ووٹ کو عزت دو

April 02, 2023

جنوبی پنجاب یعنی سرائیکی علاقے میں صدیوں سے پسماندگی کی ریت اڑ رہی ہے ۔روہی اور تھل کے بگولوں سے تواتر سے ایسی ہی آوازیں سنائی دیتی ہیں ۔(میں تسا ، میڈی دھرتی نسی ، تسی روہی جائی ، میکوں آکھ نہ پینج دریا ئی )عمران خان کے دور میں عثمان بزدار نے وہاں زندگی کی کچھ جھیلیں بنانے کی کوشش کی تھی ۔ اُس کے باوجودکوٹ ادو میں آٹے کے انتظار میں کوئی موت کی قطار میں کھڑی ہو گئی ۔ملتان میں ایک بزرگ کو قطار میں کھڑے کھڑےآٹے کی بجائے موت کا بیس کلو والا تھیلا مل گیا ۔آٹے کے حصول کی تگ و دو میں پہلا آدمی بھکر میں مرا تھا ۔بھکر بھی پسماندگی کی قدیم سرزمین ہے۔بہر حال بقول فواد چوہدری ’’گزشتہ دس دنوں میں راشن لیتے ہوئے بیس افراد کی جانیں ضائع ہوئیں‘‘۔ ایک بزرگِ ناتواں فیصل آباد کے تھے ۔باقی تقریباً تمام جنوبی پنجاب سے متعلق تھے۔ان کے نام معلوم نہیں ۔غریب آدمی کا نام کون یاد رکھتا ہے ۔

غریب بھاویں حسین ہووے

غریب دی گال کون سنڑ داے

عمران خان نے مہنگائی کا یہ طوفان کیسے روکا ہوا تھا۔یہ وہی جانتے ہیں ۔کورونا جس میں ساری دنیا چیخ پڑی تھی ، اس ہولناک دور سے عمران خان نے پاکستان بڑی سہولت سےگزارا۔افسوس ،موجودہ حکومت کی توجہ عوام کی طرف کم عمران خان کی طرف زیادہ ہے ۔ایسا لگتا ہے اس کی واپسی کاخوف حکمرانوں کےلئے آسیب بن چکاہے ۔خیرشہباز شریف اور ان کے بیٹوں کے کیس توختم ہو چکے ہیں ۔مریم نواز شریف بھی کلیئر کردی گئی ہیں مگر ابھی نواز شریف باقی ہیں ۔سو موجودہ حکومت کی اُس معاملہ پر بھی خاصی توجہ مرکوز ہے۔جلدی بھی ہے کیونکہ سارے عوامی مخبر انہیں اس خطرے سے آگاہ کرچکے ہیں کہ ’’عمران خان پھر جیت جائیں گے اور دو تہائی اکثریت سے جیت جائیں گے ‘‘۔سو پوری کوشش یہی ہے کہ کسی طرح نواز شریف کی سزاختم کرائی جائے اور پھر انتخابات کے متعلق سوچا جائےمگرگیم ہاتھ آ نہیں رہی ۔اگرچہ کھیل اس وقت سپریم کورٹ کی عمارت میں جاری ہے مگرجج صاحبان کے درمیان معاملات طے ہوجانے کی خبریں بھی مصدقہ ہیں۔ اُدھرعمران خان بھی پورے اعتماد سے کہہ رہے ہیں کہ ’’پاکستانی فوج میری فوج ہے اور پاکستان ہم سب کا ہے،عدلیہ کی آزادی اور آئین پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔مسلم لیگ ن دوبارہ سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کو دھمکیاں دے رہی ہے۔وہ انتخابات سے خوفزدہ ہے اورعوام قانون کی حکمرانی بچانے کےلئے سڑکوں پر آنے کو تیار ہیں‘‘۔ دوسری طرف نواز شریف فرمارہے ہیں کہ ’’جو فیصلہ آرہا ہے اس سے بچنا چاہئے، عوام کو جو کرنا چاہئے کریں، کھڑے ہوجائیں، اگر کوئی غلط فیصلہ آیا تو ڈالر500 کا ہوجائے گا‘‘۔ایک تو یہ طے کہ موجودہ حکومت نے ڈالر کو پانچ سو روپے تک پہنچانا ہے۔فیصلہ کیا آ سکتا ہے ۔سپریم کورٹ کیا حکم دے سکتی ہے ۔یہی کہ الیکشن کمیشن فوری طور پر الیکشن کرائے ۔زیادہ سے زیادہ توہین عدالت کی سزا کسی کو نہیں سنائے گی ۔حالانکہ سنائی جانی چاہئےتاکہ پھر کوئی سپریم کورٹ کی حکم عدولی کی جرأت نہ کرے۔

