اپنے بچوں میں عدم تحفظ کا احساس پیدا نہ ہونے دیں

June 12, 2022

جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو وہ خود سے کچھ نہیں کر سکتا۔ اس کے تحفظ کا دارومدار اس کے ماں باپ پر ہوتا ہے۔ پھر جب وہ چلنا سیکھتا ہے اور گھر سے باہر جاتا ہے تو وہ اجنبی لوگوں کو دیکھتا ہے جو اس سے بہت بڑے ہوتے ہیں۔ ان لوگوں کو دیکھ کر وہ ڈر جاتا ہے۔ لیکن جب وہ اپنے ماں باپ کا ہاتھ پکڑ لیتا ہے تو وہ خود کو محفوظ محسوس کرتا ہے۔

ماں باپ کے پیار اور ان کی حوصلہ افزائی کی وجہ سے اس کا بچپن خوش گوار ہوتا ہے۔ جب وہ دیکھتا ہے کہ اس کے ماں باپ اس سے پیار کرتے ہیں تو اسے تحفظ کا احساس ہوتا ہے۔ جب اس کے ماں باپ اس کی تعریف کرتے ہیں تو اس کا اعتماد بڑھتا ہے اور اس کی صلاحیتوں میں بہتری آتی جاتی ہے۔

پھر جب وہ تھوڑا اور بڑا ہوتا ہے تو اس کے دوست بن جاتے ہیں۔ جب وہ اپنے قریبی دوستوں کے ساتھ ہوتا ہے تو وہ اور زیادہ تحفظ محسوس کرتا اور زیادہ پراعتماد ہو جاتا ہے۔ ان دوستوں کی وجہ سے اسے اسکول کا ماحول بھی خوشگوار لگتا ہے۔ لیکن ہر بچے کا بچپن ایسا نہیں ہوتا۔ بہت سے بچے ماں باپ کے پیار اور توجہ سے محروم رہتے ہیں اور کئی بچے ایسے ہوتے ہیں جن کے دوست بہت کم ہوتے ہیں۔

گھر کا ماحول عدم تحفظ کی وجہ

جب آپ بڑے ہو رہے تھے تو شاید آپ میں اعتماد کی کمی تھی۔ اس کی وجہ شاید یہ تھی کہ آپ کو زیادہ پیار اور حوصلہ افزائی نہیں ملی۔ یا ہو سکتا ہے کہ آپ کے والدین میں مسلسل لڑائی جھگڑا رہتا تھا جس کی وجہ سے ان کی شادی ٹوٹ گئی اور آپ کو لگتا تھا کہ اس کے ذمےدار آپ ہیں۔ یا پھر شاید آپ کی امی یا ابو آپ پر ذہنی یا جسمانی تشدد کرتے تھے۔

جو بچے عدم تحفظ کا شکار ہوتے ہیں، وہ اس احساس کو اپنے دل سے نکالنے کے لیے کیا کرتے ہیں؟ کچھ بچے نوعمری میں منشیات کے عادی ہوجاتے ہیں اور حد سے زیادہ نشہ کرنے لگتے ہیں۔ کچھ بچے کسی گینگ کا حصہ بن جاتے ہیں تاکہ انہیں اپنائیت کا احساس مل سکے۔ کچھ بچے کسی لڑکے یا لڑکی کی محبت میں گرفتار ہو جاتے ہیں تاکہ انہیں پیار اور توجہ ملے۔ لیکن عموماً ایسے رشتے زیادہ دیر نہیں چلتے اور اس کی وجہ سے وہ اور زیادہ عدم تحفظ کا شکار ہو جاتے ہیں۔

