تاریکی میں اُمید کی روشنی ہوگئی

January 18, 2023

بچوں کی ذہنی نشو و نما ایک تدریجی عمل ہے۔ نظمیں اور کہانیاں سننا بچوں کی فطرت میں شامل ہوتا ہے، بچے اپنے مزاج سے میل کھاتی ہوئی نظمیں اور کہانیاں جلد یاد کرلیتے ہیں جس کی بناء پر ان کے اندر ادب سے وابستگی کا شعور پیدا ہوتاہے۔ فی زمانہ الیکٹرونک میڈیا کی بڑھتی ہوئی یلغار نے بچوں اور نئی نسل کی فطری اور سابقہ دلچسپی ، ذو ق و شوق کو بڑی حد تک بدل دیا ہے جس کی وجہ سے ان کے پاس اتنا وقت ہی نہیں رہا کہ وہ کتابوں سے رشتہ جوڑ سکیں لیکن اس کے باوجود بچوں کے ادب کی مقبولیت اور اہمیت اپنی جگہ موجود ہے۔

اب تو بچوں کے ادب کا موضوع اس قدر اہمیت اختیار کرچکا ہے کہ پاکستان میں ان کا ادب لکھنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے،جس سےکردار کی شخصی و انفرادی تربیت جہاں عام ہوی، وہیں قومی تعمیر کے ذہنی و فکری پہلو بھی اجاگر ہوے۔ بچے چونکہ مستقبل کے معمار ہوتے ہیں اس لئے ضرورت اس بات کی محسوس کی جاتی ہے کہ ان کی اس انداز سے ذہن سازی کی جائے کہ وہ مستقبل میں ایک صحت مند معاشرہ تشکیل دے سکیں کیونکہ صحت مند معاشرے ہی ملک و قوم پر تعمیر و ترقی کے دروازے کھولتا ہے ۔

2022 ء میں بچوں کے ادب کے حوالے سے کئی تاریخ ساز کام ہوئے، کانفرنسوں کا انعقاد ہوا، کتابیں اشاعت پذیر ہوئیں ، سرکاری و غیر سرکاری سطح پر بچوں کے لئے لکھنے والے ادیبوں اور شاعروں کو ایوارڈز اور انعامات دیئے گئے، اس طرح یہ سال بچوں کے ادب کے لئے انتہائی خوش گوار سال ثابت ہوا۔ 2022 ء میں بچوں کے ادب کی صورتحال کیا رہی ، ملک بھر میں بچوں کے ادب کے حوالے سے کیا کیا اقدامات کئے اوران کے لئے کتنے رسائل اور کتب شائع ہوئیں آیئے جانتے ہیں۔

مقابلہ کتب برائے اطفال

وزارت مذہبی امور حکومت پاکستان نے سیرت نبی ﷺکے حوالے سے ہر سال کی طرح اس سال بھی سیرت نبی ﷺکتب اور مقالہ جات لکھنے کا مقابلہ منعقد کیا جس میں بچوں کے لئے سیرت نبی ﷺکے حوالے سے لکھی گئی کتابوں ، مقالہ جات اور مضامین شامل کئے گئے ، بارہ ربیع الاول کو مقابلے میں منتخب ہونے والےمصنفین کو انعامات دینے کے لئے اسلام آباد میں تقریب کا انعقاد کیا گیا،جس میں ’’پیارے نبیؐ کا عہد شباب ‘‘کے مصنف ڈاکٹر مشتاق کلہوٹا کو صدارتی ایوارڈ سے نوازا گیا۔

ہر سال کی طرح اس سال بھی یو بی ایل نے لٹریری ایوارڈ منعقد کیا، یہ اس سال دس واں یو بی ایل لٹریری ایوارڈ تھا ،جس میں ادب کے مختلف شعبوں کے لئے تحریر کی گئی کتابوں پر انعامات دیئے گئے ، شعبہ بچوں کے ادب کے پہلے مرحلے میں چار کتابوں کو ایوارڈ کے لئے نامزد کیا گیا ان کتابو ں میں، محترمہ عطرت بتول کی کتاب پری گل، محترمہ تسنیم جعفری کی کتاب زندگی خوبصورت ہے، محمد شعیب مرزا کی کتاب ببلو اور چندا ماموں، احمد عدنان طارق کی کتاب ’’جھیل کے اس پار‘‘ شامل تھی۔ 18 نومبر 2022 ء کو مقامی ہوٹل میں تقریب تقسیم ایوارڈ ز منعقد ہوئی اور محمد شعیب مرزا اور محترمہ تسنیم جعفری کو اس تقریب میں شعبہ بچوں کے ادب میں ایوارڈ کا حق دار قرار دیا گیا ، یہ تقریب انتہائی پروقار انداز میں منعقد کی گئی اس سے نہ صرف ادیبوں اور شاعروں کی حوصلہ افزائی ہوئی بلکہ نئے لکھنے والوں کو بھی مہمیز ملی۔

