یکم مئی .... محنت کشوں کا عالمی دن

May 01, 2023

خورشید احمد

جناب رسول پاک ﷺ رحمت العالمین ہیں اْنہوں نے اپنی زندگی میں خود بھی محنت کی اور محنت کرنے والوں کی مثالی طور پر حوصلہ افزائی فرمائی۔ صنعتی انقلاب کے بعد 19 ویں صدی میں محنت کشوں سے غلاموں کی طرح محنت لی جاتی تھی اسی وجہ سے 1886میں امریکہ(شکاگو) میں محنت کشوں نے اپنی غلامی کے خلاف زبردست احتجاج کیا انہیں احتجاج کرنے پر موت کا لقمہ بنا دیاگیا۔ وقتی طور پر اْن کا مطالبہ آٹھ گھنٹے روزانہ اوقات کار تسلیم کرلیاگیا لیکن بعد ازاں اس پر عمل درآمدکا فقدان رہا محنت کشوں کی طویل جدوجہد کے نتیجہ میں سال 1919کو عالمی ادارہ محنت(آئی ایل او) کے قیام پر محنت کشوں کے اس بنیادی حق کو تسلیم کیا اور یہ بھی اعلان کیاگیا کہ محنت کشوں کو اپنے اتحاد سے ٹریڈ یونین سازی کا حق ہے جسے تمام ممبران ممالک اقوام متحدہ نے تسلیم کیا۔

یکم مئی کے تاریخی دن پر تمام ممالک بمعہ پاکستان میں محنت کشوں کی عظمت کا اعتراف کرنے کے لئے عام تعطیل ہوتی ہے محنت کش اس روز اپنے خصوصی اجلاس اور جلوس نکال کرامریکہ(شکاگو) میں قربانی دینے والے محنت کشوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے مطالبات کے حق میں آواز اْٹھاتے ہیں۔ پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے پاکستان ایٹمی طاقت رکھنے والا دنیا کا ساتواں ملک ہے۔

لیکن یہ مقام افسوس ہے کہ آج پاکستان میں ہمارے پالیسی ساز اداروں کی نا اہلی کی وجہ سے ملک میں غربت، بے روزگاری اور کمر توڑ مہنگائی میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے صنعتی ادارے بند ہونے سے بے روزگاری میں نا قابل برداشت اضافہ ہورہا ہے محنت کشوں کی قلیل اْجرتوں اور پنشن سے گزارہ ہونا ناممکن ہوگیا ہے۔

پاکستان واحد ملک ہے جہاں کوئلہ کی کانوں میں دنیا میں سب سے زیادہ کارکنوں کے المناک حادثات ہوئے ہیں اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا کا ساتواں ملک ہے جہاں ٹرانسپورٹ کے شعبہ میں سب سے زیادہ حادثات ہوتے ہیں۔ لیبر قوانین پر عمل درآمد کے فقدان کی وجہ سے غیر محفوظ حالات کار سے آئے روز المناک جان لیواء اور غیر جانکاہ حادثات ہوتے ہیں کیونکہ کروڑوں محنت کشوں کے لئے ہزاروں فیکٹریوں ، کارخانوں اور جائے کار میں لیبر قوانین پر عمل درآمد کے لئے صرف 700 لیبر انسپکٹر تعینات ہیں۔

ان حالات میں محنت کش یوم مئی مناتے ہوئے ملکی پالیسی سازوں اور تمام سیاسی جماعتوں سے پْرزور مطالبہ کریں گے کہ وہ پاکستان کو ملکی غیر ملکی قرضوں سے نجات دلائیں اور ملک میں قومی صنعت، تجارت اور کاروباری سرگرمیوں کو تقویت و فروغ دے کر عام بے روزگاری کو ختم کریں اور کمر توڑ مہنگائی کے مطابق اْجرتوں اور پنشن میں اضافہ کیاجائے-محنت کشوں کے بنیادی حقوق کی پاسداری کرتے ہوئے اْن کی تنظیم سازی سے نمائندہ ٹریڈیونینوں کے قیام اور اجتماعی سود اکاری کے ذریعے اْن کی فلاح وبہبود اور ادارہ کی بہتر کارکردگی، صنعتی امن اور قومی تعمیر وترقی کے مقاصد کی تکمیل کی جائے اور پالیسی ساز اداروں میں محنت کشوں کو نمائندگی دے کر اُن کے جائز مسائل حل کیئے جائیں جوکہ حکومت پاکستان کی آئی ایل او کی منظور کردہ کنونشنوں کے تحت عالمی ذمہ داری ہے۔ مثالی خدمات سرانجام دینے والے کارکنوں کی خدمات کو سراہا جائے اس کے ساتھ ساتھ حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ ملک میں ہر بچہ یا بچی کو مفت ، معیاری ، مساوی اور بامقصد تعلیم مہیا کی جائے تاکہ ملک میں غربت، جہالت، بے روزگاری کے خاتمہ میں مدد ملے۔