’’ سائیکوتھراپی‘‘ اس کے ذریعے ذہنی امراض میں کمی لائی جاسکتی ہے

May 25, 2023

ڈاکٹر وجیہہ ریاض خان

…اسسٹنٹ پروفیسر،کنسلٹنٹ کلینیکل سائیکولوجسٹ ……

سائیکوتھراپی ایک ایسا طریقہ علاج ہے، جس کے ذریعے لا تعداد ذہنی امراض کا علاج بات چیت کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ کسی بھی قسم کی ذہنی ، نفسیاتی اور جذباتی الجھن کا حل نکالا جاسکتا ہے۔ اس تھراپی سے نہ صرف ذہنی امراض اور ان کی علامات میں کمی لائی جاسکتی ہے بلکہ سب سے انسانی رویوں کی جڑ تک پہنچا جاسکتا ہے جو کسی بھی نفسیاتی بیماری کا باعث بنتے ہیں۔ اس طریقہ علاج کا مقصد نہ صرف علاج ہے بلکہ اس طربقہ علاج سے لوگ اپنا عمومی معیار زندگی بہتر بنا سکتے ہیں۔

سائیکوتھراپی نہ صرف امراض کے حل میں مدد دیتی ہے بلکہ روزمرہ کے دبائو اورزندگی میں پیش آنے والے نا خوشگوار واقعات، کیریئر کی مشکلات، اور تعلیمی الجھن سے نمٹنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ اس تھراپی کی متعدد اقسام ہیں جو کہ لا تعداد ذہنی امراض سے نمٹنے میں مفید ثابت ہوتی ہے۔

ہمارے معاشرے میں عموماً لوگ بات چیت کے طربقہ علاج سے روگرادنی کرتے ہوئے، اس کو اختیار نہیں کرتے اور بہت سے لوگ صرف دوائوں پر انحصار کرتے ہیں جب کہ حقیقت یہ ہے کہ دوا بلاشبہ انسانی موڈ کو بہتر ضرور کرتی ہے، مگر سوچ کی الجھنوں کو سلجھانے سے قاصر ہوتی ہیں۔ اسی لئے اب اس طربقہ علاج کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ماہر نفسیات ( سکاٹرسٹ )دوا کے ساتھ ساتھ تھراپی کو بھی لازمی قرار دیتے ہیں۔ عموماً لوگوں کے ذہن میں تھراپی کو لے کر بہت سے خدشات پائے جاتے ہیں۔ جیسے کہ اس کا لمبے عرصے تک جاری رہنا اور کسی بھی انسان (ماہر نفسیات) پر بھروسہ کرتے ہوئے اسے اہم موضوعات ڈسکس کرنا بہت سے لوگوں کے لئے دشوار ہوتا ہے، مگر اس بات کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کہ متعدد تحقیقات نے دوا کے ساتھ تھراپی کو بھی اتنا ہی موثر قرار دیا ہے۔

تھراپی کی مدت کے حوالے سے یہاں یہ بات قابل وضاحت ہے کہ ضروری نہیں کہ تھراپی سالہا سال تک محیط ہو۔ہر بیماری کی نوعیت کے مطابق تھراپی کی مدت کا تعین کیا جاتا ہے اور یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ ہر بیماری کی طرح مرض کی کامیابی کا انحصار مریض کی لگن اور قوت ارادی پر منحصر ہے۔ تھراپی کے لئے ضروری ہے کہ باقاعدہ اس کے سیشن لئے جائیں۔ ایک سیشن کا دورانیہ 45سے 50منٹ تک کا ہوتا ہے، جس میں ماہر نفسیات اور مریض دو بدو مسئلے کے متعلق بات چیت کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ یہ محض معالج یا ماہر نفسیات کے مشوروں کا نام نہیں ہے بلکہ اس میں مریض کی مساوی حق اور عزت کے ساتھ باہمی مشاورت کی جاتی ہے، تاکہ اس مریض کے لئے اس کے حالات و واقعات سےمتعلق بہتر حل تھراپی سیشن صرف فرد واحد کے ساتھ ہی نہیں کئے جاتے بلکہ اس میں گروپ کی صورت میں بھی سیشن لئے جاتے ہیں۔ بعض اوقات خاندان کے افراد اور شادی شدہ حضرات ایک ساتھ بھی سیشن لے سکتے ہیں۔