بچوں کے مقبول رسالے ماہ نامہ ساتھی نے 16 جنوری کو ساتھی رائٹرز ایوارڈ کی تقریب کا آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں انعقاد کیا اور ماہ نامہ ساتھی میں لکھنے والے ادیبوں اور شاعروں کو ان کی کہانیوں اور نظموں پر انعامات دیئے گئے۔فیصل آباد سے احمد عدنان طارق، لاہور سے نعیم امین، حیدرآباد سے اکمل معروف سمیت دیگر شہروں سے بھی قلم کاروں نے شرکت کی۔ ایوارڈ کی تقریب ہر دو سال بعد منعقد کی جاتی ہے۔

اطفال ادب پر ایم فل اور پی ایچ ڈی

2022 ء بچوں کے ادب پر تحقیق کے حوالے سے نمایاں رہا۔ پاکستان کی مختلف یونیورسٹیوں سے بچوں کے ادب کے مختلف موضوعات پر متعدد طلبا و طالبات نے ایم فل اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کیں، اس طرح ادب اطفال پر تحقیق کے رجحان میں اضافہ ہوا اور بچوں کا ادب یونیورسٹیوں اور کالجز کے طلبا و طالبات کے لئے تحقیق کا نمایاں موضوع رہا، 2022 ء میں کئی جامعات نے ادب اطفال پر ڈگریاں تفویض کی، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد سے کاوش صدیقی کے ناول سرمد کے کردار وں کے نفسیاتی مطالعہ پر حافظہ مدیحہ انعم نے ڈگری حاصل کی۔

ثناء غوری نے ڈاکٹر اوج کمال کی زیر نگرانی ماہ نامہ ہمدرد نونہال پر تحقیقاتی مقالہ لکھ کر وفاقی اردو یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، اسی طرح ڈاکٹر محمد افضل حمید کی نگرانی میں مبشر سعید نے فروغ ادب اطفال میں ماہ نامہ ’’انوکھی کہانیاں‘‘ کا کردار کے موضوع پر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

رفاہ یونیورسٹی فیصل آباد کیمپس سے راشد حسین نے سہ ماہی ادبیات اطفال اور مہناج یونیورسٹی لاہور سے ماہ نامہ پھول کے بارے میں ایم فل کا مقالہ تحریر کیا ، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد سے ادب اطفال میں نعت گوئی کی روایت کے موضوع پر معوذ حسین کاظمی نے ایم فل کا مقالہ قلم بند کیا، مزمل صدیقی کی ادب اطفال میں خدمات پر ملتان سے بی ایس سطح کا مقالہ لکھا گیا ہے۔

اسی طرح کراچی یونیورسٹی سے ڈاکٹر خالد امین کی سربراہی میں بچوں کے ادیب اعظم طارق کوہستانی نے بچوں کے اردو رسائل 1971 ء تا 2000 ء پر ایم فل کی ڈگری حاصل کی ،جبکہ عامر مشتاق نے حمید الفت ملتانی کے زیر نگرانی، شاعر علی شاعر بطور ادیب ،ایم فل مکمل کیا، گورنمنٹ کالج برائے خواتین نوشہرہ کینٹ سے طیبہ گل ، ارم ناصر اور ایمان نے سورج کی سیر کا تحقیقی و تنقیدی جائزے پر ایم فل کیا، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے فضل تاج نے پشتو میں بچوں کا ادب تحقیقی و تنقیدی مطالعہ تحریر کیا جس کی نگرانی عبداللہ جان عابد نے کی۔

