سرجری کے حوالے سے ڈر ختم کرنے کا طریقہ

December 29, 2022

زندگی میں انسان کو حادثات اور بیماری کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ کئی مواقع پر یہ پیچیدہ نہیں ہوتے اور دواؤں، فزیوتھراپی اور آرام وغیرہ سے ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ تاہم، بعض اوقات صورتحال ایسی بھی ہوتی ہے، جس میں سرجری کروانا ضروری ہوجاتا ہے۔ سرجری کا سن کر مریض ذہنی تناؤ کا شکار ہوجاتا ہے، ایسے میں اسے سرجری کے لیے تیار کرنا ایک مشکل امر ہوتا ہے۔ تاہم، کچھ طریقوں پر عمل کرکے مریض کو سرجری کے لیے تیار کرنااور اسے تناؤ سے نجات دلانا ممکن ہوسکتا ہے۔

طریقہ کار کو سمجھ کر شروع کریں

جب سرجری کے لیے تیاری کی بات آتی ہے تو ڈاکٹر کی جانب سے دواؤں اور سرجری سے پہلے کھانے پینے کی ممانعت کی جاتی ہے۔ تاہم، یہ بھی ضروری ہے کہ مریض کا خوف کم کیا جائے، خدشات دور کیے جائیں اور اسے یہ واضح کیا جائے کہ سرجری کیوں اہم ہے۔ اس سے پہلے کہ گھر والے مریض کو یقین دلائیں، انھیں خود اپنے خوف کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔ پہلا قدم انھیں خود کو حقائق کے ساتھ بااختیار بنانا ہے۔

ساؤتھ کیرولینا میں سمر ویل میڈیکل سینٹر کے سرجن الیگزینڈر سوٹر تجویز کرتے ہیں کہ سرجری کے طریقہ کار، اپنے مریض کے سرجن سے حالت، آپریشن اور خطرات و فوائد کے بارے میں بات کریں۔ کچھ کیسز میں اگر مناسب ہو تو مریض کو اس گفتگو میں شامل کریں، اس طرح اسے اندازہ ہوگا کہ تشویش کی کوئی بات نہیں ہے۔ یاد رکھیں، آپ کی مرضی کے بغیر سرجری نہیں ہو سکتی، اپنے تمام سوالات پوچھنے کے لیے ڈاکٹر سے وقت لیں، جو آپ کے کسی بھی خوف اور خدشات کو دور کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

اپنے مریض کو شامل کریں

ایک بار جب آپ سرجن کی وضاحتیں اور اپنے سوالات کے جوابات سن لیں، تو اپنے مریض کو وہی تجربہ کرنے دیں یعنی سرجن کے ساتھ بات چیت، اس بارے میں کہ کیا توقع کی جائے اور ان کی سرجری کیوں ضروری ہے۔ سوٹر کا کہنا ہے، ’’سرجن سے گفتگو میں جس حد تک مریض حصہ لے سکتا ہے، اسے سب سننا چاہیے‘‘۔

اس کا مطلب ہے کہ آہستگی سے کوئی گفتگو نہ کریں، کمرے سے باہر نکلیں یا مریض کی پیٹھ پیچھے بات کریں۔ الیگزینڈر سوٹر کہتے ہیں، ’’میرے خیال میں والدین اور مریضوں کو یہ بتانا ضروری ہے کہ کیا ہونے والا ہے‘‘۔ اگر آپ اس گفتگو کے دوران پرسکون ہیں، تو مریض آپ کے روّیے کو محسوس کرے گا اور ممکنہ طور پر اس کی عکاسی کرے گا۔

یہ سمجھنا ضروری ہے کہ تمام اسپتالوں یا سرجنوں کا عمل ایک جیسا نہیں ہوتا۔ اس منظر نامے میں، آپ کو مزید تیاری کی ضرورت ہو سکتی ہے اور اپنے مریض کے مزید سوالات کے جواب دینے کے لیے خود کو تیار کرسکتے ہیں، جن میں شامل ہیں:

