ہیتھرو ائیرپورٹ کی توسیع کی معاملہ

July 05, 2018

تحریر جیک میڈ مینٹ ، نمائندہ سیاسیات

برطانوی سیکریٹری خارجہ بورس جانسن نے ہیتھروائیرپورٹ میں توسیع کے معاملے پر ووٹ نہ ڈالنے کے فیصلے کا دفاع کیا۔ خیال رہے کہ بورس جانسن کو اپنے حلقوں سےوعدہ خلافی کرنے پر شدید تنقید کا سامنا ہےانہوں نے ہیتھرو ائرپورٹ میں تیسرے رن وے کی تعمیر کی سخت مخالفت کی تھی۔

سیکریٹری خارجہ بورس جانسن ،جو ہیتھرو ائیرپورٹ میں توسیع کے معاملے پر ووٹ ڈالنے کی بجائے افغانستان چلے گئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’استعفی سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ ‘‘جیسے کہ انہوں نے پیش گوئی کی تھی ہیتھر و ائیر پورٹ میںتوسیع نہیں کی جائےگی اورانہوں نے حکومت میں رہتے ہوئے اس منصوبے کی مخالفت کاعزم کیا تھا۔

پارلیمنٹ کے اراکین ان سے ووٹ نہ ڈالنے کی وجہ پوچھ رہے جبکہ جانسن کوہیتھروائرپورٹ میں توسیع کے معاملے پر ووٹ نہ ڈالنے کا اختیار دیا گیاتھا۔

ان کو باضابطہ طور پرملک سے باہر جانے کی اجازت دی گئی تھی اس کا مطلب یہ ہوا کہ انہیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا آیا وہ حکومت کا ساتھ دیں گے یا ہیتھروائیرپورٹ میں توسیع کی مخالفت پرووٹ ڈالیں گے۔ ہیتھروائیرپورٹ میں توسیع کی مخالفت پرووٹ ڈالنے کی صورت میں شاید ہی ان کو عہدے سے دستبردار ہونا پڑے گا۔

جب بورس جانسن برطانیہ میں آکسبرج اینڈ ساؤتھ روئسلپ کے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تو انہوں نے ہیتھروائیرپورٹ توسیع منصوبےکی مخالفت کرنے کا عہد کیا تھا ۔ خیال رہے کہ آکسبرج ہیتھرو ائیر پورٹ کے جنوب میں واقع ہے۔

انہوں نےاپنے حلقے میں کونسلروں کو ایک خط لکھ کر وضاحت پیش کی کہ انہوں نے ووٹ کیوں نہیں دیا۔ لندن کے ایک موقر اخبار ایوننگ اسٹینڈرڈنیوزکے مطابق، انہوں نے خط میں لکھا کہ میں نے سرکاری عہدہ سنبھالتے اپوزیشن پر واضح کردیا تھاکہ میں حکومت میں رہتے ہوئے اپنے ساتھیوں پر دباؤ ڈالتا رہوں گا۔

’’مجھ پر تنفید کرنے والے کئی لوگوں نے مشور دیا ہے کہ مجھ اس معاملے کی وجہ سے مستعفی ہوجانا چاہئے اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ لوگ میرے بارے میں بڑے فکر مند ہیں لیکن یہ واضح ہے کہ رکن پارلیمنٹ کی بڑی تعداد ہیتھرو ائرپورٹ پر تیسرے رن وے کی تعمیر کے حامی ہیں اس لئے میرے مستعفی ہونے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ ‘‘

انہوں نے کہا کہ وہ’’ قابل توجہ مسائل‘‘ پر یقین رکھتے ہیں اور اس معاملے میں پیش رفت کےلیے طویل عرصہ درکار ہوگالیکن اس قبل ان کو اپنے حلقے سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنا ہوگا۔’’ اگرواقعی ہیتھر و ائیر پورٹ میں تیسرے رن وے کی تعمیر کی ضرورت پیش آئی ۔‘‘

لیکن سیکریٹری خارجہ کو ووٹ نہ دینے پر اپنے ٹوری ساتھیوں کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کے ساتھیوں نےتیسرے رن وے کی تعمیر کی مخالفت کرتے ہوئے ان سے مطالبہ کیا کہ وہ’’ اپنے قول و فعل سے ثابت کریں کہ وہ کس کے ساتھ ہیں۔‘‘

قوی امکان ہے کہ حکومت ہاؤس آف کامنز میں توسیع کی حمایت کیلئے پارلیمنٹ کے اراکین کے ساتھ وہپ کی تین لائن کے معاملے پر معاملات طے پاجائیں کیونکہ لیبر پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ، جن کی بڑی تعداد نے ہیتھروائیرپورٹ میں توسیع کی حمایت کی تھی ۔ان کو ووٹ دینے یا نہ دینے کے بارے میں چھوٹ دی گئی تھی۔