بچوں کے ادب کے حوالے سے کانفرنسز اور پروگراموں کا انعقاد

سال بھر مختلف شہروں میں کانفرنسز، سیمینارز اور پروگراموں کا انعقاد جاری رہا ، 6 اور 7 فروری کو حیدر آباد میں لیٹریچر فیسٹول کا انعقا دکیا گیا جس میں خصوصی طور پر بچوں کے ادب کا سیشن منعقد کیا گیا، اس سیشن میں کراچی سے حنیف عابد، راحت عائشہ، علی حسن ساجد اور حیدرآباد سے محمد وسیم خان، خالد آزاد نے شر کت کی، حیدر آباد لیٹریچر فیسٹول ایک بھر پور کامیاب پروگرام تھا جس میں سندھ کے مختلف شہروں سے بڑی تعداد میں شاعروں، ادیبوں، دانشوروں نے شرکت کی، کراچی میں تیسری عالمی حمد و نعت کانفرنس میں اس سال ’’اطفال کے ادب میں نعت گوئی کی روایت‘‘ کے موضوع پر مقالہ پیش کیا گیا، یہ پہلا موقع تھا کہ ا س کانفرنس میں بچوں کے ادب کو شامل کیا گیا،کانفرنس 19 اور 20 فروری کو آرٹس کونسل آف پاکستان میں منعقد ہوئی۔ 28 جولائی 2022 کو ادارہ فروغ قومی زبان اردو اسلام آباد میں ایک سیمینار ’’ اردو میں ادب اطفال کے پچھتر سال‘‘ منعقد کیا، جس میں مقررین نے 1947 سے 2022 تک ادب اطفال کی ترویج و اشاعت کی تفصیل سے گفتگو کی۔

اکادمی ادبیات پاکستان کے تحت پہلی سہ روزہ عالمی کانفرنس ’’ بچوں کا ادب، ماضی، حال اور مستقبل‘‘ کے موضوع پر اسلام آباد میں منعقد ہوئی، بین الاقوامی مندوبین کے ساتھ ساتھ پاکستان سے ڈیڑھ سو سے زائد نامور اہل قلم بچوں کے ادب کے مصنفین اور شعراء نے شرکت کی۔ دنیا بھر میں اردو سے محبت کرنے والوں میں تمام سیشن براہ راست نشر کئے گئے، پاکستان میں سرکاری سطح پر یہ پہلا موقع تھا کہ دنیا بھر کے بچوں کے ادیبوں، شاعروں، رسالوں کے مدیران سمیت 24 زبانوں میں بچوں کا ادب تخلیق کرنے والے محققین اور مصنفین نے ایک جگہ جمع ہو کر بچوں کی تعلیم و تربیت ، فلاح بہبود اور اطفال ادب کے فروغ اس کے ماضی، حال اور اس کے مستقبل پر تفصیلی گفتگو کی گئی، اس سیشن میں معروف ادیب اور دانشور عرفان صدیقی، محمود شام، امجد اسلام امجد، کشور ناہید، افتخار عارف، ڈاکٹر فاطمہ حسن، فاروق عادل، پروفیسر ڈاکٹر یوسف خشک، وفاقی سیکریٹری شعیب صدیقی، وفاقی سیکریٹری قومی ورثہ ڈیویژن فارینہ مظہر اور وزیر اعظم کے مشیر انجینئر امیر مقام سمیت متعدد ممتاز شخصیات نے شرکت کی، یہ تین روزہ عالمی کانفرنس بچوں کے ادب کے حوالے سے انتہائی اہمیت کی حامل رہی یقینا اس کانفرنس کے دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔

