نباتات سے علاج

June 01, 2023

…… ناہید عباسی ……

کھانا ہم ہر روز کھاتے ہیں بلکہ دن بھر میں ایک سے زیادہ بار کھاتے ہیں۔ کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ برصغیر پاک و ہندکے کھانے دنیا کے دیگر ملکوں سے مختلف کیوں ہیں؟ ان میں مخصوص مسالے کیوں ڈالے جاتے ہیں۔ ان کا رواج کب اورکیسے پڑا اور ان کے استعمال میں کیا حکمت ہے؟ مختصراً یوں سمجھیے لیجیے کہ ہمارے کھانے اصل میں اطباکے نسخے ہیں اور ان کے سیکڑوں سال کی تحقیق کے بعد یہ مسالاجات رفتہ رفتہ ہمارے کھانوں کا جزو ہیں۔ یوں ہمارے روز مرہ کے کھانے لذیذ ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف جڑی بوٹیوں کے امتزاج سے صحت بخش، تکالیف اور بیماریوں سے محفوظ رہنے اور ان کا تدارک کرنے کی صلاحیتوں سے مالا مال ہوئے ۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ ہمارے کھانوں میں عموماً کون سے مسالے استعمال کیے جاتے ہیں اور کیوں؟

……پیاز……

پیاز ہمارے کھانوں کا اہم ترین جزو ہے۔ غذا کے علاوہ بہترین دوا بھی ہے۔ قوت بخش ہے۔ ہر قسم کی بیماری کے جراثیم خصوصاً وبائی امراض اور چھوت کی بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے۔ ہمارے استعمال میں آنے والی تمام سبزیوں اور ترکاریوں میں سب سے زیادہ مفید ہے۔ کھانوں کو لذیذ اور خوش بو دار بناتی ہے۔ آج کل یورپ اور امریکا میں ٹی بی اور برونکائٹس کے مریضوں کو دوا کے طور پر دی جاتی ہے اور بہترین نتائج حاصل کیے جا رہے ہیں۔

……لہسن……

یہ دنیا بھر میں استعمال ہونےوالی بوٹی کی کلیاں ہیں۔ زمانۂ قدیم سے اس کا استعمال دوا کے طور پر استعمال ہو رہا ہے۔ ہمارے ہماں کے کھانوں میں باقاعدگی سے ڈالا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ چٹنی اور اچاروں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ حکماء اور اطبا نے لہسن کو اس کی افادیت کے پیش نظر کھانوں کا اہم ترین جزو بنا دیا ہے۔ مچھلی، جھینگے اور گوشت کی بو مار کر خوش گوار مہک پیدا کرنے کے علاوہ معدہ کو تقویت دیتا ہے۔

دمہ کے مرض میں فائدہ مند ہے۔ ہائی بلڈپریشر اور دل کی بیماریوں کو کنٹرول کرتا ہے۔ انسانی جسم کے لئے بہترین اینٹی بائیوٹک ہے۔ بعض جلدی بیماریوں کے علاوہ فالج، لقوہ، نزلہ، زکام، کھانسی، دمہ ، گلےکی تکالیف معدے اور آنتوں کی سوزش کے لئے اکسیر ہے۔ ٹی بی، گٹھیا اور برص جیسے امراض کی بہترین دوا ہے۔

……ادرک……

ادرک، لہسن ، پیاز اور آلو کی طرح روز مرہ استعمال ہونے والی اہم جڑ ہے۔ خشک ادرک کو سونٹھ کہتے ہیں۔ ادرک کھانوں کے بادی اثرات کا خاتمہ کرتی ہے۔ مثلاً ارہر کی دال، ماش کی دال،گوبھی، اروی اور گوشت کے سالنوں میں اس کا استعمال ضروری سمجھا جاتا ہے۔ ریح خارج کرتا ہے اور انہیں پیدا ہونے سے روکتا ہے۔ یہ بلغمی کھانسی اور موٹاپا دور کرنے کی ایک اہم دوا ہے۔ ہاضمے کی قوت تیز کرتا ہے اور کھانوں میں خوش گوار مہک لاتا ہے۔

……ہلدی……

تقریباً ہر گھر میں استعمال ہوتی ہے۔ ان کے ان گنت فائدے ہیں۔ اندرون اور بیرونی چوٹوں کو مندمل کرتی ہے۔ سوجن اتارتی ہے۔ بہترین درد مار ہے۔ پیٹ کے کیڑوں اور بیماریوں کے جراثیم کو مارتی ہے۔ سالن کی رنگت میں خوب صورت نکھار لاتی ہے۔ غذائوں کے بادوی پن کو مارتی ہے اور کھانسی میں فائدہ مند ہے۔

……لونگ……

لونگ مسالے کا اہم جزو ہے ۔ نمکین اور شیریں دونوں قسم کے پکوانوں میں ذوق و شوق سے استعمال کی جاتی ہے۔ اس کی خوشبو اشتہا انگیز ہوتی ہے۔ دانتوں کے امراض کے لئے بہترین دوا ہے۔ ہر قسم کی عفونت اور سڑانڈ کو دور کرتی ہے۔ متلی اور قے میں افاقہ کرتی ہے۔ مسوڑھوں کی سوجن ، حلق کے ورم کو دور کرنے کے علاوہ منہ میں خوش بو پیدا کرتی ہے۔ قلب ، دماغ ، معدے اور جگر کو تقویت دیتی ہے۔ آنتوں کی کم زوری کو دور کرتی ہے۔

