شمالی کوریا: 2 سالہ بچے کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی

May 27, 2023

فائل فوٹو

شمالی کوریا میں ممانعت کے باوجود عیسائی والدین کی جانب سے مقدس کتاب ’بائبل‘ رکھنے پر 2 سالہ بچے کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی ایک رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا میں عیسائیوں کو ان کی مقدس کتاب ’بائیل‘ رکھنا ممنوع ہے اور جو اس کے ساتھ پکڑا جاتا ہے اسے سزائے موت کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ ان کے اہل خانہ بشمول بچوں کو عمر قید کی سزا دی جاتی ہے۔

محکمہ خارجہ کی بین الاقوامی مذہبی آزادی کی رپورٹ برائے 2022 کے مطابق شمالی کوریا میں دیگر مذاہب کے لوگوں کے ساتھ تقریباً 70 ہزار عیسائی بھی قید ہیں۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جیل بھیجے جانے والوں میں ایک 2 سالہ بچہ بھی تھا، جس کے والدین کو 2009 میں مبینہ طور پر مذہبی رسومات کی ادائیگی اور بائبل رکھنے کے جرم میں پکڑ کر سزائے موت جبکہ اہل خانہ کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

محکمہ خارجہ نے شمالی کوریا میں انصاف کو یقینی اور احتساب کی حمایت کرنے والی ایک غیر منافع بخش تنظیم ’کوریا فیوچر‘ کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ شمالی کوریا کی حکومت ایسے افراد پر ظلم کرتی ہے جو مذہبی رسومات میں مشغول ہوتے ہیں یا مذہبی اشیاء رکھتے ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ ایسے افراد جو مذہبی رسومات کی ادائیگی یا مقدس اشیاء اپنے پاس رکھتے ہیں انہیں گرفتار کیا جا سکتا ہے، حراست میں لیا جا سکتا ہے، تشدد کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے، ان کے منصفانہ ٹرائل سے انکار کیا جا سکتا ہے، جلاوطن کیا جا سکتا ہے، ان کے زندگی کے حق سے انکار کیا جا سکتا ہے یا پھر انہیں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

کوریا فیوچر کی دسمبر 2021 میں جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا میں مذہبی آزادی کو خواتین کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔ اس رپورٹ میں 151 عیسائی خواتین جو بدسلوکی کا شکار ہوئی، ان کے تجربات کو قلم بند کیا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ بدسلوکی کی سب سے عام شکل من مانی حراست، تشدد، ملک بدری، جبری مشقت اور جنسی تشدد ہیں۔

خیال رہے کہ امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ تاہم گزشتہ دسمبر میں امریکا نے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی ایک قرارداد کی حمایت کی جس میں شمالی کوریا کی جانب سے طویل عرصے سے منظم، وسیع پیمانے پر جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی تھی۔

قرارداد میں کچھ ایسے واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے انتہائی سنگین اظہار تشویش کیا گیا ہے جن میں ایسے افراد کو پھانسی دی گئی جو اپنی رائے، اظہار، مذہب یا عقیدے کی آزادی کا استعمال کرتے ہیں۔