آصف علی زرداری کو علاج کیلئے کراچی منتقل کرنے کی اجازت مل جائے گی؟

November 28, 2019

جی ڈی اے کی جانب سے وفاقی حکومت پر تحفظات کے بعد گزشتہ ہفتے مبینہ طور پر متحدہ قومی موومنٹ(پاکستان) نے وفاقی حکومت کی جانب سے وزارت کی پیشکش قبول سےکرنے سے معذرت کرتے ہوئے کہاہے کہ کراچی اور حیدرآباد کے لیے جاری ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص فنڈز جاری کئے جائیں، ایم کیو ایم نے شہری علاقوں میں وفاق کی جانب سے شروع کئے گئے منصوبوں میں سست روی پر تشویش کا اظہار کیا ہے ذرائع کے مطابق وفاقی کوآرڈی نیشن کمیٹی میں حیدرآباد کے لیے منظورشدہ جامعہ کا نام حیدرآباد انسٹی ٹیوٹ فارٹیکنالوجی اینڈمینجمنٹ سائنس ایچ ای سی کی جانب سے ڈرافٹ دیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ وفاق کی جانب سے کراچی میٹروپولٹین کارپوریشن کے لیے 25 ارب روپے اور حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے لیے اعلان کردہ 5 ارب روپے فوری جاری کئے جائیں جبکہ گرین لائن منصوبے کو تیزی سے مکمل کیا جائے تاکہ شہر کی ٹرانسپورٹ کے مسائل میں کچھ کمی آئے اور ضلع وسطی میں زیرتعمیر تین فلائی اوور کا کام جلد از جلد مکمل کیا جائے اس ضمن میں رابطہ کرنے پر متحدہ قومی موومنٹ(پاکستان )کے رکن قومی اسمبلی امین الحق کا کہنا تھا کہ وفاقی کوآرڈی نیشن کمیٹی کے اجلاس میں ایم کیو ایم نے شہری علاقوں میں وفاق کی جانب سے شروع کئے گئے منصوبوں میں سست روی پر تشویش کا اظہار کیا ہے انہوںنے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے وزارت کی پیشکش پر ہمارا کہنا ہے کہ پہلے کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کریں اور جو پیکیج وفاق نے اعلان کئے ہوئے ہیں ان پر فوری عمل درآمد کرایا جائے۔

اس ضمن میں وفاقی انفارمیشن ٹیکنالوجی خالدمقبول صدیقی نے کہاہے کہ کراچی پیکیج پر وفاق کے ساتھ طویل بحث ومباحثے کے بعد کچھ قانونی تقاضوں کو پوراکرلیا گیا ہے۔ جس پر وفاق کے ساتھ اس ضمن میں اجلاس ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ کراچی کاباربار اجاڑ کر کسی اور مسکن بنانے کی سازشیں کی گئیں کراچی کی حقیقی آبادی 3 کروڑ ہے جو 70 سال سے 65 فیصدریونیو دیتا ہے سال 2019 کے اعدادوشمار نے بھی یہ ثابت کر دکھایا ہے کہ کراچی شہر اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے پوری کررہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ جو تاجر وصنعتکار اور دکاندار ٹیکس دیتے ہیں حکومت کو چاہیئے کہ وہ انہیں وی آئی پی کا درجہ دے، بلحاظ ٹیکس کراچی کے تاجروں کو خصوصی مراعات دینی چاہئیں۔ انہوں نے کہاکہ جو شہر سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے اس کی وفاداری پر شک نہیں کرناچاہیئے۔

کراچی اب بھی دعاؤں ، امیدوں اوروعدوں پر جی رہا ہے انہوں نے کہا کہ صوبوںمیں بلدیاتی نظام کے نفاذ کا اختیار وفاق کے پاس ہوناچاہیئے۔اب دیکھنا یہ ہےکہ وفاقی حکومت کراچی پیکیج پر کب تک عملدرآمد کرتی ہے اور ایم کیو ایم اس پیکیج سے کس حدتک مطمئن ہوتی ہے ادھر پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو علاج کی سہولیات نہ ملنے ، پیپلزپارٹی کی اسیرقیادت کے خلاف انتقامی کارروائیوں کے تحت مقدمات اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے خلاف پیپلزپارٹی کراچی ڈویژن کے تحت پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، پیپلزپارٹی کراچی ڈویژن کے صدر صوبائی وزیر اطلاعات سعیدغنی دیگر مقررین نے نیب کارروائیوں کوسیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کو علاج کے لیے کراچی منتقل کرکےذاتی معالج سے علاج کرانے کی اجازت دی جائے پیپلزپارٹی کی اسیرقیادت کے مقدمات کراچی منتقل کئے جائیں۔

