میتھیو ہوگرڈ عظیم رفیق ریسزم انویسٹی گیشن پراسس کو غیرمنصفانہ قرار دیتے ہوئے شرکت سے دستبردار

February 06, 2023

لندن (پی اے) میتھیو ہوگرڈ نے کہا ہے کہ ای سی بی عظیم رفیق ریسزم انویسٹی گیشن نے ہر ایک کو ناکام کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عظیم رفیق ریسزم انویسٹی گیشن سے متعلق ڈسپلنری پراسس نے ہرایک کو اس پراسس سے اپنا کوآپریشن واپس لینے کے بعد ناکام کر دیا ہے۔ میتھیو ہو گرڈ انگلینڈ کی اس قومی ٹیم کا حصہ تھے، جس نے 2005کی ایشز جیتی تھیاوران کو انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کی جانب سے چار چارجز کا سامنا تھا۔ ہوگرڈ نے بی بی سی کو بتایا کہ اس انویسٹی گیشن پراسس نے ہر ایک کو ناکام کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر پارٹی جو اس پراسس میں شامل تھی، کو اس پراسس کو ڈیل کرنے کے طریقے کے ساتھ مسئلہ تھا۔ عظیم رفیق کو بھی اس پراسس کے ساتھ پرابلم تھا۔ تمام تر جواب دہندگا ن اور سابق چیئرمین یارکشائر کاؤنٹی لارڈ پٹیل اور یارک شائر کو بھی مسائل تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کو ڈیل کرنے کا ایک بہتر طریقہ ہونا چاہئے۔ میتھیو ہوگرڈ کو جن الزامات کا سامنا ہے، ان میں یارک شائر میں ان کے وقت کے دوران مبینہ طور پر نسل پرستانہ زبان کا الزام بھی شامل ہے، انہوں نے اصرار کیا کہ انہوں نے اس انویسٹی گیشن پراسس سے باہر نکلنے کا فیصلہ اس وجہ پر کیا تھا کیونکہ وہ اس پراسس کو منصفانہ نہیں سمجھتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی بھی ونرز نہیں کیونکہ یہ پراسس غیر منصفانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ غلطی کا اعتراف نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ سچ کو جانتے ہیں۔ وہ سچائی جانتے ہیں۔ یہ تمام معاملہ میرے ساتھ تھا۔ اگلے ماہ کے اوائل میں کرکٹ ڈسپلن کمیشن پینل میں اس کیس کی پبلک سماعت ہوگی لیکن اس پراسس پر تشویش کی وجہ سے ہوگرڈ اس انویسٹی گیشن سے الگ ہونے والے تازہ ترین فرد ہیں۔ میتھیو ہوگرڈ کے سابق یارک شائر ٹیم ساتھی اینڈریو گیل ایک اور انفرادی ہیں، جن کو الزامات کا سامنا ہے اور انہوں نے گزشتہ سال اعلان کیا تھا کہ وہ اس انویسٹی گیشن پراسس میں مصروف ہونے کی خواہش نہیں رکھتےاور اس کو وہ داغ دار قرار دیتے ہیں۔ نومبر 2021 میں ڈیجیٹل کلچر میڈیا اینڈ سپورٹ کمیٹی کے سامنے پیشی کے دوران عظیم رفیق نے ایم پیز کو بتایا تھا کہ میتھیو ہوگرڈ نے اس کے بارے میں ہاتھی کو نہلانے والے کا جملہ استعمال کیا تھااور اسے ہر دن اور روزانہ بنیاد پر مغلظات کا نشانہ بنایا تھا۔ عظیم رفیق نے یہ بھی الزام لگایا کہ ہوگرڈ نے ایشیائی ورثے کے کھلاڑیوں کو چینج روم میں اکٹھا بٹھایا۔ اپنے زبانی ثبوت کے دوران عظیم رفیق نے ہوگرڈ کو معافی مانگنے کیلئے رابطہ کرنے کا کریڈٹ دیا۔ ای سی بی نے گزشتہ جون میں اعلان کیا تھا کہ اس نے متعدد افراد کو نامناسب کنڈکٹ پر جارج کیا ہے اور ان پر اینٹی ڈسکریمینیشن کوڈ کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا تھا۔ یارک شائر کو بھی اس کیس کے الزامات کی ہینڈلنگ چارج کیا گیا تھا۔ انویسٹی گیشن پراسس سے ہوگرڈ کی دستبرداری اور دو دیگر افراد کے بھی دستبردار ہونے کی خبروں کے جواب میں ای سی بی نے کہا کہ اگر افراد چاہیں تو سماعتوں میں حصہ نہ لینے کا انتخاب کرنے کے حقدار ہیں لیکن مقدمات اب بھی ان کی غیر موجودگی میں سنے جائیں گے تاہم انہوں نے کہا کہ ہم مطمئن ہیں کہ اس معاملے میں ڈسپلنری پراسس سخت تادیبی اور منصفانہ دونوں ہے۔ ای سی بی انویسٹی گیشن اینڈ ڈسپلنری پراسس کی نگرانی ایک انڈی پینڈنٹ کمیٹی اور سپیشلسٹ سرکردہ لنگز قونصل (کے سی) کر رہے ہیں۔ جیسا کہ کرکٹ ڈسپلن کمیشن کے سامنے کسی بھی کیس کی مدعا علیہان کو ایک انڈی پیپنڈنٹ اور تجربہ کار سی ڈی سی پینل کے سامنے منصفانہ سماعت کا استحقاق حاصل ہے جہاں وہ گواہوں کو بلا سکتے ہیں اور وہ الزامات کی سپورٹ میں دیئے گئے شواہد کو چیلنج کر سکتے ہیں، جس میں ای سی بی گواہوں کا کراس ایگزامینیشن بھی شامل ہے۔ اس فیصلے کا تمام تر انحصار ان پر ہے کہ اگر وہ اس موقع سے فائدہ نہ اٹھانے کا انتخاب کرتے ہیںاور اس سماعت کے اختتام پر یہ انڈی پینڈنٹ سی ڈی سی پینل نہ کہ اسی سی بی پر منحصر ہے کہ وہ اس کیس میں جرم پر سزا کا تعین کرے۔ یارک شائر کے سابق کرکٹر عظیم رفیق کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو برسوں سے میں نے بار بار یہ ثابت کیا ہے اور اس میں یہ قانونی انویسٹی گیشن شامل ہے جو یہ تصدیق کرتی ہے کہ میں نسل پرستانہ ہراسگی اور بلی انگ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ یارک شائر کے بنائے گئے پینل، جس نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ مجھے عوامی اور پرائیویٹ دونوں طرح سے امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا ہےاور متعدد معافیاںمانگی گئیں۔ جو ان افراد کی جانب سے تھیں جو اس رویئے میں ملوث تھے یا جنہوں نے ایسا رویہ دیکھا تھااور دیگرافراد اس وسیع تر گیم میں اس کلچر کی تصدیق کیلئے آگے آئے تھے۔ عظیم رفیق نے کہا کہ میں میتھیو ہوگرڈ کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے 2022میں میرے عوام کے سامنے آنے کے بعد مجھے فون کال کی اور معافی مانگی۔ یہ قابل معافی تھی تاہم یہ مدعا علیہان پبلک ہیئرنگ میں جانے کی خواہش نہیں رکھتے اور جو کچھ ہوگا اس کا سامنا کریں۔