• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آدھے سرکا درد... خواتین کو کیوں زیادہ متاثر کرتا ہے؟

آدھے سرکا درد ’دردِ شقیقہ‘ جسے انگریزی میں ’مائگرین‘ (Migraine)کہا جاتا ہے (اور غالباً حرف عام میں بھی) کو صرف درد سمجھنا اب پُرانی بات ہو چکی ہے۔ (درحقیقت دردِ شقیقہ کا انگریزی نام مائگرین یونانی اصطلاح ہیماکرینیا سے اخذ کیا گیا ہے جس کے معنی آدھی کھوپڑی کے ہیں)۔

اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ جہاں انسان عمومی سر درد کو برداشت کرلیتا ہے، وہیں دردِ شقیقہ بہت شدید ہوتا ہے اور بعض اوقات متاثرہ شخس کو شدید کمزوری کا شکار کر دیتا ہے۔ اس بیماری کی کوئی حتمی وجہ اب تک سامنے نہیں آ سکی ہے اور نہ ہی اس کا علاج۔

خواتین زیادہ متاثر

حال ہی میں دنیا کے 195ممالک میں دردِ شقیقہ کے حوالے سے ایک مفصل سروے کیا گیا ہے۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ یہ بیماری خواتین میں زیادہ عام ہے۔ عموماً، ہر 15 مردوں میں سے ایک کے مقابلے میں یہ ہر 5میں سے ایک عورت میں پائی جاتی ہے۔ 

مردوں کے مقابلے میں خواتین میں اس بیماری کے ہونے کی وجوہات واضح نہیں، ہیں تاہم گزشتہ سال ایریزونا یونیورسٹی میں کی گئی مادہ اور نر چوہوں پر تحقیق میں کہا گیا ہے کہ غالباً اس کی وجہ ایسٹروجن کی سطح اور سوڈیم پروٹون ایکس چینجر NHE1 کی نچلی سطح کے مابین تعلق ہو سکتی ہے۔ محققین اس کی وضاحت اس طرح کرتے ہیں کہ خواتین دردِ شقیقہ کا زیادہ شکار اس لیے ہوتی ہیں کیونکہ جنسی ہارمونز کا بڑے پیمانے پر اتار چڑھاؤ این ایچ ای ون میں تبدیلی کا باعث بنتا ہے۔

تحقیق کی کمی

ایک بڑا عالمی طبی مسئلہ ہونے کے باوجود بدقسمتی سے دردِ شقیقہ پر بہت کم تحقیق کی گئی ہے اور اس کے لیے فنڈنگ بھی کم مختص کی جاتی رہی ہے۔ دردِ شقیقہ کو یورپ میں کسی بھی اعصابی بیماری کے مقابلے بہت ہی کم فنڈز دیے جاتے ہیں۔ 15فیصد امریکی دردِ شقیقہ سے متاثر ہونے کے باوجود وہاں اس پر تحقیق کے لیے2017میں محض دو کروڑ 20 لاکھ ڈالر دیے گئے۔ 

حیران کن بات یہ بھی ہے کہ تاریخ میں ریکارڈ کی گئی قدیم ترین بیماریوں میں سے ہونے کے باوجود ابھی تک دردِ شقیقہ کا علاج دریافت نہیں کیا جاسکتا۔ معروف یونانی طبیب بقراط نے بھی اس بیماری کے بارے میں لکھا ہے۔

دردِ شقیقہ کے حوالے سے 19ویں صدی میں ماہرین کا ماننا تھا کہ اس کا تعلق غریب طبقہ کی ماؤں سے ہوتا ہے، جن کے ذہن ان کے مطابق روز مرّہ کے کام، کم نیند، بار بار دودھ پلانے اور غذائی قلت کی وجہ سے کمزور ہوتے ہیں۔

20ویں صدی میں اس حوالے سے ایک نیا نظریہ سامنے آیا، جس کے مطابق، دردِ شقیقہ کو جدید لگژری کا نتیجہ تصور کیا جاتا تھا، یعنی ایسی چیز جو اونچے طبقے کے مرد و خواتین پر اثر انداز ہوتی ہے۔ 