انہوں نے کہاکہ بلاول بھٹو زرداری عمران خان کے حواس پر طاری ہیں، حکومتی ہٹ دھرمی کی وجہ سے آصف علی زرداری کی زندگی کو سخت خطرہ ہے۔ جبکہ سندھ اسمبلی کے باہر صوبائی وزیر اطلاعات نے جے یو آئی کے دھرنوں اور وزیراعظم کو بھی ہدف تنقید بنایا انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جے یو آئی کے دھرنوں سے عوام پریشان ہے انہوں نے کہاکہ بلاول بھٹو زرداری عمران خان کےحواس پر طاری ہیں اور شاید انہیں بلاول کی باتوں پر خوف سونے نہیں دیتا۔ تحریک انصاف عوامی نہیں سلیکٹڈ جماعت ہے۔ پی ٹی آئی حکومت میں آنے سے قبل ہی کرپٹ جماعت تھی، جس کا اظہار خود ان کی بنائی گئی جسٹس (ر) وجیہہ الدین کی کمیٹی نے کردیا تھا۔ نیب حکام میاں منشاکیس کو کھولنا نہیں چاہتے یہی وجہ تھی کہ اس کو 6برس تک اسٹیٹ بینک کے اندر دبائے رکھا۔

سعید غنی نےصحافیوں کے مزید سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ گزشتہ روز عمران نیازی نے وہ باتیں کی ہیں جو اس طرح کی ذہنی سوچ کے لوگ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان سے اسی قسم کی باتوں کی ہم توقع رکھ سکتے ہیں اور مجھے اس بات پر حیرت ہے کہ وہ بلاول بھٹو کی باتوں کو طنزبنارہے تھے جس آدمی کو خود یہ نہیں معلوم کہ جرمنی اور جاپان کی سرحدیں ساتھ نہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن میں5 سال سے پی ٹی آئی کا فارن فنڈنگ کیس موجود ہے اور یہ اس لیے اس سے بھاگ رہے ہیں کہ اگرعوام کومعلوم ہوجائے کہ انہوںنے الیکشن لڑنے اور کرپشن کے لیے پاکستان دشمن ممالک سے فنڈز لیے تو لوگ انہیں جوتے ماریں گے۔

دوسری جانب پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سندھ کے بعض وزراء کی کارکردگی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بڑے واضح الفاظ میں متنبہ کیا ہے کہ وہ اپنی کارکردگی کو فوری طور پر بہتر بنائیں اور اس امر کو یقینی بنایاجائے کہ سندھ کے عوام نے پیپلزپارٹی کی حکومت سے جو توقعات وابستہ کررکھی ہیں انہیں پورا کیا جاسکے، انہوںنے پارٹی کے ارکان سندھ اسمبلی پربھی زور دیا ہے کہ وہ باقاعدگی سے نا صرف ایوان میں آئیں بلکہ وہاں ہونے والی پارلیمانی کارروائی میں بھرپور طریقے سے حصہ لیں انہوں نے ان خیالات کا اظہار سندھ اسمبلی کے دورے کے موقع پر سندھ کابینہ کے ایک غیررسمی اجلاس اور پارٹی کے پارلیمانی ارکان کے ساتھ اپنی ملاقات کے موقع پرگفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ سیدمرادعلی شاہ بھی موجودتھے بلاول بھٹو نےصوبائی کابینہ کے ارکان سے کہاکہ انہیں بتائیں کہ کون سے ایسے منصوبے ہیں جو وفاق کے عدم تعاون کی وجہ سے سست روی کا شکار ہیں۔ پیپلزپارٹی یہ معاملہ پہلے بھی پارلیمنٹ میں اٹھاتی رہی ہے اور آئندہ بھی اس معاملے پر آواز بلند کرے گی۔ انہوںنے صوبائی وزراء پر زور دیا کہ وہ عوامی مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لیے اپنے محکموں پر توجہ دیں ۔ انہوںنے وزراء سے کہاکہ وہ اپنا قبلہ درست کرلیں بصورت دیگر پارٹی کے پاس دوسرے آپشن ہیں اب زیادہ کسی کی کوتاہی کو برداشت نہیں کیا جاسکتا۔

ادھر جے یو آئی نے شاہراہوں پر دھرنے ختم کردیئے ہیں جس کے بعد پلان بی بھی اختتام پذیر ہوا۔ مولانا فضل الرحمن بلاول بھٹو اور ن لیگ کے راہنمائوں سے مشاورت کے بعد مشترکہ حکمت عملی اپنائیں گے ۔ مولانا فضل الرحمن نئے انتخابات اور وزیراعظم کے استعفیٰ کے مطالبہ پر ابھی تک قائم ہیں ۔