بچوں کے ادیبوں اور شاعروں کے اعزاز میں تقریبات

16 جنوری کوآرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں فیصل آباد سے تشریف لائے ہوئے بچوں کے ادیب انسپکٹر احمد عدنان طارق اور ماہ نامہ پیغام ڈائجسٹ لاہور کے مدیر نعیم امین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں ادب اطفال سے وابستہ ادیبوں اور شاعروں نے شرکت کی، احمد عدنان طارق کی کہانیوں پر مشتمل 40 سے زائد کتابیں شائع ہوچکی ہیں، ان کی کئی کتابیں ایوارڈ یافتہ ہیں، تقریب میں بچوں کے قلم کار مصطفی ہاشمی، حنیف سحر، عبدالرؤف آرائیں، نوشاد عادل، عقیل عباس جعفری ، فراز علی حیدری، صالحہ صدیقی،فاروق احمد، محبوب الٰہی مخمور، اعظم طار ق کوہستانی، ابن آس، سلیم مغل، آرٹس کونسل کے صدر احمد شاہ سمیت دیگر مہمانوں نے شرکت کی، آرٹس کونسل کے صدر احمد شاہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی اردو کانفرنس میں بچوں کے ادب کے سیشن بھرپور طریقے سے منعقد کئے جائیں گے بلکہ بچوں کے ادب سے متعلق ایک الگ کانفرنس کا انعقاد بھی کیا جائے گا، فاروق احمد نے کہا کہ بچے اپنے ماں باپ کی نقل کرتے ہیں ہم نے اپنے والدین کو کتابوں کا مطالعہ کرتے دیکھا تو ہم اس طرف راغب ہوئے آج کل کے والدین شکوہ کنا ہیں کہ بچے مطالعے کے بجائے موبائل میں مصروف رہتے ہیں تو اس کا حل یہ ہے کہ والدین خود بھی گھر میں کتابوں کا مطالعہ کریں تاکہ بچے ان کو دیکھ کر خود بھی سیکھ سکیں، ابن آس نے کہا کہ بچوں کو کہانی کہانی میں اچھی باتوں کی طرف راغب کرنا ہی بچوں کا ادب ہے۔ عقیل عباس جعفری نے کہا کہ بچوں کے ادب کے لئے لکھنا ایک ادیب پر فرض ہے، کھلونا رسالے میں کرشن چندر سمیت تمام بڑے ادیبوں کی کہانیاں چھپا کرتے تھیں۔21 جنوری کو ملتان میں واعظ ابن خالد کی کتاب سرینہ نظر کی رونمائی کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف قلم کاروں نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کتاب کے مطالعے پر زور دیا۔

پندرہویں عالمی اردو کانفرنس میں بچوں کے ادب کا سیشن

گزشتہ سالو ں کی طرح اس سال بھی یکم دسمبر سے چار دسمبر تک آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام عالمی اردو کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف موضوعات پر سیشن منعقد ہوئے ، حسب سابق اس سال بھی بچوں کے ادب کے حوالے سے علیحدہ سیشن منعقد کیا گیا،جس میں ملک بھر سے آئے ہوئے ممتاز ادیبوں، شاعروں، دانشوروں اور اسکولوں کے بچوں نے شرکت کرکے اطفال ادب سے اپنی وابستگی کا اظہا رکیا، یہ سیشن انتہائی بھر پور اورکامیاب رہا۔

روزنامہ جنگ کے 75 سالہ ایڈیشن میں بچوں کے صفحے اور ٹارزن کی کہانی پر مضامین

روزنامہ جنگ کراچی نے 31 مارچ 2022 ء کو اپنی 75 سالہ خصوصی اشاعت میں روزنامہ جنگ میں بچوں کے لئے شائع کئے جانے والے صفحات پر مشتمل مضامین شائع کئے، ٹارزن کی کہانی غازی صلاح الدین کی تحریر تھی، اسے انہوں نے بھولی ہوئی یادوں کی چاپ کے نام سے تحریر کیا تھا۔

2022 ء میں بچوں کے لئے شائع ہونے والی نمایاں کتب

گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی مختلف اشاعتی اداروں نے بچوں کے لئے کتابوں کی اشاعت کا سلسلہ جاری رکھا مجموعی طور پر دو سو سے زائد کتابیں اشاعت پذیر ہوئیں، ان میں ان معروف قلم کاروں کی کتابیں بھی شامل تھیں جو اب ہمارے درمیان موجود نہیں ہیں، لاہور سے بچوں کی کتاب گھر نے معروف ادیب اے حمید کی ڈرامہ سیریل ’’عینک والا جن‘‘ پر کتب شائع کیں جبکہ بچوں کے معروف ناول نگار اشتیاق احمد کے 62 ناولز کا دوسرا ایڈیشن شائع کیا، اسی طرح نگینہ بشیر احمد کی کتاب ’’آس کے جگنو‘‘ نذیر انبالوی کی نیکی نگر بدی پورہ، بلال شیخ کی ’’خود سے ملاقات‘‘، محمد فاروق رامے کی ’’گوریلا‘‘ محمد اکمل معروف کی ’’انوکھا سفر‘‘، غزالہ عزیز کی ’’حلوہ پوری اور آلو چھولے‘‘، قانتہ رابعہ کی ’’ککڑوں کوں‘‘، خواجہ مظہر نواز صدیقی کی ’’کہانی گھر‘‘، نوشاد عادل کی ’’لبیک‘‘ اور ’’سرخ سیارہ‘‘، ماہ نور نعیم کی ’’نور پری‘‘، ایوارڈ یافتہ مقبول عام کتاب ’’ ایک کہاوت ایک کہانی‘‘ اور ’’ ایک محاورہ ایک کہانی‘‘ کے مصنف اطہر اقبال کی کتاب ’’فرار سے گرفتاری‘‘ تک، محبوب الٰہی مخمور اور نوشاد عادل کی مشترکہ کاوش ’’قلم کتاب‘‘ اور دیگر شامل ہیں۔