تھراپی کے لئے معالج اور مریض کے درمیان اعتماد کا تعلق انتہائی اہم ہوتا ہے اور معالج اس بات کا پابند ہوتا ہے کہ جو کچھ بھی مریض ڈسکس کرے، اس کو صیغہ راز میں رکھا جائے۔

سائیکوتھراپی کے ساتھ ساتھ دوا کا استعمال مرض کی یقینی علاج کی ضمانت ہوتا ہے، اسی لیے دونوں چیزیں ساتھ چلتی ہیں ،مگر کچھ صورتحال میں صرف تھراپی ہی موثر ثابت ہوسکتی ہے۔ تھراپی کے ساتھ صحت مند طرز زندگی، اچھی غذا، مناسب نیند بھی مرض سے شفا پانے میں موثر ثابت ہوتے ہیں۔

تحقیق سے ثابت ہوتا ہے ۔ وہ لوگ جو تھراپی سے علاج کرواتے ہیں وہ اپنی زندگیوں میں زیادہ فعال طریقے سے کردار ادا کرتے ہیں۔ اور عموماً 75 فی صد افراد تھراپی سے مستفید ہوتے ہیں۔ تھراپی (بات چیت )کے علاج کے باعث لوگوں کی نہ صرف ذہنی صحت بہتر ہوتی ہے بلکہ جسم اور دماغ میں مثبت تبدیلیاں بھی آتی ہیں۔

ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ تھراپی کے ذریعے علاج کرواتے ہیں۔ عموماً ان کے دماغ میں تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں جو کہ اثرات میں بالکل دوا کی طرح کار گر ثابت ہوتی ہیں۔ تھراپی سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لئے ضروری ہے کہ اس کی باقاعدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس میں ایک فعال رکن کے طور پر شامل ہوا جائے، جس سے نہ صرف نقطہ نظر میں بہتری آتی ہے بلکہ مریض کو اپنے فعال کردار ادا کرنے سے بہتر محسوس ہوتا ہے۔

سائیکو تھراپی کا مقصد مریض کو اس کے مرض کے متعلق آگہی دینا ہے،اس کو تفصیل سے بیان کرنا اور پھر ان عوامل کو کنٹرول کرنا اور متبادل بہترین اور مثبت روئے کا اظہار کرنا سکھایا جاتا ہے۔

سائیکو تھراپی کے مضر اثرات بہت کم ہوتے ہیں بشرط یہ کہ معالج اپنے کام میں مہارت رکھتا ہو۔ اسی لئے تھراپی کے معیار کو بہتر رکھنے کے لئے مستند معالج کروانا بہتر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب پاکستان میں متعدد ایسے ادارے ہیں جو کہ لوگوں کو باقاعدہ تھراپی کے ذریعے علاج کی تعلیم اور اسپشلائزیشن کرواتے ہیں، تاکہ بہترین طریقے سے علاج ممکن ہوسکے۔ سائیکو تھراپی نہ صرف بڑوں بلکہ بچوں کے مسائل کے لئے بھی موثر ثابت ہوتی ہے۔ اس کی مختلف اقسام جیسے پلے تھراپی، آرٹ تھراپی بچوں کے جذباتی مسائل سے نمٹنے کے لئے موزوں ہیں۔