٭ سرجری کیوں ضروری ہے؟

٭ آپریشن میں کتنا وقت لگے گا؟

٭ کتنے دن اسپتال میں رہنا پڑے گا؟

٭ اینستھیزیا کی ضرورت کیوں ہے اور یہ کیسے کام کرتا ہے؟

٭ کیا کچھ تکلیف ہو گی؟

٭ سرجری کے بعد کیا ہوتا ہے؟

عمر کے لحاظ سے نمٹیں

بچوں اور بڑوں کو اپنے آپریشن کے بارے میں سب کچھ سننا چاہیے، بشمول کسی بھی قسم کے خطرات اور ممکنہ فوائد کے۔ انھیں ایک رن ڈاؤن دیں جس میں سرجری سے پہلے، اس کے دوران اور بعد میں ہونے والے واقعات کا احاطہ کیا جائے۔ سوٹر کہتے ہیں کہ اگر مریض اینستھیزیا سے بیدار نہ ہونے کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتا ہے تو اسے بتائیں کہ ’ایسا نہیں ہوگا‘۔

سرجری کے متعلق تفصیلات اور آپ کتنی گہرائی میں جاتے ہیں، اس کا انحصار مریض کی عمر اور تجسّس کی بنیاد پر بھی مختلف ہوگا۔ اپنے الفاظ کا انتخاب کرتے وقت مریض کی عمر اور حساسیت کو ذہن میں رکھنا بھی دانشمندی ہے۔ چھوٹے بچوں سے بات کرتے وقت، خاص طور پر، ممکنہ طور پر خوفناک الفاظ سے گریز کیا جانا چاہیے۔

چھوٹے بچوں کو عام طور پر عمل کرنے اور طریقہ کار سے نمٹنے کے لیے کم وقت درکار ہوتا ہے۔ چھوٹے بچوں اور پری اسکول کے بچوں کو سرجری سے کچھ دن پہلے بتانا ٹھیک ہے، جبکہ اسکول جانے والے بچوں کے لیے اپنے طریقہ کار کے بارے میں سیکھنا اور معلومات جاننے کے لیے ایک یا دو ہفتے مناسب ہیں۔ نوجوانوں کو فیصلوں کے تمام پہلوؤں اور سرجری کے لیے منصوبہ بندی میں شامل ہونا چاہیے۔

سوالات کی حوصلہ افزائی کریں

سوٹر کہتے ہیں کہ بچوں کی سرجری بعض اہم طریقوں سے اکثر بالغوں کی سرجری سے مختلف ہوتی ہے۔ بچوں کے سوالات پوچھنے سے انھیں تسلی بخش جوابات مل سکتے ہیں۔ بچے عام طور پر بہت متجسس ہوتے ہیں اور چیزوں کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں، اور سرجری بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔ مشکل موضوعات پر بات چیت سے گریز کرنے سے بچوں کی صحت اور سرجری کے بارے میں خوف کم ہونے کے بجائے بڑھنے کا غیر ارادی نتیجہ نکل سکتا ہے۔

مضبوط اور مثبت رہیں

سرجری کا دن مریض کے لیے قدرے پریشان کن اور تھکا دینے والا ہو سکتا ہے۔ جگہ کو گھر جیسا محسوس کرنے کے لیے بچے کی آرام دہ اشیا ساتھ لائیں۔ یہ چیزیں مثبت اثر ڈال سکتی ہیں۔ یہ عام فہم مشورہ ہے جسے سائنس کی حمایت حاصل ہے: جرنل آف کیئرنگ سائنس میں شائع ہونے والی 2014ء کی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سرجری سے پہلے کھلونے فراہم کرنے سے بچوں کی پریشانی کم ہوتی ہے۔

تفریح کے لیے کچھ کتابیں یا گیمز بھی ساتھ لانا اچھا خیال ہے۔ سرجری مریض کے ساتھ گھروالوں کے لیے بھی سب سے زیادہ اعصاب شکن ہے۔ سوٹر کا کہنا ہے، ’’والدین سب سے زیادہ پریشانی کا شکار ہوتے ہیں۔ اگر ہو سکے تو اسے چھپانے کی کوشش کریں‘‘۔