سہولتیں تو دور، ادارے بند کرکے روزگار بھی چھین لیا، چیمپئن ریسلرز کا شکوہ

August 07, 2022

بر منگھم( نمائندہ خصوصی) کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کے لئے ریسلنگ میں دو سلور اور ایک برانز میڈل جیتنے والے تینوں پہلوانوں نے کھیلوں کی ترقی کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر مایوسی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ دنیا بھر کے ایتھلیٹس بھر پور ٹریننگ کے بعد میدان میں آتے ہیں ہم گھر سے آٹھ کر ہلکی ٹریننگ کے ساتھ مقابلہ کرتے ہیں، سلور میڈلسٹ ریسلر انعام بٹ نے شکوہ کیا کہ حکومت نے تو اداروں کی ٹیمیں بند کر کے ہمارے روز گار بھی چھین لئے ہیں،ہمارے پاس جو سہولت ہیں اس پر بھی میڈل جیت لینا کسی اعزاز سے کم نہیں،بھارتی اتھلیٹس کیلئے جتنا بجٹ رکھا جاتا ہے پاکستان میں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔پوری دنیا پر کھیلوں پر بہت زیادہ انوسمنٹ کی جاتی ہے مگر پاکستان میں مایوسی کے علاوہ کچھ نہیں،125کے جی میں سلور میڈل جیتنے والےزمان انور نے کہا ہے کہ حریف کھلاڑی کوانٹرنیشنل ٹریننگ کروائی جاتی ہے جبکہ ہم گھروں سے اٹھ کرمقابلہ کرنے آجاتے ہیں،فائنل میں حریف کھلاڑی اولمپئن تھا لیکن اچھا مقابلہ رہا تاہم گولڈ میڈل نہ جیتنے کا بہت دکھ ہے۔زمان انور کا کہنا تھا کہ اس ایونٹ کے لیے ٹریننگ ٹھیک تھی لیکن اگر انٹرنیشنل طرز کی ٹریننگ ملتی تو فائدہ ہوتا۔برانز میڈلسٹ عنایت اللہ نے کہاکہ ہماری سہولیات کم ہیں، ٹریننگ پارٹنر بھی اس معیار کے نہیں ہوتے۔فیڈریشن کے پاس اتنا بجٹ نہیں ہوتا کہ ہمیں باہر بھیجے، اگر حکومت سپورٹ کرے تو ہم قومی پرچم دنیا میں بلند کر سکتے ہیں۔اللہ کا شکرادا کرتاہوں کہ فائنل مقابلہ کھیلا مگر گولڈ میڈل نہ جیتنےکا بہت دکھ ہے۔بڑےمقابلوں کے لیے انٹرنیشنل ٹریننگ بہت ضروری ہے،بھارتی کھلاڑیوں نے قازقستان اورآسٹریلیا جاکر ٹریننگ کی تھی۔