بچوں میں الرجی کی وجوہات اور بچاؤ کی تدابیر

July 21, 2022

چیزوں کے خلاف مدافعتی نظام کے غیر معمولی رد عمل کو الرجینز (allergens) کے نام سے جانا جاتا ہے اوریہ زیادہ تر افراد کے لیے بے ضرر ہوتے ہیں۔ عام الرجینز میں خوراک، دھول، پودوں کی پولن اور ادویات شامل ہیں۔ بہت سے بالغوں اور بچوں کو کسی نہ کسی قسم کی الرجی ہوتی ہے۔

الرجی کیسے ہوتی ہے؟

اگر الرجی والے بچے کو الرجین کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تو ان کا مدافعتی نظام غلطی سے یہ سمجھتا ہے کہ اس سے ان کے جسم کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ یہ حد سے زیادہ ردعمل ظاہر کرتا ہے، مادہ کو حملہ آور سمجھتا ہے اور اس سے لڑنے کی کوشش کرتا ہے۔ جسم کی حفاظت کے لیے، مدافعتی نظام امیونوگلوبلین ای (IgE) نامی اینٹی باڈیز بناتا ہے۔ الرجین ’حملہ آور‘ کے خلاف دفاع کے لیے بعض خلیے، خون کے دھارے میں کیمیکلز (بشمول ہسٹامین) چھوڑنے کا سبب بنتے ہیں۔ یہ ان کیمیکلز کا اخراج ہے، جو الرجک رد عمل کا سبب بنتے ہیں۔ اس کے رد عمل میں آنکھیں، ناک، گلا، پھیپھڑے، جِلد اور معدہ متاثر ہوسکتا ہے۔ اسی الرجین سے مستقبل میں سامنا ہونا، اس الرجک ردعمل کو دوبارہ متحرک کرے گا۔ اگر آپ کے بچے کو الرجی ری ایکشن کا سامنا ہو تو آپ کیا کریں گے؟

بچوں کو ہونے والی الرجیز

بچوں میںغذا کی وجہ سے ہونےو الی الرجیزعام ہیں ، جو زیادہ تر دودھ ، انڈے، سویا ، گندم ، مونگ پھلی، مچھلی وغیرہ سے ہوتی ہیں۔ فوڈ الرجیز کے علاوہ کچھ ادویات سے بھی بچوں میںالرجیز کا ری ایکشن دیکھنے میںآتا ہے۔ کیڑوں کے کاٹنے کی الرجیز کا تو کوئی بھی شکار ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ الرجی کی ایک قسم اینافائیلیکسز (Anaphylaxis)بھی ہے جو زیادہ خطرناک صورتحال پیدا کرتی ہے اور یہ بھی بچوں کو پروٹین والی غذائوں، کیڑے مکوڑوں کے کاٹنے یا ادویات دینے سے ہوتی ہے۔ بچوں میںہونے والی 90فیصد الرجی، غذائوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ بچوں کو موسمی تبدیلی سے بھی الرجی ہو جاتی ہے جیسے کہ پولن، مولڈ، پرفیوم، سگریٹ کا دھواںوغیرہ بچے برداشت نہیںکرپاتے۔

الرجی کا رد عمل

اگر ایسی چیز یا کھانا یا جسم پر کوئی چیز لگانا، جسے آپ کا جسم قبول نہ کرے تو اس سے الرجی ہو جاتی ہے۔ اس سے جسم پر خارش اور بےچینی محسوس ہوتی ہے۔ جِلد کی الرجی میںابتدائی طور پر جسم پر خارش ہوتی ہے، پھر جِلد کا رنگ آہستہ آہستہ سرخی مائل ہو جاتا ہے۔ بروقت علاج نہ کروانے پر جِلد چمڑے کی طرح سخت ہو کر ایگزیما کی صورت اختیا رکرلیتی ہے۔ اس کے علاوہ نبض کم چلنا، صدمہ ( جسے اینافائلیکٹک شاک بھی کہتے ہیں) بھی ہوسکتا ہے، اگر ان کا بروقت علاج کروالیا جائے تو مرض خطرناک نہیںہوتا۔

