خالد حمید فاروقی مرحوم سچے صحافی اور نرم دل انسان تھے

May 29, 2022

برسلز(حافظ اُنیب راشد) پروگریسیو تھاٹس انٹرنیشنل کی جانب سے نام ور صحافی اورجنگ جیو ٹی وی کے یورپ میں سینئر نمائندے خالد حمید فاروقی مرحوم کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے ورچوئل تعزیتی تقریب منعقد کی گئی۔تقریب میں عالمی شہرت یافتہ صحافیوں مرحوم کے دوستوں،سماجی و سیاسی شخصیات اور اہلِ خانہ نے شرکت کی۔تقریب کی میزبانی پروگریسیو تھاٹس انٹرنیشنل کے ڈائریکٹر اور مرحوم خالد حمید کے دیرینہ دوست سیف اللہ سیفی نے کی۔مقررین نے مرحوم خالد حمید فاروقی کی پیشہ ورانہ خدمات کے علاوہ اُن کی انسانی اور بالخصوص خواتین کے حقوق کے لیے جدو جہد،آزادئی اِظہار اور جمہوریت کے استحکام کی خاطر قربانیوں پر انھیں زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل فرحت اللہ بابر نے خالد حمید فاروقی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں صحافیوں کی تنظیم پی ایف یُو جے(PFUJ) کی جمہوریت کے لیے جدوجہد کے حوالے سے خالد حمید فاروقی یورپ میں، PFUJکے حقیقی نمائندے تھے۔سینئر صحافی مظہر عباس نے کہا کہ مرحوم خالد حمید کی پورے صحافتی کیرئر میں ہمیں کہیں بھی حقیقت پسندی سے انحراف یا سمجھوتہ نظر نہیں آئے گا۔ممتاز صحافی مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ خالد حمید ایک سچے صحافی تھے اور ایسے انسان تھے جو ترقی پسند اَقدار کا ایک جیتا جاگتا ثبوت تھے۔سینئر صحافی و اینکر،حامد میر نے کہا کہ خالد حمید کی سب سے خاص بات یہ تھی کہ وہ ایک نرم دل انسان تھے اور صحافت صرف اُن کا پیشہ ہی نہیں بلکہ عشق بھی تھا۔ اینکر پرسن و کالم نگار عاصمہ شیرازی نے کہا کہ مرحوم ایک بہت بڑے انسان،بہت بڑے صحافی تھے اور بہت ہی منکسر المزاج شخصیت کے مالک تھے۔سینئر صحافی نذیر لغاری نے کہا کہ ہم خالد حمید کو کبھی بھلا نہ پائیں گے اور وہ ہمیں ہمیشہ یاد رہیں گے۔رضا رومی نے کہا کہ خالد صاحب کی جو زندگی تھی اور اُن کا صحافت سے جو جنون تھا،جو جذبہ تھا وہ آج شاذ و نادر ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔معروف اینکر پرسن منیزے جہانگیر نے خالد حمید کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک نرم دل انسان تھے اور لوگوں کی تکالیف کا سن کراُن کی آنکھوں میں آنسو آجا تے تھے۔سینئرصحافی،انسانی حقوق کی علم بردار بینا سرور نے کہا کہ ہمیں ابھی تک یقین نہیں آرہا کہ خالد مرحوم ہمیں چھوڑ کر چلے گئے۔معروف شاعرہ و محقق عطیہ داؤد نے کہا کہ اگر میری خالد حمید سے ملاقات نہ ہوتی توشاید میرا بہت بڑا نقصان ہوتا۔سینئر صحافی امبر شمسی نے کہا کہ شاید اچھے لوگ ہم سے جلدی بچھڑ جاتے ہیں۔نادیہ نقی نے خالد حمید کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ صحافی برادری میں بہت کم لوگ نظر آتے ہیں جو اپنے جونئیرز کو نہ صرف بہت کچھ سکھاتے ہیں بلکہ ان کی حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں۔ڈاکٹر عشرت معین سیما نے مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے اہلِ خانہ و دوستوں سے تعزیت کی۔انھوں خالد حمید کی یاد میں خاص طور پر لکھی گئی اپنی نظم بھی پیش کی۔کینیڈا میں مقیم مرحوم کی چھوٹی بہن ثمر اشتیاق فاروقی نے بھائی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمارے لیے والد کا درجہ رکھتے تھے۔مرحوم کے چھوٹے بھائی اور صحافی کاشف رئیس فاروقی نے شرکا کا شکریہ ادا کیا اور اپنے بڑے بھائی کا ذکر کرتے ہوئے اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے۔اپنے بھائی کو یاد کرتے ہوئے ان کی آواز بھرا گئی۔ دیگرمقرررین میں پی پی پی گلف/مڈل ایسٹ کے صدر اور (OPUF) اوورسیز پاکستانیز یونائیٹڈ فورم کے چیئر مین میاں منیر ہانس، جالب چیئر انٹرنیشنل کے جنرل سیکرٹری عمر میمن، خدا بخش ابڑو اورآواز اُردو لندن کے بانی یوسف ابراہم بھی شامل تھے۔اس ورچوئل تعزیتی ریفرنس کی تقریب کو ناظرین کی بڑی تعداد نے سوشل میڈیا پر براہِ راست دیکھا اور اپنے کمنٹس کے ذریعے بھی خالد حمید مرحوم کو خراج عقیدت پیش کیا۔