انگلینڈ میں این ایچ ایس کی 2,000 سے زیادہ عمارتیں خود ہیلتھ سروسز سے بھی زیادہ قدیم ہیں

April 16, 2024

لندن (پی اے) نئی ریسرچ کے مطابق انگلینڈ میں این ایچ ایس کی 2,000سے زیادہ عمارتیں خود ہیلتھ سروسز سے بھی زیادہ قدیم ہیں جبکہ این ایچ ایس میں استعمال ہونے والے آلات کی حالت بہت خراب ہے، جس سے مریضوں اور عملے کے تحفظ کے حوالے سے تشویش بڑھ رہی ہے۔ پرانی عمارتوں میں بارش کے دوران سنکس سے سیوریج کا پانی بہہ کر وارڈز میں آجاتا ہے، لفٹس روزانہ بار بار خراب ہوجاتی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ایک ہسپتال نے اسٹور روم کو انتہائی نگہداشت کا وارڈ بنایا ہوا ہے جبکہ یہ مریضوں کیلئے غیر محفوظ تصور کیا جاتا ہے۔ ہیلتھ ٹرسٹ کے نمائندہ این ایچ ایس پرووائیڈر نے متنبہ کیا ہے کہ مریض اور عملہ دونوں خطرے میں ہیں۔ لبرل ڈیموکریٹس نے این ایچ ایس ڈیجٹل ڈیٹا سے تجزیہ کر کے پتہ چلایا ہے کہ این ایچ ایس کے 211ٹرسٹس میں سے 34کی 25فیصد عمارتیں 1948سے قبل کی تعمیر کردہ ہیں۔ لب ڈیم کی ہیلتھ اور سوشل کیئر سے متعلق امور کی خاتون ترجمان ڈیزی کوپر نے بوسیدہ اور گرتی ہوئی عمارتوں میں لاکھوں مریضوں کے علاج کو نیشنل اسکینڈل قرار دیا ہےاور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہسپتالوں میں حفاظتی صورت حال بہتر بنانے کیلئے ہنگامی فنڈ قائم کیا جائے تاکہ مریض تحفظ کے احساس اور وقار کے ساتھ علاج کراسکیں۔ لب ڈیم کا کہنا ہے کہ مریض اور عملے کے ارکان وقار، تحفظ، جدید اور صاف ہسپتالوں کے حقدار ہیں لیکن حکومت نے اس کے برعکس بوسیدہ عمارتوں کی مرمت کرانے کیلئے بجٹ میں کٹوتی کردی ہے۔ لب ڈیم نے یہ تجزیہ آزادی معلومات کے تحت حاصل کردہ اعدادوشمار کی بنیاد پر کیا ہے۔ اس تجزیئے سے ظاہر ہوا ہے انگلینڈ میں گزشتہ 3سال کے دوران کیڑے مکوڑو ں کے کم وبیش 18,000مسائل سامنے آئے۔ ان مسائل میں زچہ وارڈ اور کچن میں چوہوں، نظر آنے والے مقاما ت پر چڑیوں کے گھونسلے، مردہ خانے کی چھتوں سے ٹپکتی سنڈیاں اور چیونٹیاں شامل ہیں۔ ایک ہسپتال نے بتایاکالے کیڑے عملے کے پیروں میں کاٹ لیتے ہیں، پوری عمارت میں مکھیوں کی بھرمار ہے اور دیواروں سے جانوروں کی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔ ایک دوسرے ہسپتال نے بتایا کہ چوہے باڈی بیگ میں چوہے گھس جاتے ہیں جبکہ ایک اور ہسپتال میں سرکٹا کبوتر پڑا ملا۔ 2020 میں حکومت نے نئے ہسپتال پروگرام کا اعلان کرتے ہوئے 2030 تک 40 نئے ہسپتال تعمیر کرنے کا وعدہ کیا تھا، گزشتہ سال وزرا نے عمارتوں کی تعمیرنو کو ترجیح دینے کے عزم کا اظہار کیا تھا لیکن جولائی میں شائع ہونے والی نیشنل آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ NHP میں پیش رفت پر تاخیر کا سامنا ہے، جس کے معنی یہ ہیں کہ 2030 تک 40 نئے ہسپتال تعمیر کرنے کا وعدہ پورا نہیں کیا جاسکے گا۔ کوپر کا کہنا ہے کہ وزیراعظم رشی سوناک کو صورت حال پر گرفت کرتے ہوئے ہسپتالوں کی بوسیدہ عمارتوں کی تعمیر ومرمت کے منصوبے کا اعلان کرنا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ مریضوں کو اس کنزرویٹو حکومت کی ہیلتھ سروس کی جانب سے چشم پوشی کی قیمت ادا کرنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔ این ایچ ایس ٹرسٹس کے پاس ضروری مرمت کے زیر التوا کاموں کی ایک فہرست ہے، جس کی انجام دہی پر کم وبیش 11 بلین پائونڈ خرچ ہو ں گے۔ ہیلتھ اور سوشل کیئر ڈپارٹمنٹ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ہم این ایچ ایس کی عمارتوں کو جدید تر بنانے اور اپ گریڈ کرنے پر بھاری رقوم خرچ کررہے ہیں، گزشتہ سال اس مد کیلئے 4.2بلین پائونڈ فراہم کئے گئے، جس سے گزشتہ 10سال میں پہلی مرتبہ علاج کے منتظر مریضوں کی فہرست میں کمی آئی۔ نئے ہسپتالوں کے پروگرام کیلئے 20 بلین پائونڈ مختص کئے جانے کی توقع ہے جن ہسپتالوں کی حالت بہتر بنائی گئی، ان میں سے 4کو کھولا جاچکا ہے اور مزید 4اسی مالی سال کے دوران کھول دیئے جائینگے اور 70سے زیادہ ہسپتالوں کیلئے مزید1.7بلین پائونڈ خرچ کئے جائیں گے۔