دوسری جانب بورس جانسن کی ووٹ نہ دینے کے فیصلے کی وجہ سےسخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے وہ اپنے ہی حلقے سے کئے گئے وعدے سے مکر گئے۔برطانوی رکن پارلیمنٹ گریگ ہینڈز کی انٹرنیشنل ٹریڈ کی وزارت کے عہدے سےدستبردار ہونے کے بعد ان پر دباؤ بڑھ گیا۔

جب حکام کے ترجمان سے پوچھا گیا کہ کیا تھریسامے ،بورس جانسن کو ’’معزز‘‘شخص سمجھتی ہیں، تو اس بارے میں کا کہنا تھا کہ کیا آپ مجھ سے یہ سوال کررہے ہیں کہ ’’سیکریٹری خارجہ ایک معزز شخص ہیں‘‘ تو اس کا جواب یہ ہے کہ’’ ہاں!تھریسامے ان کو معزز شخص سمجھتی ہیں۔

بورس جانسن کابینہ کے واحد وزیر نہیں ہیں جنہوں نے ووٹ دینے سے گریزکیا بلکہ برٹش کنزرویٹو پارٹی کے لیڈر فلپ ہیمنڈنے بھی ووٹ نہیں دیا۔ وہ ایک اجلاس میں شرکت کرنے کےلئے بھارت گئے تھے۔ انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا تھا کہ ’’ہیتھرو ائرپورٹ پر تیسرے رن وے انفرااسٹرکچر کا اہم حصہ ہے جو برطانیہ کی ترقی میں اہم کردار ادا کر ے گااورمیں ہیتھرو ائرپورٹ کی توسیع کے حق میں ہوں۔ اگر میں ممبئ میں ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) کے سالانہ اجلاس میں شرکت نہ کرتا تو میں ہیتھرو ائرپورٹ پر تیسرے رن وے کی تعمیر کی حمایت کرتا ۔‘‘

ڈاؤن اسٹریٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’’ جب وزرا کاروباری معاملات کے لیے بیرون ملک میں ہوتے ہیں تو ان کے لیے ووٹ نہ دینا کوئی غیر معمولی بات نہیں۔‘‘

وزیر اعظم نےگزشتہ ہفتے تصدیق کی تھی کہ بورس جانسن ووٹ نہیں ڈالیں گے ۔ انہوں نے جانسن کے بارے میں کہا کہ وہ عالمی طور پر برطانیہ کے لیے اعلیٰ مثال قائم کریں گے۔

حکومت نے سیکورٹی خدشات کو مدنظر رکھتےہوئے پہلے یہ نہیں بتایا کہ سیکریٹری خارجہ کہاں گئے لیکن یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب بورس جانسن افغانستان میں اپنے ہم منصب اوروزیر خارجہ کے ساتھ لی گئی تصویریں ٹوئٹ پر پوسٹ کی۔

ٹرانسپورٹ سیکریٹری کرس گرے لائن کا کہناتھا کہ وہ نہیں جانتے کہ جانسن کہاں ہیں۔ وہ پیر کی صبح ائیر ویز کی پروازسےائیرپورٹ کی توسیع کےمعاملے پر حکومتی موقف کی وضاحت نے کیلئے ملک میں واپس آئے۔

انہوں نے بی بی سی ریڈیو 4ٹوڈے پروگرام میں کہا کہ ’’میرےعلم میں نہیں ہے کہ بورس جانسن کہاں ہیں۔ سچ میں میں نہیں جانتا کہ وہ کہاں گئےہیں لیکن برطانوی وزیر اعظم کا موقف بہت واضح ہے کہ پارٹی میں کچھ لوگ ہیں جو کئی وجوہات کی بنا پر طویل عرصے سے ائیرپورٹ کی توسیع کے معاملے پرغور کررہے ہیں اور جواراکین ووٹ دیں گے۔وہ ان کو وہپ نہیں کریں گے ‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’جانسن نے ووٹ کے بارے میں جو فیصلہ کیاہے وہ خود ان کے لیے بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ ‘‘

کنزریٹو چیئرویمن فار ہیلتھ سلیکٹ کمیٹی سارا والسٹن نے کہا کہ جانسن کو منصوبے کےخلاف ووٹ دیتے ہوئےاپنے قول و فعل سےیہ ثابت کرنا چاہیے کہ وہ کس کے ساتھ ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ صرف ملک سے باہر چلے جانے سے وہ حقیقت سے آنکھیں نہیں چرا سکتے۔

کنزریٹوپارٹی ،کابینہ کی سابق وزیراور ائیرپورٹ کی توسیع کی مخالف جسٹن گریننگ نے جانسن کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہیتھروائیرپورٹ توسیع کے خلاف کوئی طویل مدتی ایم پیز مہم نہیں چلانا چاہتی اوراپنی کمیونٹی میں نمائندگی کا موقع گنوانانہیں چاہتی۔