اس ماحول میں پلنے والوں کے بارے میں تصور کیا جاتا تھا کہ وہ نازک اعصاب کے مالک ہوتے ہیں۔ خواتین کے بارے میں مانا جاتا کہ وہ دانشمندانہ کام کی صلاحیت کم رکھتی ہیں اور اس کے نتیجے میں ان کے نازک اعصابی نظام فوراً شدید دباؤ کا شکار ہو جاتے۔

دردِ شقیقہ پر حالیہ تحقیق

تحقیق کے مطابق، سر درد کی تکلیف اور ذہنی امراض کے درمیان ایک تعلق ہے۔ کئی سائنسی تحقیقوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ دردِ شقیقہ درحقیقت عموماً مختلف نفسیاتی عوارض کے باعث ہوتا ہے۔ 2016 میں ہونے والی ایک ریویو تحقیق میں دردِ شقیقہ اور بائے پولر ڈس آرڈر کے درمیان مثبت تعلق پایا گیا جبکہ دردِ شقیقہ سے متاثر لوگوں کے جنرل اینگزائٹی ڈس آرڈر سے متاثر ہونے کا خطرہ 2.5 گنا زیادہ تھا، جبکہ ڈپریشن کے شکار افراد میں دردِ شقیقہ کا امکان تین گنا زیادہ تھا۔ ایک اور تحقیق کے مطابق، دردِ شقیقہ سے متاثر ہر 6میں سے ایک فرد نے زندگی کے کسی نہ کسی موقعے پر خودکشی کے بارے میں سنجیدگی سے سوچا تھا۔

یونیورسٹی آف ٹورنٹو کے انسٹیٹیوٹ فار لائف کورس اینڈ ایجنگ کے ڈائریکٹر ایسمے فُلر تھامسن جو خود دردِ شقیقہ کے خودکشی سے تعلق پر تحقیق کر چکے ہیں، کہتے ہیں کہ ’جب کسی شخص کو معلوم نہ ہو کہ دردِ شقیقہ کا حملہ کب ہو جائے گا اور یہ ملازمت اور خاندانی ذمہ داریوں کو کیسے متاثر کرے گا، تو یہ حیران کن نہیں کہ زیادہ ذہنی دباؤ ہو سکتا ہے۔‘

دردِ شقیقہ کا علاج؟

چونکہ دردِ شقیقہ ایک عام مرض ہے اس لیے یہ ضروری ہے کہ ڈاکٹروں کو اس میں مہارت بھی ہو، بدقسمتی سے زمینی حقائق مختلف ہیں۔ ’ناٹ ٹونائٹ: مائگرین اینڈ پولیٹکس آف جینڈر اینڈ ہیلتھ‘ میں کہا گیا ہے کہ، ’سردرد نیورولوجی کے مریضوں میں سب سے عام مگر نیورولوجی میں سب سے کم پڑھائی جانے والی علامت ہے۔ یہ ایسا ہے کہ آپ کسی الیکٹریشن کو تربیت دیں مگر برقی بلب کے بارے میں بتائے بغیر‘۔

ہرچندکہ، ابھی تک دردِ شقیقہ کا کوئی باقاعدہ علاج دریافت نہیں کیا جاسکاتاہم امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے مئی 2018 میں ایک ایسی دوائی کی منظوری دی تھی، جو سی جی آر پی ریسیپٹر پر اثرانداز ہونے کی صلاحیت کی حامل ہوگی۔ دماغ کے ریسیپٹر یعنی حسی خلیے دردِ شقیقہ کے اٹیک کی وجہ بنتے ہیں اور یہ مجوزہ دوائی ان خلیوں کو بلاک کردے گی۔

فی الحال لوگ دردِ شقیقہ کے لیے عمومی درد کش ادویات، انجائنا اور ہائی بلڈ پریشر کی ادویات استعمال کرتے ہیں، تاہم توقع کی جاسکتی ہے کہ مستقبل میں لوگوں کو دردِ شقیقہ کے لیے مخصوص دوائی دستیاب ہوگی۔

صحت سے مزید