکٹر میٹ فلپس اپنی ایپ ’’سوشل جوڈو‘‘( Social Judo) کے ذریعے حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ ایک ایسی ایپ ہے جو والدین کو اپنےبچوں کی "جاسوسی" کیے بغیر ان کے اسمارٹ فون کی نگرانی کرنے کے قابل بناتی ہے۔
ڈاکٹر فلپس کا کہناہے ، "اگر یہ ایپلی کیشن ایک بچے کو خود کو تکلیف پہنچانے ، تیز رفتار گاڑی چلانے ، منشیات کے حصول یا اپنے نشئی دوستوں یا ان کی دھونس دھمکیوں یا اس سے بھی بدتر صورتحال میں آپ کے اپنے بچے کی غنڈہ گردی سے بچاتا ہے تو ، ہم کامیاب ہوسکتے ہیں۔"
سوشل جوڈو نامی ایپ کو ایجاد کرنے والے ڈاکٹر فلپس کو’’ ڈاکٹر میٹ‘‘ کے نام سے بھی مشہور ہیں، انہوں نے یہ ایپ ایک دوست اسمتھ ، ایک کمپیوٹر اور سوفٹ ویئر ڈویلپر کے ساتھ مل کر تخلیق کی۔
دیگر کم تکنیکی درجے کی ایپلی کیشنز کے برعکس ، سوشل جوڈو کی ٹیکنالوجی متعدد زمروں میں متعدد مخصوص الگورتھم پر مبنی ہے۔ جب بچے کے اسمارٹ فون پر دھونس، بدکاری، خودکش کھیلوں اور بہت سےغیر متعلق الفاظ ، فقرے ، تصاویر ، ویڈیوز ، ویب سائٹس اور دیگر ناپسندیدہ مواد آئے گا تو والدین کو اپنے اسمارٹ فون ، کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ پر ایک الرٹ موصول ہوجائےگا۔
ڈاکٹر میٹ کا کہناہے ، "سوشل جوڈو والدین کو ایسی دنیا میں ایک فطری فائدہ فراہم کرتا ہے جہاں بچوں کیلئے کوئی جبّلی فائدہ موجود نہیں ہے۔ یہ ایک ایسی ایپ ہے جو والدین کو خطرات بھانپنے کے قابل بناتی ہے ، اور پھر بچے کو صحیح غلط سکھانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔"
والدین کی ضرورت
گراس روٹ سطح پر جب اس ایپ کا ستعمال شروع ہو اتواسمتھ اور ڈاکٹر میٹ کو فون پر مؤثر انداز میں نگرانی کرنے والی کوئی چیز نہیں مل پائی۔دونوں حضرات جب ایک کھیل کے ہرے بھرے میدان میں تھےتو انہوں نے آس پاس دیکھا کہ زیادہ تر بچے سر جھکائے اپنے فون کو گھورنے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے محسوس کیا کہ ان اچھے بچوں کو قطعی اندازہ نہیں ہے کہ اس وقت اس وقت وہ کیا کررہے ہیں یا کدھر جار ہے ہیں۔
اسمتھ کا اس بارے میں کہناتھا ، "ہم جانتے ہیں کہ ہم اچھی دیکھ بھال کرنے والے ذہین والدین ہیں۔ لیکن میں نے محسوس کیا کہ ہم بچوں کی فرمائش پر انہیں موبائل فون تھما کر انہیں آزاد نہیں چھوڑسکتے ، تو کیوں نہ ایسی چیز بنائی جائے جس میں ہر وہ چیز ہو جو ہم چاہتے ہیں۔"اسمتھ اور ڈاکٹر میٹ نے یہ سوچنے کے بعد دوستوں اور فیملی میمبرز اس ایپ کیلئے سرگرم ہوگئے اور اپنی چھوٹی سی کمپنی بنالی۔
’’سوشل جوڈو ‘‘ایک ویب پر مبنی ،با معاوضہ ایپلی کیشن ہے جو مارشل آرٹ کے خیال کی طرح بچوں کا دفاع کرنا سکھاتی ہے۔ سائبر اسپیس اب ایک مجازی جگہ(virtual space) نہیں رہی ہے۔
اب یہ ایک حقیقی جگہ ہے جس میں لوگ لالچ کا شکار ہوتے ہیں، انہیں مختلف چیزوں کی علت لگ جاتی ہے اور بعض اوقات اپنی جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ یہ سلسلہ رک نہیں رہا بلکہ بڑھتا جارہا ہے۔ ‘‘
اسمارٹ فون کے ذریعہ اموات
کچھ دنوں پہلے ’’ہنگر ی شارک ‘‘ یا مومو کے خودکشی والے ایپس کا ذکر سننے میں آیا تھا، جس نے بے شمار والدین کو پریشانی میں مبتلا کیا۔ اسی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے ڈاکٹر میٹ اور اسمتھ نے والدین کیلئے ایک بلاگ سائٹ بھی تیار کی ہے تاکہ والدین کو ان میں سے بہت سے خدشات کو سمجھنے میں مدد مل سکے۔ وہ آج "بچوں میں اسمارٹ فون کے ذریعہ موت" کے بارے میں بات کرتے ہیں ، جو آج کے دور میں بچوں میں ایک نئی بیماری ہے۔
والدین کو متعدد ناپسندیدہ اور خطرناک مواد کے بارے میں آگاہ کیا جاسکتا ہے جو نو عمر افراد اور ان کے اسمارٹ فونز پران کے استعمال کے دوران سامنے آتے ہیں۔ سوشل جوڈو والدین کا ایک آلہ ہے جو والدین کو ایسی جگہ فائدہ پہنچاتا ہے جہاں بہت سے والدین بے بس ہوتے ہیں۔
یہ آلہ جاسوسی کے ذریعے نہیں بلکہ والدین کو واضح اور بغیر دخل اندازی متنبہ کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اس ایپ کے ذریعے غنڈہ گردی کی اصطلاحات، جنسی تعلقات کی اصطلاحات، خودکشی کے اہم فقرے، گستاخانہ ستعمال اور دیگر مواد کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔ جب آپ کے بچے کا فون آپ کو الرٹ بھیجتا ہے تو یہی وہ لمحہ ہوتاہے جب والدین کو بچے کے ساتھ بیٹھ کر بات کرنی چاہئے اور مسئلے کا حل نکالنا چاہئے۔