نئی آواز: یہ مسئلہ تو میرے یار ہر کسی کا رہا

August 15, 2018

ڈاکٹر رحمان

یہ مسئلہ تو میرے یار ہر کسی کا رہا

لہو کسی کا بہا اور ثمر کسی کا رہا

مجھے تو جو بھی ملا ہنس کے بس گیا دل میں

نہیں کہ تیری طرح عمر بھر کسی کا رہا

میں عمر بھر نہیں رویا، مگر ہنسا بھی نہیں

یہ دل کسی کا نہیں تھا ،مگر کسی کا رہا

میں جانتا تھا کہ میں جس کا ہوں، وہ میرا نہیں

اسی وجہ سے تو میں جان کر کسی کا رہا

کھلے ہوئے تھے کئی شاخچے مگر اب کے

ان آندھیوں میں بدن بارور کسی کا رہا

مجھے خبر ہی نہیں تھی کہ عمر بھر ذاکرؔ

میں اپنے آپ سے بھی بے خبر کسی کا رہا