مطالعات کیا کہتے ہیں ؟

والدین کو بچوں کی پیدائش سے ہی الرجیز کی معلومات حاصل کرلینی چاہئیں اور انھیں الرجک ری ایکشن کی تشخیص فوری طور پر کرنے کا اہل ہو نا چاہئے۔ 2018ء میں پیڈیاٹرکس کی جانب سے کیے جانے والے ایک سروے کے مطابق 8فیصد تک بچوں کو فوڈالرجی ہوتی ہے۔ اس سروے سے پتہ چلا کہ فوڈ الرجی کا شکا ر ہونے والے 20 فیصد بچوں کو ہسپتال جانے کی ضرورت پڑتی ہے اور ان کا خطرناک قسم کا الرجک ری ایکشن ہو سکتا ہے۔ اس کے علاج کے لیے بعض اوقات اسپتال میں قیام بھی طویل ہوسکتا ہے جبکہ 42 فیصد بچوںکو فوڈ الرجی کی وجہ سےصرف ایک بار معالج سے رجوع کرنے کی ضرورت ہوتی ہے یعنی وہ ایک بار معالج کو دکھانے کے بعد تندرست ہو جاتے ہیں۔

اس سروے کے وقت ، فوڈ الرجی کا شکار ہونے والے 40 فیصد بچوں کو ایک epinehirine auto injector تجویز کیا گیا جس سے بچوں کی زندگی خطرے سے باہر آجاتی ہے (نوٹ : الرجی کی صور ت میںصر ف اور صرف معالج سے رجوع کریںاور ان کے تجویز کردہ طریقہ علاج پر عمل کریں۔ گوگل یا انٹرنیٹ کے ذریعے ا س کا حل تلاش کرنے کی قطعی کوشش نہ کریں)۔

الرجی سےمحفوظ رکھنے کیلئے تدابیر

الرجی عارضی ہو یا دائمی اس کا مستقل علاج موجود نہیں ہے۔ تاہم، چند احتیاطی تدابیر پر عمل کرکے آپ بچوں کو محفوظ رکھ سکتے ہیں جیسے کہ بچوں کو ایسی چیزوں کاتیار کردہ لباس نہ پہنائیں جس سے انہیں الرجی ہو سکتی ہو۔ اپنے گھر سے خاص طور پر بچوں کے کمرے سے رگز اورقالین وغیرہ ہٹا لیں کیونکہ فرش کے مقابلے میں ان پر زیادہ دھول مٹی جمتی ہے۔ گھرکو روشن، ہوادار اور خشک رکھنے کی کوشش کریں۔ پرندوں یا پالتوں جانوروںکو گھر سے دور رکھیں، خاص طور پر بچوںکےکمروں میں انھیںنہ رکھیں۔ جانوروں کو باقاعدگی سے نہلاتے رہیں۔

موسموںکے آغاز اور اختتام پر گھر کی کھڑکیوں کو بند رکھیں تاکہ بچے پولن الرجی سے محفوظ رہیں۔ ایسا ایئر کنڈیشن استعما ل کریں، جس میںچھوٹے ذرات کے لیے فلٹر لگے ہوں۔ باتھ روم اور دوسری پھپھوندی لگی جگہوںکو صاف او رخشک رکھیں۔ بچوں کو کوئی بھی ڈبہ بند فوڈ دیں تو اس پر درج لیبل ضرور پڑھیں، جن پر الرجی کی معلومات درج ہوتی ہیں۔

کم شد ت کی الرجی والی علامات کی صورت میں دوا آرام دیتی ہے لیکن اس سے بچہ سویا رہتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق بچوں کو مونگ پھلی 4سے 11ماہ کی عمر میں کھلائیںتاکہ وہ پی نٹ الرجی سے محفوظ رہ سکیں۔ لیکن اگر آپ کا بچہ پہلے سے پی نٹ الرجی کا شکا رہے تو اسے قطعی نہ دیں۔ شدید الرجی کی صورت میںفوراً معالج سے رجوع کریں، جو آپ کےبچے کا ٹیسٹ اور علاج تجویز کرے گا۔