• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیماریوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے ورزش کریں

عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ میں ڈاکٹروں نے خبردار کرتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ دنیا میں تقریباً 1.4ارب انسان مناسب ورزش نہ کرنے کی وجہ سے خود کو انتہائی خطرناک بیماریوں کے منہ میں دھکیل رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، ترقی یافتہ ممالک کے عوام آرام دہ، کاہل اور آسائش بخش زندگی سے لُطف اندوز ہو رہے ہیں۔ 

دنیا بھر کے ایسے ممالک میں ایک تہائی خواتین اور ایک چوتھائی مرد خود کو ایسے خطرناک حالات میں لے گئے ہیں، جہاں ہارٹ اَٹیک، ذیابطیس اور کینسر جیسے امراض کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے۔ ایک بین الاقوامی ہیلتھ جرنل میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق، ’غیر فعال جسمانی سرگرمیاں ایسے افراد کو این سی ڈی بیماریوں کی طرف لے جا رہی ہیں۔ ورزش نہ کرنے کے منفی اثرات ذہنی صحت اور معیار زندگی کو بھی متاثر کرتے ہیں‘۔

ڈبلیو ایچ او کی جانب سے دفاتر میں بیٹھ کر یا انتہائی آرام دہ ماحول میں کام کرنے والے بالغ افراد کو ہر ہفتے کم از کم ایک سو پچاس منٹ کی ’اعتدال پسندانہ ورزش‘ کرنے کا مشورہ دیا گیا۔ اس میں ہلکی رفتار سے دوڑنا، تیراکی یا پھر سائیکلنگ شامل ہے۔ اگر یہی ورزشیں سخت طریقے سے کی جائیں تو پھر فی ہفتہ ان کا دورانیہ کم از کم 75 منٹ تک ہونا چاہیے۔

اس تحقیق میں 2016ء کے بعد سے دنیا بھر کے168ممالک میں سے 19لاکھ افراد کے اعداد و شمار شامل کیے گئے۔ محققین کے مطابق 2001ء کے بعد سے انسانوں کی جسمانی سرگرمیوں میں بہتری پیدا نہیں ہوئی ہے۔ اس تحقیق میں شامل ڈاکٹر ریگینا گوتہولڈ کہتے ہیں کہ اس وقت دنیا کے ایک چوتھائی بالغ افراد ناکافی فعال ہیں یا انتہائی کم ورزش کرتے ہیں۔

اس تحقیق کے مطابق، غریب اور امیر اقوام میں ورزش کرنے کے رجحان میں واضح فرق پایا جاتا ہے۔ اسی طرح خواتین اور مردوں کے لائف اسٹائل میں بھی فرق ہے۔ امیر ممالک کے عوام میں ایسی بیماریوں کا خطرہ غریب ممالک کی نسبت دو گنا زیادہ ہے۔

ریگینا گوتہولڈ کے مطابق، امیر ممالک میں لوگ زیادہ وقت کمروں میں گزارتے ہیں، دفتری اوقات زیادہ طویل ہیں، زیادہ غذائیت والی خوراک تک رسائی آسان ہے اور محنت طلب کام بھی کم ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان ممالک میں ورزش نہ کرنے والوں کو خطرناک بیماریوں کا خطرہ زیادہ ہے۔

کیا بیٹھے رہنا نئی طرز کی تمباکونوشی ہے؟

حالیہ کچھ برسوں میں بیٹھے رہنے کو سنجیدہ طبی نقصانات کی وجہ سے’نئی طرح کی سگریٹ نوشی‘ قرار دیا گیا ہے۔ گو کہ تمام سائنس دان اس بات پر متفق نہیں کہ اسے تمباکونوشی جیسا مضرِ صحت قرار دیا جائے۔ تاہم کہا جا رہا ہے کہ بیٹھے رہنے کابلڈپریشر، دوران خون کے نظام میں خرابی، سرطان، دل کے امراض اور ذیابطیس جیسے امراض سے تعلق واضح ہے۔

ہر طرح کا بیٹھنا ایک سا نہیں 

یوں تو بیٹھنے کے مختلف انداز کے اثرات مختلف ہیں۔ مگر سائنس دانوں کے مطابق، دفتر میں کرسی پر بیٹھنے کے صحت پر مضر اثرات گھر میں صوفے پر بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے جیسے نہیں ہیں۔ مستقل بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے اور قبل از وقت موت، ٹائپ ٹو ذیابطیس اور دل کے امراض کے درمیان گہرا تعلق دیکھا گیا ہے۔

کمزوری میں اضافہ

سائنسی رپورٹ کے مطابق، ایسی خواتین جو زیادہ وقت بیٹھی رہیں، وہ جسمانی کمزوری کا شکار ہو جاتی ہیں۔ یعنی ایسی خواتین کو کسی بیماری سے باہر نکلنے یا کسی زخم کے بھرنے میں زیادہ وقت درکار ہوتا ہے۔ تاہم محققین کا کہنا ہے کہ اس جسمانی نقصان کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ مگر اس کے لیے حرکت شرط ہے۔

بیٹھیے کم، چلیے زیادہ

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ مستقل طور پر نشست پر بیٹھے رہنا وقت قبل ازوقت موت کے خطرات میں اضافہ کرتا ہے۔ محققین کے مطابق، اگر کوئی شخص ایک نشست پر 30منٹ سے کم وقت تک بیٹھے تو اس سے کئی معاملات میں بہتری آ سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق، 30منٹ بیٹھنے کے بعد پانچ منٹ کی چہل قدمی یا حرکت ضروری ہے۔

کھڑے ہو کر کام کرنے والی ٹیبل  

دفتروں میں کام کرنے والے افراد ایک طویل وقت ٹیبل کے سامنے بیٹھ کر کام کرتے ہیں۔ تاہم اب ایسی دفتری ٹیبل متعارف کرائی جا رہی ہیں، جنہیں کھڑے ہو کر کام کرنے کے لیے بھی بروئے کار لایا جاسکتا ہے۔ تاہم، محققین کا کہنا ہے کہ ایک ہی مقام پر کھڑے رہنے سے کوئی شخص زیادہ توانائی خرچ نہیں کرتا، اس لیے یہ نسخہ بھی زیادہ کارآمد نہیں۔

چلو اب اُٹھ کھڑے ہو

آپ جتنا کم وقت بیٹھیں گے، آپ کی صحت اتنی ہی بہتر ہو گی۔ ماہرینِ صحت کے مطابق، بہتر صحت کے لیے دل کی رفتار کو بڑھانا ضروری ہے، جو حرکت سے ممکن ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، ہفتہ وار بنیادوں پر ڈیڑھ سو منٹ عمومی ورزش یا 75 منٹ سخت جسمانی وزرش صحت مند زندگی کے لیے نہایت ضروری ہے۔

صحت سے مزید