سیاحت پر مبنی معیشت !

September 28, 2022

شعبۂ سیاحت ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ دنیا کے کئی ممالک کا بنیادی ذریعہ آمدنی ہی سیاحت ہے اور وہ سیاحت کو فروغ دے کر اربوں ڈالر زرمبادلہ حاصل کررہے ہیں۔ دنیا میں درجنوں شہر ٹورازم کے نام پر آباد کئے گئے ہیں مگر پاکستان کی یہ بدقسمتی رہی ہے کہ سیاحت کے شعبے کو یکسر نظر انداز کیا گیا اور اگر اس حوالے سے کوئی پیشرفت بھی کی گئی تو اس کی قلعی شمالی علاقوں میں حالیہ بارشوں اور سیلاب میں کھل گئی جس میں سیاحت کے نام پر دریا کے کنارے بنائے گئے ہوٹلز کاغذ کے گھروں کی طرح بہہ گئے جبکہ کئی غیر ملکی سیاح انفراسٹرکچر نہ ہونے کے باعث وہاں پھنس گئے۔ اسی طرح حکومت کا دنیا کے 50 ممالک کو آن آرائیول اور 175 ممالک کو ای ویزا سہولت دینے کے اعلان سے بھی وہ کامیابی حاصل نہ ہوئی جس کی توقع کی جارہی تھی۔

ورلڈ ٹور آرگنائزیشن کی حالیہ رپورٹ کے مطابق کورونا کے خاتمے کے بعد ایئر ٹکٹس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے باوجود دنیا کی سیاحت کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال تقریباً ڈیڑھ ارب سے زائد سیاحوں نے سیاحت کی غرض سے مختلف ممالک کا رخ کیا جس سے مجموعی طور پر اُن ممالک کو 1.6 کھرب ڈالر سے زائد کی آمدنی ہوئی۔ ٹورازم کے حوالے سے دنیا میں فرانس پہلے نمبر پر رہا جہاں گزشتہ سال 10کروڑ غیر ملکی سیاحوں نے رخ کیا جس سے فرانس کو 100ارب ڈالر سے زائد آمدنی ہوئی جبکہ اسپین 8.5کروڑ سیاحوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا جسے ٹورازم سے 68 ارب ڈالر کی آمدنی ہوئی۔ اسی طرح امریکہ 8کروڑ سیاحوں کے ساتھ تیسرے، چین 7کروڑ سیاحوں کے ساتھ چوتھے، اٹلی 6کروڑ سیاحوں کے ساتھ پانچویں جبکہ میکسیکو، برطانیہ، ترکی اور جرمنی تقریباً 4 کروڑ سیاحوں کے ساتھ بالترتیب چھٹے، ساتویں، آٹھویں اور نویں نمبر پر رہے۔ تھائی لینڈ 3.9کروڑ سیاحوں کے ساتھ دسویں نمبر پر رہا جسے ٹورازم سے 62ارب ڈالر سے زائد آمدنی ہوئی جبکہ متحدہ عرب امارات کو ٹورازم سے 21 ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا۔

اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے انتہا خوبصورتی سے نوازا ہے جہاں سیاحوں کیلئے دلکش اور دلفریب مقامات ہیں۔ پاکستان اپنے جغرافیائی محل وقوع کے لحاظ سے دنیا کے خوش قسمت ممالک میں شمار کیا جاتا ہے جہاں ایک جانب بلند و بالا پہاڑ ہیں تو دوسری جانب وسیع و عریض زرخیز میدان اور صحرا ہیں۔ اسی طرح پاکستان میں موہنجو دڑو، ہڑپہ اور ٹیکسلا جیسے تاریخی مقامات جبکہ بہاولپور جیسے شہر میں بے شمار قلعے بھی موجود ہیں۔ پاکستان صحرائوں میں بھی کسی سے پیچھے نہیں۔ چولستان جیسا دنیا بھر میں مشہور ہے جہاں ہر سال خلیجی ممالک کے باشندے شکار کی غرض سے آتے ہیں۔ پاکستان میں مذہبی مقامات کی بھی کوئی کمی نہیں۔ بدھ مت اور سکھ مت کے ماننے والوں کیلئے پاکستان بہت اہمیت رکھتا ہے اور ہر سال ہزاروں بدھ مت اور سکھ مت یاتری اپنی مذہبی عبادات کیلئے پاکستان آنے کی خواہش رکھتے ہیں جس سے فائدہ اٹھاکر سیاحت کی مد میں اربوں ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ جنوبی ایشیائی ممالک میں ٹورازم میں بھارت کا شیئر 70فیصد جبکہ پاکستان کا شیئر صرف 0.2 فیصد ہے حالانکہ پاکستان میں دنیا کی 6بڑی چوٹیاں موجود ہیں لیکن ہم انہیں پروموٹ کرنے میں ناکام رہے جبکہ نیپال صرف مائونٹ ایورسٹ کی وجہ سے اربوں ڈالر کمارہا ہے۔ اسی طرح بھارت میں سالانہ 5 کروڑ سیاح صرف تاج محل دیکھنے آتے ہیں جس سے بھارت کو گزشتہ سال 28 ارب ڈالر سے زائد کی آمدنی ہوئی۔

دنیا کے جن ممالک میں ٹورازم کو فروغ ملا ہے، وہاں کی حکومت نے انفراسٹرکچر پر خصوصی توجہ دی ہے اور جگہ جگہ ہوٹلوں کا جال بچھایا ہے لیکن افسوس کہ پاکستان میں انفراسٹرکچر پر کوئی توجہ نہیں دی گئی جس کے باعث پاکستان کے شمالی علاقوں میں سیلاب کی وجہ سے سینکڑوں غیر ملکی سیاح پھنس گئے۔ خدانخواستہ اگرغیر ملکی سیاح کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آجاتا اور جانی نقصان ہوجاتا تو پاکستان کی سیاحت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا خدشہ تھا۔ حکومت کو سیاحت کے فروغ کیلئے بڑے شہروں میں سرمایہ کاروں کو کم قیمت پر زمین فراہم کرنا ہوگی تاکہ غیر ملکی سیاحوں کو کم نرخوں پر ہوٹلوں کے کمرے دستیاب ہوسکیں۔ اسی طرح ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی بھی غیر ملکی سیاحوں کیلئے دلچسپی کا باعث سمجھی جارہی ہے جس سے سیاحتی شعبے کو فروغ مل سکتا ہے۔ حکومت کو سیاحت کے فروغ اور غیر ملکی سیاحوں کو پاکستان لانے کیلئے مزید اقدامات کرنا ہوں گے جس میں بیرون ملک قائم پاکستانی سفارتخانے مؤثر کردار ادا کرسکتے ہیں جبکہ اس سلسلے میں قومی ایئر لائن کو بھی اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے غیر ملکی سیاحوں کیلئے خصوصی سستے پیکیجز کا اعلان کرنا ہوگا۔ اسی طرح غیر ملکی سیاحوں کیلئے خصوصی ٹرین متعارف کرائی جائے جو انہیں پاکستان کے مختلف سیاحتی مقامات پر لے کر جائے۔ ان اقدامات سے پاکستان میں سیاحت کو فروغ دے کر ملکی تقدیر بدلی جاسکتی ہے اور ہم سیاحت سے باآسانی 5ارب ڈالر زرمبادلہ کی مد میں حاصل کرسکتے ہیں جس سے گرتی ہوئی معیشت میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