آیا ہوا ہے وقت کا طوفان جوش میں
اس کیفیت میں کوئی رہے تو کہاں رہے
’’دریا کو اپنی موج کی طغیانیوں سے کام
کشتی کسی کی پار ہو یا درمیاں رہے‘‘