قلم کتاب میں عصر حاضر کے تمام نمایاں لکھنے والے ادیبوں کی ہاتھ کی لکھائی محفوظ کی گئی ہیں، یہ بچوں کے ادب کی ایسی کتاب ہے ،جس میں ایک لفظ بھی کمپوز نہیں کیا گیا ہے، بچوں کے ادیبوں کے ساتھ ساتھ کچھ بڑے نمایاں ادیبوں کی ہاتھ کی لکھائی پر مبنی تحریریں بھی اس کتاب میں شامل ہیں۔کاوش صدیقی کی کتابیں ’’تمہاری امی‘‘ ،’’حارث ‘‘، ’’بھید‘‘، ’’گل زمین‘‘ ، ’’چوبیس گھنٹے قیامت کے ‘‘اور ’’جگنو‘‘ بھی 2022 ء میں اشاعت پذیر ہوئیں۔

اسی طرح ان کے ناول سرمد کی جلد پنجم اور ششم بھی منظر عام پر آئیں یہ ناول بچوں میں بے انتہا پسند کیا گیا اب کتابی صورت میں اشاعت پذیر ہوا ہے، صفدر علی حیدری کی کتاب ایک پہیے کی سائیکل، فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے ممتاز قلم کار احمد عدنان طارق کی کتابیں ’’ سونے چاندی کا سرد محل‘‘’’ داستان امیر حمزہ‘‘، ’’ بادلوں میں قلعہ‘‘ اور ’’ ہیرے والا نیل کنٹھ‘‘اور دیگر کتابیں شامل ہیں۔

کتابوں کے میلے اور بچوں کا ادب

11 تا13 نومبر2022 ء کو ایوان قائد اعظم میں لاہور بک فیئر کا انعقاد کیا گیاجس میں بچوں کے لئے کتابیں شائع کرنے والے مختلف اشاعتی اداروں نے اپنے اسٹالز لگائے، بچوں کی کتابیں بڑی تعداد میں فروخت ہوئیں، اسی طرح کراچی کے ایکسپو سینٹر میں 8 سے 12 دسمبر 2022 ء تک،17 واں کراچی انٹرنیشنل بک فیئر کا انعقاد کیا گیا اس پانچ روزہ کتب میلے میں بچوں کے لئے لکھی گئی کتب بڑی تعداد میں فروخت ہوئیں۔ حیدرآباد، لاہور، ملتان، فیصل آباد اور کوئٹہ سمیت مختلف شہروں سے بچوں کے ادیبوں اور شاعروں نے شرکت کی اور کتب میلے میں آنے والے بچوں کو اپنی لکھی ہوئی کتابوں پر آٹوگراف بھی دیئے۔

بچوں کے رسائل اور اخبارات میں بچوں کے صفحات

گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی بچوں کے رسائل نے اپنا سفر جاری رکھا اور بچوں کے لئے اردو اور انگریزی میں کم و بیش 40 رسائل نے اپنی اشاعت کا سلسلہ برقرار رکھا۔ ان رسائل میں 6رسائل ایسے ہیں جو سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر مالی طور پر مستحکم ادارے شائع کرتے ہیں ،ان رسائل میں ہمدرد فائونڈیشن کا رسالہ ہمدرد نونہال کراچی، فیروز سنز کا رسالہ تعلیم و تربیت لاہور،ماہ نامہ پھول لاہور اور ماہ نامہ ساتھی کراچی شامل ہیں جبکہ اکیڈمی ادبیات پاکستان کا سہ ماہی رسالہ ادبیات اطفال اسلام آباد سے باقاعدگی سے شائع ہو رہا ہے اس رسالے کو اکیڈمی ادبیات کے چیئرمین ڈاکٹر یوسف خشک کی سربراہی میں محمد عاصم بٹ، اختر رضا سلیمی اور ریاض عادل تیار کرتے ہیں، 2022 ء میں ادبیات اطفال نے چار جلدوں پر مشتمل پاکستان کی ڈائمنڈ جوبلی کے حوالے سے خصوصی نمبر شائع کئے۔

