9 مئی اور افواج پاکستان کی دانشمندی

June 07, 2023

عمران خان اور ان کی جماعت پی ٹی آئی پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک انوکھی جماعت اور لیڈر کے طور پر ابھرے،جس انداز سے انہیں آگے لایا اور پاکستانی عوام کے ذہنوں پرمسلط کیاگیا اس کی مثال نہیں ملتی ۔وہ حقیقت میں سیاسی لاڈلے تھے جس کے باعث ان کی وہ سیاسی پرورش نہ ہوسکی جو سیاست کے میدان میں بہت ضروری ہے،انہوں نے جس سیاسی کلچر کو فروغ دیا اس کا انجام وہی ہونا تھا جو9مئی کو سامنے آیا،مخالفین پر الزام تراشی اور بد زبانی عمران خان کا شیوہ تھا،جب وہ حزب اختلاف میں تھے تو عدالتی فیصلوں کے آنے سے پہلے ہی اپنے مخالفین کو آنے والے متوقع فیصلوں سے آگاہ کردیتے تھے،اپنے جلسوں اور دھرنوں میںجس انداز کو پروان چڑھایا اس سے پرانے سیاسی رہنما اور کارکن سخت نالاں تھے، انہوں نےحکومت میں ہونے اور اس سے باہر ہونے کے بعد آئین کی خلاف ورزی کی، اسمبلیوں کی تذلیل کی، ان کو بے توقیر کیا، ریاستی اداروں میں تصادم کی کوشش کی، سفارتی سطح پر تعلقات خراب کئے، معاشی حالات دانستہ طورپربگاڑے، ہر فیصلہ اپنی پسند نا پسند کی بنیاد پر کیا گویا پورے نظام اور حکومت کو برباد کر کے رکھ دیا۔ اب مدتوں قوم اس کا خمیازہ بھگتے گی، عمران خان اس حد تک آگے جاچکے تھے کہ پچھلے سال عدم اعتماد کی تحریک کے بعد انہوں نے ان لوگوں کو بھی نہ بخشا جو ان کے محسن تھے۔تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد وہ سڑکوں پر آئےتو ان کی مقبولیت میں اضافہ سامنے آ یا، جس سے جوش میں آکر عمران خان نےسیاسی طور پر اپنے لئے مسائل کھڑے کرتے ہوئے پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کردیں،مگر ان کا یہ سیاسی کارڈ ان کے مخالف سیاسی رہنمائوں نے ناکام بنادیا جس کے بعدسے عمران خان اور ان کی جماعت نے براہ راست اور سوشل میڈیا پر افواج پاکستان کے خلاف ایک گمراہ کن مہم کا آغاز کردیا،دوسری جانب عمران خان نے موجودہ آرمی چیف جنرل حافظ سید عاصم منیر کی تقرری کی راہ میں روڑے اٹکانا شروع کردئیے جس میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کردار بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ،اس ناکامی کے بعد عمران خان نے اپنی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے معاشی بحران سے دوچار پاکستان کو مزید عدم استحکام کی جانب لے جانے کیلئے دیار غیر میں موجود پاکستانیوں کو رقم پاکستان نہ بھیجنے کا پیغام دیا،سیاسی میدان اور مخالفین پر لوٹ مار، بدعنوانی کے تمام تر الزامات کو ثابت نہ کرنے والے عمران خان نےوطن دشمن لابی کے ساتھ مل کر اپنی گرفتاری پر ملک میںپرتشدد ہنگامہ آرائی کا منصوبہ بنایا اور 9مئی کو اس کا عملی مظاہرہ بھی کر د کھا یا ، کورکمانڈر ہائوس لاہور، جی ایچ کیو پر حملہ، شہدا کے مجسموں کو مسمار ،پشاور میں ریڈیو پاکستان کی عمارت کو نذر آتش کر کے ملک میں خانہ جنگی کرانے کی کوشش کی جسے پاکستان کی مسلح افواج نے جس دانشمندی سے ناکام بنایا اس پر دنیا حیران ہے،9 مئی کو عمران نے وہ کام کردکھا یا جو 75برسوں میں ہمارا ازلی دشمن بھارت بھی نہ کرسکا، پاکستان کی سیاسی تاریخ میں حسین شہید سہروردی، مولانا مودودی، خان عبد القیوم خان ، ولی خان ، بیگم نسیم ولی خان ،مفتی محمود، شاہ احمد نورانی، ذو الفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو، نصرت بھٹو، مولانا عبد الستار نیازی، معراج محمد خان، رسول بخش پلیجو، جی ایم سید، ایئر مارشل اصغر خان، شیخ مجیب الرحمٰن، نواب زادہ نصر اللہ خان، قاضی حسین احمد، سید منور حسن، ملک محمد قاسم، نواز شریف، آصف علی زرداری اور لگ بھگ تمام سیاسی جماعتوں کے مرکزی رہنما ئوںاور قیادت کو گرفتار کیا گیا مگر ان کے کارکنوں نے کبھی اس قسم کاریاست دشمن مظاہرہ نہ کیا جس کی وجہ ان کی اچھی اور مثبت سیاسی تربیت تھی،عمران خان اور ان کےحامیوں کی جانب سے کہا جاتا تھا کہ عمران خان ہمار ی ریڈ لائن ہیں اور اگر انہیں گرفتار کیا گیا تو ملک جلے گا۔ یہ انقلاب نہیں تھا بلکہ ملک سے بغاوت تھی۔ اب عمران خان ان تما م واقعات کا ملبہ اپنے کار کنوں اور پارٹی رہنمائوں کے سر ڈال رہے ہیں۔ 9مئی کا ملک مخالف واقعہ درحقیقت افواج پاکستان اور اس کے سربراہ سید عاصم منیر کے خلاف سازش تھی جس کا مقصد اس اہم ترین ادارے کو تقسیم کرنا تھا مگر قوم نے جس طرح افواج پاکستان کا ساتھ دیا وہ عمران خان کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے ، ان کی ملک دشمنی کا سلسلہ اب بھی جاری ہے، ان کی جماعت نے بھاری معاوضے پر امریکی فرموں کو اپنے حق میں پروپیگنڈا کرنے کا ٹھیکہ دیا ہے، عمران خان زیر حراست خواتین کار کنوں کے ساتھ جیلوں میں زیادتی کے بے بنیاد الزامات لگا کر پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کی ایک اور ناکام کوشش کر رہے ہیں۔یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ جنگی طور پر پاکستانی فوج کی کارکردگی بے مثال ہے ۔ اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو اس نے ہمیشہ ناکوں چنے چبوائے ۔ 65ء کی جنگ میں اس نے لازوال بہادری کی داستان رقم کی۔ اب وقت آگیا ہے کہ افواج پاکستان کے سربراہ سید عاصم منیر9 مئی کے واقعے کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچائیں تاکہ آئندہ کوئی اس قسم کی حرکت کی جرات نہ کرسکے، موجودہ حالات میں جب کہ عمران خان حقیقی آزادی کے نام سے شروع کی جانے والی جنگ ہار اور اپنا بیانیہ کھو چکے ہیں گوشہ تنہائی میں اس بات کا جائزہ لیں کہ ان کی پچھلے چند مہینوں کی حکمت عملی انہیں کیوں بند گلی میں چھوڑ گئی،وہ ریاست کے خلاف جانے کے بجائے اپنی غلطیوں کا اعتراف کریں جس طرح ان کے پرانے ساتھی کررہے ہیں۔