مجھے یقین ہے کہ نواز شریف کے نزدیک یہی فیصلہ آرہاہے کہ عوام کو انتخاب کا حق دیا جائے۔آئین کے مطابق نگران حکومت نوے دن سے زیادہ نہیں رہ سکتی ۔ سوال پیدا ہوتا ہے جب لوگوں کو رائے دہی کا حق مل رہا ہے تو وہ نواز شریف کے کہنے پرسپریم کورٹ کے خلاف کیوں اٹھ کھڑے ہوں ۔یہ جو ڈالر پچھلے دس مہینوں میں ڈیڑھ سو روپے سے دو سو پچاسی روپے پر پہنچا ہے ۔اس کا سبب کیا انتخابات تھے کہ ان کے ہونے سے ڈالر پانچ سو روپے پر چلا جائے گا۔الیکشن ہونگے تو بیس ارب عوا م میں جائیں گے ۔ ملک سے باہر نہیں جائیں گے کہ ڈالر کی قیمت بڑھ جائے گی اور پھر بیس ارب روپے کی پاکستان کے بجٹ کے سامنے حیثیت ہی کیا ہے۔

نواز شریف نے یہ بھی کہا ہے کہ ’تین رکنی بینچ میں کیا مصلحت ہے۔ ہمیں فل کورٹ پر پورا اعتماد ہے لیکن الیکشن التوا کیس میں شامل دو جج وہ ہیں جنھوں نے میرے خلاف فیصلہ دیا۔کیا سارے فیصلےعمران خان کے لئے کرنے ہیں۔ ثاقب نثار اور دیگر ریٹائر جج بتائیں کہ مجھے کیوں نا اہل کیا گیا۔سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی وہ آڈیو موجود ہے، جس میں انھوں نے کہا مریم شریف اور نواز شریف کو سزا دینی ہے اور عمران خان کو لانا ہے۔ اس آڈیو کی بھی تحقیق ہونی چاہئے‘‘۔’’مجھے کیوں نکالا ‘‘ کے بیانیے کو اگر نون لیگ اپنا سلوگن بناتی ہے تو اس پر کسی کو کیا اعتراض ہو سکتا ہے مگر الیکشن کو روکنے کےغیر آئینی عمل کے حق میں بیان اور وہ بھی نواز شریف کا ،اس نواز شریف کا جس کی گلی میں’’ ووٹ کو عزت دو ‘‘کے نعرے لگا کرتے تھے ۔

میرے نزدیک سارے مسئلے کی جڑ خوف ہے ۔عمران خان کا خوف کہ وہ واپس آگیا تو کیا ہوگا۔ بندوق کی گولی سے وہ بچ گیا ہے۔ پولیس کے حملوں سے وہ محفوظ رہا ہے۔ عوام اپنی جان ہتھیلیوں پہ رکھ کر اس کی گاڑی کے ساتھ ساتھ چل رہےہیں اوریہ بات بھی طے ہے کہ آوازِ خلق نقارہ خدا ہوتی ہے۔اس مہنگائی کے عالم میں اگر نواز شریف اور شہباز شریف اپنی جیب سے ایک دو ارب ڈالر غریبوں میں تقسیم کر دیتے تو ان کاخوف کچھ کم ہوجاتامگر کہتے ہیں پاکستان میں تو پیسہ ان کے پاس نہیں ہے ۔ جو تھا وہ تقسیم کردیا ہے ۔باہر بھی ان کے پاس تو نہیں بیٹوں کے پاس ہے۔مال تو آصف علی زرداری کے پاس بھی بہت ہے ۔سنا ہے ان کی طبیعت خاصی خراب ہے ۔بلاول بھٹو زرداری کو چاہئے کہ ان کی طرف سے صدقے کے طور پر ایک دو ارب ڈالر سندھ کےغریبوں میں تقسیم کردیں، اللہ تعالیٰ انہیں شفا دے گا۔