……کالی مرچ ……

یہ بھی گرم مسالے کا کثرت سے استعمال ہونے والا جزو ہے۔ کھانوں میں پائے جانے والے بادی اجزاء کے خلاف موثر دواہے۔ اس سے ورم تحلیل ہو جاتے ہیں۔ بلغم کی پیدائش کو روکتی اور اسے خارج کرنے میں مدد دیتی ہے۔ حافظے اور اعصاب کی قوت کے لئے بہت سود مند ہے کھانوں میں ڈالنے کے علاوہ چاٹوں، کچی سبزیوں اور سلاد پر چھڑک کر بھی کھائی جاتی ہے۔ اس کے استعمال میں توازن کا خیال رکھنا ضروری ہے ورنہ معدے کے السر کا سبب بن سکتی ہے۔

……زیرہ سفید و سیاہ……

اس کا شمار بھی گرم مسالوں میں ہوتا ہے۔ کھانوں میں لذت، خوش بو پیدا کرتا اور بھوک لگاتا ہے۔ معدے، جگر اور آنتوں کے لئے بہت مفید ہے۔ پھیپھڑوں کو بھی طاقت دیتا ہے۔ بلغم کو کم کرتا ہے۔ دودھ پلانے والی مائوں میں دودھ کی افزائش کرتا ہے۔ کھانا ہضم کرتا ہے۔

……چھوٹی الائچی……

اس کے بیجوں میں بڑی تاثیر ہوتی ہے۔ خوش بو بہت عمدہ ہوتی ہے۔ نمکین کے علاوہ میٹھے پکوانوں میں بھی کثرت سے استعمال ہوتی ہے۔ زردہ اور بریانی ہو یا قورمہ اور فیرنی۔ اس کی خوش بو کے بغیر ادھورے لگتے ہیں۔ علاوہ ازیں سبز چائے ، پان او رقہوے بھی بھی ڈالی جاتی ہے۔ دل اور جگر کے لئے مفید ہے۔ معدے کو طاقت دیتی ہے۔ معدے کی تبخیر کو کم کرتی ہے اورمتلی ابکائی اور قے کو روکتی ہے۔

اسی طرح روز مرہ کے کھانوں میں استعمال ہونے والے مسالوں کی ایک طویل فہرست ہے۔ مثلاً دھنیا، اجوائن ، رائی، جائفل، جاوتری، زعفران، خشک میووجات، سرخ اور سبز مرچ ، سونف، کلونجی، چکنائی وغیرہ۔ ان سب کا احاطہ اس مختصر مضمون میں ممکن نہیں ہے۔

بہرحال آپ کو یہ اندازہ ہو گیا ہو گا کہ ہمارے کھانے دیگر ملکوں کے مقابلے میں چاہے وہ کتنے ہی ترقی یافتہ کیوں نہ ہوں ، بہت زیادہ فائدے مند، مقوی اور بھرپور ہوتے ہیں اور یہ سب نسخے طبیبوں اور حکیموں کی عرق ریزی کی دین ہے۔

اگر ہم یہ کہیں کہ ساری دنیا میں ہمارے ہی کھانے ایسے ہیں جن کے بارے میں سو فی صد یقین سے دعویٰ کیا جا سکتا ہے کہ صحیح معنوں میں یہی ’’ہربل فوڈ‘‘ ہے تو غلط نہ ہوگا۔

……بڑی الائچی……

اس کا تعلق بھی گھر مسالوں کی قبیل سے ہے۔ پلائو ، بریانی، دالوں اور سبزیوں کے علاوہ مخصوص چائے کے قہوے میں بھی کثرت سے استعمال ہوتی ہے۔ کھانوں میں خوش بو پیدا کرنے کے علاوہ سانس کی بیماریوں کیلئے بے حد مفید ہے۔ پھیپھڑوں کو قوت دیتی ہے۔

تمباکو نوشی سے پھیپھڑوں کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کرتی ہے۔ غذا کو ہضم کرتی ہے۔ معدے کو قوت بخشتی ہے اور بھوک لگاتی ہے۔ پیٹ کے درد کا خاتمہ کرتی۔

……پودینہ……

اس کی دو قسمیں ہوتی ہیں۔ اکثر لوگ گھروں کی کیاریوں اور گملوں میں پودینہ بوتے ہیں۔ کھانوں میں نفیس اور اشتہا انگیز خوش بو پیدا کرتا ہے۔ اشیاء کا زہریلا پن ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ غذائی اشیاء کی حدت کم کرنے کے ساتھ ساتھ جسم کی حدت کو بھی کم کرتا ہے۔ مقرح قلب و دماغ ہے۔ جلدی امراض میں فائدہ مند ہے۔ پیٹ کے کیڑوں کو مارتا ہے۔ غذا کے بادی پن کو ختم کر دیتا ہے۔