ناصر زیدی
میں نعت گوئی کو اس طرح جزوِ ذات کروں
سحر سے ذکرِ محمد ؐ ہو اور رات کروں
نظر کے سامنے ہوں،آپؐ کےحسیںجلوے
دل و نگاہ کی روشن میں کائنات کروں
یہ کم ہے اول و آخر ہیں، رحمت ِعالم ؐ
بیان شافعِ محشر کی کیا صفات کروں
یہ عمر، ذکرِ رسالت ؐ مآب میں گزرے
اور اس کے بعد نہ میں خواہشِ حیات کروں
حضورؐ، رہبر ِحسن وعمل، سدا کے لئے
اس ایک نکتے پہ مرکوز ، شش جہات کروں
درودِ پاک مسلسل ہو، میرے ورد ِزباں
میں خود کو وقفِ سخن ہائے حمد و نعت کروں
ثنائے خواجۂ بطحا میں ہوں مگن، ناصر
جو ختم ہو یہ وظیفہ تو کوئی بات کروں