اس لئے قطع نظر کہ تھراپی کی کون سی قسم کس بیماری کے لئے ہو، ہر تھراپی سیشن کے ابتدائی سیشن مریض کے ساتھ اچھے تعلق ، اس کے مرض کی جانکاری اورمرض کے تفصیلی جائزے سے ہوتی ہے ۔تھراپسٹ مریض کے دیگر عوامل جیسے رہن سہن ،تعلیم ،ثقافت کو مد نظر رکھتے ہوئے مریخ کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں ۔اسی لیے تھراپی ہر فرد کے لیے موزوں ثابت ہوتی ہے۔

لوگ اپنے مسائل، حالات وواقعات کے تناظر میںپیش آنے والے لاتعداد الجھنوں کے بارے میں بات کرتے ہیں ،جس سے تھراپسٹ اور مریض کے درمیان خوش گوار پیشہ وارنہ تعلق قائم ہوتا ہے ۔تھراپسٹ کاکام مرض کی جڑتک پہنچنا اور سوچ اور زوایہ نظر کے متعلق غلط فہمیوں کو سمجھنا اور دور کرنا ہوتا ہے ،تا کہ مریض خود سے اپنےضروریات، نفسیات اور خواہشات کو سمجھتے ہوئے ایک خود مختار زندگی اختیار کرسکیں۔ تحقیق کے مطابق زیادہ تر ڈپریشن ،انزائٹی اور PTSP کا شکار افراد تھراپی کی طرف رجوع کرتے ہیں ۔اور کامیابی سے اپنے مرض پر قابو پالیتے ہیں۔

تھراپی کروانے میں کوئی رسک نہیں ہوتا البتہ شروعات میں مریض اور معالج کے درمیان رابطہ استوار ہونے میں جسے Psy chological contact کہتے ہیں ،وقت درکار ہوتا ہے۔ اس میں تھراپسٹ مریض کو پر سکون رکھتے ہوئے حوصلہ افزائی کرتے ہیںاور وہ جب تک اس سلسلے سے مطمئن نہیں ہو تے تب تک وہ ان کی مدد کرتے رہتے ہیں۔

ایک دوسری بڑی دشواری جو کہ تھراپی شروع کرنے سے آتی ہے وہ یہ کہ انسان جب اپنے ارد گرد کی سمجھ اور فہم حاصل کرنا شروع کرتا ہے تو اس کو تھراپی کے بعد اپنی زندگی میں کچھ تبدیلیاں لازماً لانی ہوتی ہیں جن کو شروع میں انسان بہت دشوار اور ناممکن لگ رہا ہوتا ہے۔ جو انسان کو اپنی حالات میں رہتے ہوئے صرف خود کو Adjust کرنا پڑتا ہے اور اپنے ماحول کے ساتھ مطابقت رکھتے ہوئے ہی مثبت تبدیلیاں کرنی پڑتی ہیں تو اس میں دشواری پیش آسکتی ہے لیکن یہ اس دشواری کو بھانپتے ہوئے تھراپسٹ شروع میں ہی مریض کو ذہنی طور پر تیار اور آمادہ کرلیتا ہے اور مریض کو آگاہ کرتا ہے کہ کون سی تبدیلیاں موزوں ہیں اور کس حد تک اپنائی جانی ضروری ہیں۔

شادی شدہ افراد کی تھراپی کرتے ہوئے اس بات کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ دونوں افراد کی انفرادی زندگی اور تفصیلات مسائل کو دوسرے پارٹنر کے سامنے نہ بیان کرے۔اسی لئے بعض صورتحال میں عموماً دونوں افراد کے ساتھ اعتماد قائم کرتے ہوئے ایک ہی سیشن میں اکٹھے بات کی جاتی ہے۔

مریض الغرض تھراپی ایک مکمل ،اور موثر طریقہ علاج ہے۔ جہاں مشورہ دینے کے بجائے اس سے باہمی تعلق استوار کرکے مریض کے عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے بات کی جاتی ہے، تاکہ موثر اور فعال زندگی گزارنے میں مدد حاصل ہوسکے۔ اس کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ،اس کا پھیلائو اور فروغ ضروری ہے، تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس سے استعفادہ حاصل ہوسکے۔