سجدۂ سہو کب واجب ہوتا ہے؟

December 01, 2023

تفہیم المسائل

سوال: سجدۂ سہو کب واجب ہوتا ہے ؟(محمد ابدال ، کراچی )

جواب: نماز کے دوران نماز کے واجبات میں سے کوئی واجب بھولے سے چھوٹ جائے یا کسی واجب کو دو مرتبہ ادا کیا ہو یا کسی واجب کو اُس کے محل سے مؤخر کردیا ہویا فرض کی ادائیگی میں تاخیر ہوئی ہو (کہ درحقیقت وہ بھی ترکِ واجب ہے) ، تواِن تمام صورتوں میں’’ سجدۂ سہو‘‘ لازم ہوجاتا ہے۔

امام علاء الدین ابو بکر بن مسعود الکاسانی الحنفی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ سجدۂ سہو کے واجب ہونے کاسبب بھولنے کی وجہ سے نماز میں واجبِ اصلی کا چھوٹ جانا یا اس میں تبدیلی ہے یا فرض کو اس کے اصل مقام سے ہٹا دینا ہے، کیونکہ یہ سب امورِ نماز میں کمی کا باعث بنتے ہیں ،تو سجود کے ذریعے ان کی تلافی واجب ہے۔ اسی قاعدے کی بناء پر کئی مسائل کی تخریج ہوئی، (بدائع الصنائع ،جلد1،ص:244)‘‘۔

سجدۂ سہو درج ذیل وجوہ کی بنا پر واجب ہوتا ہے :

۱۔ نماز کے واجبات میں سے کسی واجب کو بھول کر ترک کردے ،مثلاً سورۂ فاتحہ پڑھنا یا اُس کے بعد سورت ملانا بھول گیا۔

۲۔ کسی واجب کو اُس کے اصل مقام سے مؤخر کردے ،مثلاً فرض کی پہلی دورکعات اور باقی تمام نمازوں کی ہررکعت میں پہلے سورت پڑھ کر پھر سورۂ فاتحہ پڑھی۔

۳۔ کسی فرض یاواجب کے اداکرنے میں ایک رکن کی مقدار تاخیر کردی ،مثلاً قعدۂ اولیٰ میں اَلتَّحیات پوری پڑھنے کے بعد ایک رکن کی مقدار خاموش بیٹھا رہا اورتیسری رکعت کے لئے قیام میں تاخیر ہوگئی۔

۴۔ کسی واجب کو دو مرتبہ ادا کرے ،مثلاً فرض کی پہلی دو رکعتوں میں سے کسی رکعت میں سورۂ فاتحہ مکمل یااُس کا اکثر حصہ دوبار پڑھ لیا۔

۵۔ کسی واجب کو تبدیل کردے مثلاً ظہر اور عصرکی نماز میں قراء ت جہراً یعنی اونچی آواز سے کی یا مغرب، عشاء اور فجر کی نماز میں قراء ت آہستہ آواز میں کی۔

۶۔ کسی فرض یا واجب کو اُس کے اصل مقام سے مُقَدَّم کردے ،مثلاً رکوع سے پہلے سجدہ کرلے۔

۷۔ کسی فرض کو بھولے سے دومرتبہ اداکرے ،مثلاًکسی رکعت میں دومرتبہ رکوع کرلے یا تین سجدے کرلے۔