جنگ ختم نہیں ہوئی

June 01, 2023

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس آدانوم گیبریسیس نے حال ہی میں دنیا بھر کی حکومتوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ کوویڈ 19 سے بھی زیادہ مہلک بیماری کے لیے تیار رہیں۔ انہوں نےجنیوا میں سالانہ ہیلتھ اسمبلی کو بتایا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اگلی وبائی بیماری کو روکنے کے لیے بات چیت سے آگے بڑھا جائے۔

قومی ریاستیں اس کو نظر انداز نہیں کر سکتیں ، اگلی عالمی وبا ’دستک دینے‘ کی تیاری میں ہے’اگر ہم وہ تبدیلیاں نہیں کرتے جو کرنا ضروری ہیں تو پھرایسا کون کرے گا؟ اور اگر اب اقدام نہیں کیے گئے تو کب کیے جائیں گے؟(وبا) کی ایک اور قسم کے ابھرنے کا خطرہ ہے جو بیماری اور موت کے نئے اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔

عالمی ادارے کی 75 ویں سالگرہ کے موقعے پر جنیوا میں 10 روزہ سالانہ ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں مستقبل کے وبائی امراض سمیت عالمی صحت کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے غور کیا جا رہا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے 194 رکن ممالک اس وقت ان قواعد میں اصلاحات پر بات چیت کر رہے ہیں جو بین الاقوامی صحت کے خطرے کی صورت میں اپنی ذمہ داریوں کو طے کرتے ہیں۔

اسمبلی ایک وسیع وبائی معاہدے کا مسودہ بھی تیار کر رہی ہے جو اگلے سال توثیق کے لیے پیش کیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق موجودہ نسل کی طرف سے اس معاہدہ کے لیے ثابت قدم رہناضروری ہے، کیوں کہ اسی نسل کے کچھ نوجوانوں نے مشاہدہ کیا ہے کہ ایک چھوٹا وائرس کتنا خوفناک ہو سکتا ہے۔‘یہ انتباہ اس وقت سامنے آیا ہے جب چند ہفتے قبل ہی عالمی ادارہ صحت نے کوویڈ 19 کے حوالے سے کہا تھا کہ یہ اب عالمی ایمرجنسی نہیں ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کے ممالک کو اب بھی اس وائرس کے خاتمے کے لیے انتظام کرنا چاہئے جس نے تقریباً 69 لاکھ افراد کو موت کے منہ میں دھکیل دیا تھا۔گزشتہ ماہ کے آغاز میں ڈبلیو ایچ او کے ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا تھا کہ ’میں بڑی امید کے ساتھ کوویڈ 19 کو عالمی ایمرجنسی کے طور پر ختم کرنے کا اعلان کر رہا ہوں۔ ایمرجنسی کے خاتمے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کوویڈ 19 عالمی صحت کے خطرے کے طور پر ختم ہو گیا ہے۔ ہمارے اعداد و شمار کے مطابق اپنے عروج کے وقت یعنی جنوری 2021 میں ہر ہفتے ایک لاکھ سے زیادہ افراد کرونا کے باعث لقمہ اجل بنے جب کہ 24 اپریل 2023 تک کووِڈ سے اموات کی شرح کم ہو کر ساڑھے تین ہزار رہ گئی۔

ایسا وسیع پیمانے پر ویکسینیشن، بہتر علاج کی دستیابی اور پہلے سے ہونے والے انفیکشن سے لوگوں میں پیدا ہونے والی قوت مدافعت کی عکاسی کرتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے ہنگامی ڈائریکٹر مائیکل رائن کےمطابق ’جنگ ختم نہیں ہوئی ہے۔ ہمارے اندر اب بھی وہ کمزوریاں ہیں جو ہمارے نظام میں ہیں وہ اس وائرس یا کسی اور نئے وائرس کے ذریعے سامنے آئیں گی اس لیے ہمیں اسے ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔‘ ڈبلیو ایچ او کا یہ اعلان چین کی جانب سے اپنی طویل اور سخت کوویڈ پابندیوں کو ختم کرنے کےصرف چار ماہ بعد سامنے آیا ہے جسے انفیکشن میں بڑے اضافے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس لئے دنیا تیار رہے، انکھیں بند نہ کیے رہے، ورنہ کویڈ سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