• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا بھر میں سالانہ کروڑوں اموات کی وجہ دل کا دورہ ہے جس کی شرح میں آئے روز  تشویشناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ پاکستان میں بھی دیگر ممالک کی طرح اموات کی سب سے بڑی وجہ ہارٹ اٹیک ہی ہے تاہم کیا آپ جانتے ہیں کہ انسان کا جسم ہارٹ اٹیک سے ایک ماہ قبل ہی انسان کو آنے والے جان لیوا حملے سے خبردار کرنے لگ جاتا ہے۔

جی ہاں! ہارٹ اٹیک سے قبل انسان کا جسم کچھ مخصوص سگنلز بھیجنا شروع کردیتا ہے لیکن کم علمی کے باعث انسان ان علامات کو نظر انداز کردیتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق مردوں اور عورتوں میں دل کے دورے سے قبل کی علامات مختلف ہوتی ہی ںالابامہ یونیورسٹی میں کی گئی تحقیق کے مطابق خواتین اور مردوں میں دل کے دورے سے سے قبل کچھ علامات مشترک ہوتی ہیں جبکہ کچھ مختلف۔

سینٹ لوئس یونیورسٹی واشنگٹن میں ڈیپارٹمنٹ آف ہارٹ سرجری کی ایسوسی ایٹ پروفیسر جینیفر لاٹن کا کہنا ہے کہ خواتین میں دل کے دورے کی علامات مردوں سے کچھ الگ ہوتی ہیں۔ دوسری جانب جینیفر لاٹن یہ بھی کہتی ہیں کہ بہت سے افراد میں پہلا دورہ پڑنے سے قبل کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتی ہیں آج ہم ذکر کریں گے ان علامات کا جو خواتین میں دل کے دورے سے قبل نظر آنا شروع ہوجاتی ہیں جن پر خواتین کی توجہ زیادہ ضروری ہے۔

سینے میں درد اور بے سکونی

کیلیفورنیا یونیورسٹی ،سین فرانسکو کی ایم ڈی، ڈائریکٹر آف کارڈیوویسکیولر سروسز اور کارڈیولوجسٹ ریتا ریڈبرگ کا کہنا ہے کہ انسان میں ہارٹ اٹیک سے قبل سینے میں درد ایک عام سی علامت تصور کی جاتی ہے۔ لیکن کچھ خواتین میں یہ علامت مردوں کی نسبت مختلف ہوتی ہے انھیں سینے میں بھاری پن محسوس ہونے لگتا ہے اور درد نہ کہ صرف بائیں جانب بلکہ سینے میں کہیں بھی ہوسکتا ہے، یا یوں کہیں کہ خواتین دل کے دورے سے قبل ہی سینے میں درد کے ساتھ ساتھ بے سکونی کی کیفیت اور سینے میں سختی محسوس ہونے لگتی ہے۔

گردن، جبڑوں، ہاتھ، کمر میں درد

وویمن ہارٹ سیکٹر آف لاس اینجلس کے مینیجر ڈائریکٹر اور کارڈیولوجسٹ سی نوئل بیری مرز کے مطابق گردن، جبڑوں، ہاتھ، کمر میں درد مردوں کے مقابلے خواتین میں زیادہ عام ہے۔ 

ہم عام طور پر سینے یا ہاتھ کے درد کو ہارٹ اٹیک کی علامات میں شمار کرتے ہیں لیکن ماہرین کے مطابق سینے اور ہاتھ کے درد کے علاوہ کمر یا جبڑوں میں ہونے والا اچانک درد بھی ہارٹ اٹیک کی علامت ہوسکتا ہے جو دیکھتے ہی دیکھتے شدت اختیار کرلیتا ہے۔ اگر آپ کو جسم کے ان حصوں میں بھی درد محسوس ہو رہا ہے تو فوراً اپنے معالج سے رجوع کریں۔

معدے اور پیٹ میں درد

نیو یارک میں جان ایچ ٹسچ سینٹر فار ویمن ہیلتھ کی میڈیکل ڈائریکٹرنیسا گولڈبرگ کا کہنا ہے کہ دل کے دورے کی علامات میں معدے کے مسائل بھی ہوسکتے ہیں اس سلسلے میں اکثر افراد غلط فہمی کا شکار ہوتے ہوئے معدے کے درد کو السر، تیزابیت یا جلن سے تشبیہ دے کر نظر انداز کردیتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ کچھ خواتین کو دل کے دورے سے قبل محسوس ہونے لگتا ہے کہ کہیں ان کے پیٹ میں ہاتھی جیسا وزن رکھنے والا بوجھ سا ہے ماہرین کے مطابق خاص طور پر خواتین کو اس حوالے سے زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

دوسری جانب طبی ماہرین غیر معمولی طور پر پیٹ میں اٹھنے والے درد کو ہارٹ اٹیک سے تشبیہ دیتے ہیں اور یہ درد زیادہ تر پیٹ کے درمیانی اور اوپر والے حصہ میں شروع ہوتا ہے۔ پیٹ درد سینہ میں درد کے ساتھ یا اس کے بغیر بھی ظاہر ہو سکتی ہے اوریہ چند منٹ سے کچھ زیادہ عرصہ تک جاری رہ سکتا ہے۔

امراض قلب کی ایک اور اہم علامت سانس لینے میں تکلیف اور سانس کی آمد و رفت میں بے قاعدگی بھی ہے۔

متلی، یا سانس کا رک رک کر آنا

سینٹر فار ویمن ہیلتھ کی میڈیکل ڈائریکٹرنیسا گولڈبرگ کے مطابق اگر کسی وجہ سے سانس رک رک کر آئے یا قے، متلی جیسی علامات درپیش ہوں تو یہ علامات بھی دل کا دورہ پڑنے والی علامات میں شمار کی جاسکتی ہیں طبی ماہرین کے مطابق خاص طور پر خواتین سیڑھیاں چڑھنے یا بازار جانے کے دوران سانس کی کمی کا شکار ہو ں تو اسے نظر انداز مت کریں۔ درحقیقت دل میں خون کا بہاؤ بلاک ہونے کی صورت میں سانس کے نظام پر اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ یہ تمام علامات بھی دل کا اشارہ ہوسکتی ہیں۔

تھکن کا احساس

کارڈیا لوجسٹ گولڈ برگ کے مطابق خواتین کو دل کا دورہ پڑنے سے قبل تھکاوٹ محسوس ہونے لگتی ہے تھکن کا احساس ایک ایسی علامات ہے جو 70فیصد ہارٹ اٹیک کی شکار خواتین میں کئی ہفتے پہلے سامنے آتی ہے۔

دوسری جانب ماہرین اس بات کا بھی اشارہ کرتے ہیں کہ غیر معمولی حد تک جسمانی تھکاوٹ ہارٹ اٹیک کی نشاندہی کرتی ہے اور مرد و خواتین دونوں میں یہ نظر آسکتی ہے۔ 

گولڈ برگ کے نزدیک اگر خواتین جسمانی یا ذہنی سرگرمی نہ ہونے پر بھی تھکن محسوس کریں اور اس کیفیت میں دن کے اختتام پر اضافہ زیادہ محسوس کیا جائے تو ایسی صورتحال میں فوری ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

صحت سے مزید