دیگر بچوں کے رسائل جواپنی مدد آپ کے تحت شائع کئے جا رہے ہیں ان میں ماہ نامہ ،جنگل منگل ،ماہ نامہ ذوق و شوق، ماہ نامہ انوکھی کہانیاں، جگ مگ تارے، بچوں کی دنیا لاہور، بچوں کا باغ لاہور، ماہ نامہ جگنو لاہور، کرن کرن روشنی ملتان، ماہ نامہ فکشن، ماہ نامہ اقراء، ماہ نامہ پیغام ڈائجسٹ، ماہ نامہ بزم قرآن کراچی، ماہ نامہ چندا کراچی اور دیگر شامل ہیں، اس سال فروری میں محکمہ تعلیم حکومت پنجاب کے زیر اہتمام ماہ نامہ روشنی کا اجراء کیا گیا جو سیکریٹری تعلیم احتشام انور کی ذاتی دلچسپی کے باعث اشاعت پذیر ہوا اس کے ایڈیٹر فہیم عالم ہیں۔

اس رسالے کی تعداد اشاعت 60 ہزار ماہانہ سے زیادہ ہے ،یہ پنجاب کے مختلف شہروں کے اسکولوں کے طلبہ کو فراہم کیا جاتاہے، سال 2022 ء میں فیصل شہزاد کی ادارت میں ہفت روزہ بچوں کا اسلام کے ایک ہزار صفحات پر مشتمل ایک ہزارواں شمارہ شائع کیا گیا جو بچوں کے ادب میں ایک ریکارڈ حیثیت رکھتا ہے، یہ خاص نمبر بچوں کا ادب پڑھنے والوں میں پسند کیا گیا۔ نجیب حنفی کی ادارت میں شائع ہونے والا، وی شائن وہ واحد رسالہ ہے جو انگریزی زبان میں باقاعدگی کے ساتھ شائع ہو رہا ہے، مختلف اخبارات میں بچوں کے صفحات کا سلسلہ پورے سال جاری رہا ۔

بچوں کے لئے الیکٹرونک میڈیا کا کردار

بچوں کے لئے ریڈیو اور ٹی وی چینل پر مختلف پروگراموں کا انعقاد ہوتا رہا لیکن الیکٹرونک میڈیا نے بچوں کی تعلیم و تربیت اور صحت و مسرت کے لئے بڑی تعداد میں پروگرام پیش نہیں کئے، ریڈیو پاکستان کراچی سے بچوں کی دنیا ہر اتوار کو باقاعدگی سے نشر ہوتا رہا ، اسی طرح پاکستان ٹیلی ویژن نے بھی اردو اور سندھی زبان میں کچھ پروگرام پیش کئے، ضرورت اس امر کی تھی کہ دوسرے،چینل اور ٹیلی ویژن بچوں کے پروگرام باقاعدگی سے پیش کرتے تاکہ بچوں انہیں دیکھ سکتے لیکن الیکٹرونک میڈیا نے بچوں کو بری طرح نظر اندازرکھا اور ان کے لئے سال بھر میں کوئی تعلیمی، یا اصلاحی پروگرام پیش نہیں کیے، نہ ہی کوئی نمایاں ڈرامہ یا اسٹیج شو پیش کئے گئے اور یوں گزشتہ کئی سالوں کی طرح 2022 ء بھی الیکٹرونک میڈیا کے حوالے سے مایوس کن رہا۔

انتقال پرملال

2022 ء میں بچوں کے لئے لکھنے والے تین قلم کار ہم سے بچھڑ گئے، ان میں لیہ شہر کے عبداللہ نظامی، گجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے قاسم گورایہ اور شور کوٹ سے بچوں کے شاعر عبدالعزیز چشتی شامل تھے۔ ان تینوں قلم کاروں نے بچوں کے ادب کے لئے نمایاں خدمات انجام دیں اور مرتے دم تک بچوں کے ادب سے وابستہ رہے۔عبداللہ نظامی کے انتقال پر ان کی خدمات کے اعتراف میں نوائے ادیب، لیہ اور ادبی کرنیں ، ملتان نے خصوصی شمارے شائع کئے۔