کچھ بچے ایسے کاموں میں تو نہیں پڑتے لیکن وہ خوداعتمادی کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔ ایک لڑکی اَیوا کہتی ہے، ’’میری امی بار بار مجھ سے کہتی تھیں کہ تم تو کسی کام کی نہیں ہو۔ اس لیے میں بھی یہی سمجھنے لگی۔ مجھے یاد نہیں پڑتا کہ انہوں نے کبھی میری تعریف کی ہو یا مجھ سے پیار کیا ہو‘‘۔ ایسے احساسات ایک شخص کی خوشی کو ختم کر سکتے ہیں اور دوسروں کے ساتھ اس کے تعلقات کو خراب کر سکتے ہیں۔ آپ ایسے احساسات پر قابو پانے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟

خدا آپ سے پیار کرتا ہے

یاد رکھیں کہ ایک ہستی ہے، جو ایسے احساسات پر قابو پانے میں آپ کی مدد کر سکتی ہے۔ وہ ہستی خدا ہے اور وہ واقعی آپ کی مدد کرنا چاہتا ہے۔ آپ کو اس بات سے یقیناً تسلی ملنی چاہیے کہ خدا تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے آپ کو سنبھالنا چاہتا ہے۔ لہٰذا پریشان نہ ہوں۔ عدم تحفظ کے احساس پر قابو پانے کے تین طریقے ہیں۔

٭ خداپر بھروسا کریں۔

٭ خدا کے قریب جائیں گے تو وہ آپ کے قریب آئے گا۔

٭ جب ہم یہ جان جاتے ہیں کہ ہمارا ایک خالق ہے، جو ہم سے ہمارے والدین سے بھی زیادہ پیار کرتا ہے اور ہماری فکر کرتا ہے تو ہمارے لیے عدم تحفظ کے احساس پر قابو پانا آسان ہو جاتا ہے۔

اپنے خاندان سے محبت کریں

ایک دوسرے سے محبت کریں اور ایک ایسا خاندان بن جائیںجو یکجان ہو۔ جب آپ اپنے خاندان سے محبت کریں گے تو گھر کا ہر فرد اس سے تسلی اور حوصلہ افزائی پائے گا۔ محبت کرنے والا خاندان ایک ایسے مرہم کی طرح ہے، جس سے ان کے دل پر لگے زخم ٹھیک ہو جاتے ہیں۔

اِیوا کہتی ہے، ’’بچپن سے میری بہن، میری ایک بہت اچھی دوست رہی ہے جو مجھے ہر طرح سے سمجھتی ہے۔ بچپن میںوہ اس بات کا خیال رکھتی تھی کہ میں اکیلی بیٹھ کر پریشان نہ ہوتی رہوں۔ اس سے باتیں کر کے میرے دل کا بوجھ ہلکا ہو جاتا تھا۔ اس کی مدد سے میرا اعتماد بحال ہوا اور مجھے تحفظ کا احساس ملا‘‘۔

‏ دوسروں سے محبت اور مہربانی سے پیش آئیں

جب ہم دوسروں کے ساتھ محبت اور مہربانی سے پیش آتے ہیں تو ہماری ایسی دوستیاں قائم ہو جاتی ہیں جو کبھی نہیں ٹوٹتیں۔ کہتے ہیں کہ لینے کی نسبت دینے میں زیادہ خوشی ہے۔ بلاشبہ آپ دوسروں کو جتنی زیادہ محبت دیں گے، آپ کو اتنی ہی زیادہ محبت ملے گی۔ دیتے رہیں پھر لوگ آپ کو بھی دیں گے۔

جب ہم دوسروں کو محبت دیتے ہیں اور ان سے محبت پاتے ہیں تو ہم زیادہ پراعتماد اور محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ ایک دوسری لڑکی ماریہ کہتی ہیں، ’’میں جانتی ہوں کہ میں نے اپنے بارے میں کچھ غلط رائے قائم کر رکھی ہے۔ اپنی اس سوچ پر قابو پانے کے لیے میں کوشش کرتی ہوں کہ دوسروں کے کام آؤں اور اپنے بارے میں حد سے زیادہ نہ سوچوں۔ جب میں دوسروں کے لیے کچھ کرتی ہوں تو مجھے بڑی خوشی ملتی ہے‘‘۔