بیروت کی حیران کن تعمیرات

November 24, 2019

بیروت، لبنان کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ لبنان میں خانہ جنگی سے قبل یہ شہرآرٹ اور فیشن کی سرگرمیوں کی وجہ سے ’’مشرقِ وسطیٰ‘‘ کا پیرس کہلاتا تھا۔ یہاں 1932ء سے مردم شماری نہیں کی گئی لیکن2007ء میںایک تخمینہ لگایا گیا، جس کےمطابق بیروت کی آبادی اس وقت 13لاکھ کے قریب تھی۔

لبنان میں بحیرہ روم کی جانب وسط میں واقع بیروت شہر ملک کی سب سے بڑی اور اہم بندرگاہ ہے۔ دنیا کے قدیم ترین شہروں میں شمار ہونے والا یہ شہر 5 ہزارسے زائد سال سے آباد ہے۔ تباہ کن لبنانی خانہ جنگی کے بعد ، بیروت کے ثقافتی منظر نامے میں بڑی تعمیر نو ہوئی۔

العمری گرینڈ مسجد

العمری گرینڈ مسجد، حضرت عمربن الخطابؓ کے دور میں635ء میں تعمیر کی گئی تھی اور پھر 12ویں صدی میں صلیبی جنگوں کے دوران اسے چرچ آف سینٹ جان میں تبدیل کردیا گیا تھا۔ مملوکوں نے1291ء میں اس کو ایک بار پھر شہر کی عظیم الشان مسجد میں تبدیل کردیا۔

اس کے مملوک طرز کے داخلی دروازے اور مینار کو1350ءمیں بنایا گیا تھا۔ فرانسیسی مینڈیٹ کے دوران اسے دوبارہ ڈیزائن کیا گیا۔ خانہ جنگی کے دوران اسے نقصان پہنچا، جس کے بعد مسجد کی تجدید 2004ءمیں مکمل ہوئی۔ اس کے نیچے ، رومن ستونوں اور پتھروں سے بنا ایک قدیم حوض محفوظ ہے۔

سینٹ جارج کیتھڈرل

سینٹ جارج کیتھڈرل کا ڈھانچہ 1755ءمیں بیروت کےعیسائیوں کی عبادت کے لئے بنایا گیا تھا۔ اس کی تعمیر 1884ء میں شروع ہوئی اور 10سال کے عرصے میں مکمل ہوئی۔ خاکستری مستطیل رومی عمارت کی چھت سونے کے پتھر اور لکڑی کی ڈبل ساخت سے بنی ہے، خاکستری پس منظر سنہری پتیوں سے ڈھکا ہوا ہے۔

دیواروں کو ماربل سے سجایا گیا ہے۔ مرکزی ٹیبل کے اوپر چھتری والے چارستون ہیں۔ کوئر (گانے والوں کا گروپ) کے پیچھے بیروت کے آرچ بشپ کی کرسی ہے اور اس کا استعمال پوپ جان پال II نے1997ء میں اپنے دورہ لبنان میں کیا تھا۔

محمد الامین مسجد

بیروت میں موجود محمد الامین مسجد کو نیلی مسجد بھی کہا جاتا ہے۔19ویں صدی میں اس جگہ پر ایک نمازی کونہ (جسے زاویہ کہا جاتاہے ) تعمیر کیا گیا تھا۔ اس زاویے سے متصل مزید اراضی کے حصول کیلئے دہائیوں کی کوششوں کے نتیجے میں بالآخر نئی مسجد کی تعمیر کا آغاز ہوا، جس کا افتتاح2008ء میں کیا گیا۔

سابق وزیر اعظم رفیق حریری کے عطیہ کے بعد نومبر2002ء میں محمد الامین مسجدکا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا۔ یہ ڈیزائن سلطنت عثمانیہ کے یادگار طرز تعمیر کا شاہکارہے۔ یہ مسجد 11ہزار مربع میٹر پر مشتمل ہے، اس کا نیلا گنبد 48میٹر اونچا اور مینار 65میٹر بلند ہے۔ مسجد بیروت سٹی سینٹر اسکائی لائن کی ایک نمایاں خصوصیت بن گئی ہے۔

نیشنل میوزیم

سابقہ گرین لائن پر واقع یہ بیروت کا بڑا ثقافتی ادارہ ہے۔ اس کا متاثر کن اسٹرکچر اور آثار قدیمہ کے شاندار نمونے لبنان کی تاریخ اور تہذیبوں کا ایک عمدہ جائزہ پیش کرتے ہیں۔ بالائی منزل پر دورہ کرتے ہی آپ کے سامنے لبنانی تاریخ آجاتی ہے اور آپ خود کو فونیشائی تہذیب میں موجود پاتے ہیں۔ یہاں پیتل کے بنے نمونوں کا غیرمعمولی ذخیرہ موجود ہے۔ یہاں 1300 سے زائد تاریخی نوادرات موجود ہیں۔

سرسوک میوزیم

سرسوک مینشن پہلی بار ایک میوزیم کے طور پر1961ء میں کھولا گیا، جسے1975ء میں خانہ جنگی شروع ہونے تک بیروت کے غیر متنازعہ ثقافتی مرکز کی حیثیت حاصل رہی۔ بیروت میںہونے والی خانہ جنگی کے باعث اسے 2007ء میں بند کردیا گیا تھا۔ دوبارہ کھولنے سے قبل اس میوزیم کی7سال تک بڑے پیمانے پر تزئین و آرائش کی گئی۔

یہاں علم و فنون اور فن تعمیر کے جواہر کے ساتھ مقامی اور بین الاقوامی فن پاروں کا ایک متنوع ذخیرہ موجود ہے۔ یہاں سال بھر پُرکشش فن پاروں اور فوٹو گرافی کی نمائشیں منعقد کی جاتی ہیں۔

قبل از تاریخ میوزیم

بیروت میں سیاحوں کے دورے کے لئے ایک اور مشہور میوزیم لبنان کا ’پری ہسٹری میوزیم‘ ہے، جس میں ابتدائی دور کے نوادرات اور نمونے شامل ہیںجوکہ اس خطے میں آثار قدیمہ کے منصوبوں سے ملے ہیں۔ یہ میوزیم 2000ء میں قائم کیا گیا تھا۔ وقتاً فوقتاً اس میوزیم میں بہت سی نمائشیں ہوتی رہتی ہیں۔

اس میوزیم میں پتھر کے زمانے کے فوسلز اور ٹولز، اس دور کی زراعت اور دیگر سرگرمیوں کو ظاہر کرنے والی اشیاء اور اس دور کے ملنے والے ہتھیار بھی شامل ہیں، جو زمانہ قدیم کے لوگوں کے طرز زندگی کو آشکار کرتے ہیں۔