قبائلی اپنے حقوق کے منتظر!

December 26, 2019

خیبر پختونخوا اسمبلی میں اے این پی کے پارلیمانی لیڈر اور سابق صوبائی سینئر وزیر بشیر احمد بلور کی خود کش حملے میں شہادت کے بعد سات سال سے ان کی برسی نہایت ہی عقیدت و احترام سے منائی جاتی ہے جبکہ برسی کے موقع پر اے این پی کے قائدین اور کارکنوں کی طرف سے شہید امن بشیر احمد بلور کے مشن کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا جاتا ہے۔

بشیر احمد بلور پر کئی بار حملے ہوئے لیکن ان کی طرف سے ڈرنے کی بجائے بڑی بہادری سے امن کے لئے جدوجہد جاری رکھی گئی۔بشیر احمد بلور 22 دسمبر 2012کو ڈھکی نعلبندی پشاور میں اپنے بڑے بھائی و بزرگ سیاستدان اور سابق وفاقی وزیر حاجی غلام احمد بلور کے ہمراہ ایک تقریب میں شرکت کے بعد مغرب کی نماز کی ادائیگی کے بعد جب مسجد سے باہر نکلے تو خود کش حملہ آور نے ان کے قریب اپنے جسم پر پہنی ہوئی خود کش جیکٹ کا بٹن دبا دیا بٹن دباتے ہی انتہائی زوردار دھماکہ ہوا ہر طرف سناٹا چھا گیا جبکہ بشیر احمد بلور ان کے پرسنل اسسٹنٹ نور محمد اور ڈھکی نعلبندی پشاور کے نائب ناظم شہید ہو گئے جبکہ متعدد افراد زخمی ہو گئے۔

امن کے لئے جان کی قربانی دینے پر بشیر احمد بلور ستارہ شجاعت اور شہید امن وشہیداعظم کا خطاب دیا گیا۔ بشیر احمد بلور کی شہادت کے بعد ان کے صاحبزادے بیرسٹر ہارون احمد بلور کو ان کا سیاسی جانشین مقرر کیا گیا وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا امیر حیدر خان ہوتی کی طرف سے بیرسٹر ہارون احمد بلور کو وزیراعلیٰ کا مشیر مقرر کیا گیا۔ بیرسٹر ہارون احمد بلور کی طرف سے بڑی بہادری سے امن مشن کو جاری رکھا گیا اور انہیں اے این پی کے لئے عظیم خدمات کی وجہ سے اے این پی خیبر پختونخوا کا صوبائی سیکرٹری اطلاعات منتخب کیا گیا۔

امن کے لئے بہادری سےجدوجہد اور اے این پی کا جرات مندی سے ساتھ دینے پر بیرسٹر ہارون احمد بلور کو بھی نشانہ بنایا گیا اور وہ خود کش حملہ میں شہیدہو گئے۔ امن اور صوبے کے عوام کے لئے بلور خاندان کو تین جانوں کی قربانی دینے کا اعزاز حاصل ہے۔ اے این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر و سابق وفاقی وزیر حاجی غلام احمد بلور کو نشانہ بنانے اور ان پر کئی بار حملے ہوئے لیکن وہ ہر حملہ میں معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔

حاجی غلام احمد بلور کواپنے اکلوتے صاحبزادے شبیر احمد بلوراپنے بھائی بشیر احمد بلو اور اپنے بھتیجے بیرسٹر ہارون بلور کی جانوں کی قربانی دینے کا اعزاز حاصل ہے۔کئی جانوں کی قربانی دینے کے باوجود حاجی غلام احمد بلور نے حوصلہ نہیں ہارا اور چھٹان کی طرح ڈٹے رہے۔ بیرسٹر ہارون احمد بلور کی شہادت کے بعد ان کے صاحبزادے دانیال بلور کو ان کاسیاسی جانشین مقرر کیا گیا۔ عوام کے لئے جانوں کی قربانی دینے کی وجہ سے عوام بلور خاندان سے بہت ہی زیادہ عقیدت رکھتے ہیں۔2018کے انتخابات کے بعد جب پشاور میں صوبائی اسمبلی کے لئے ضمنی الیکشن ہوا تو مرکز و صوبے میں پی ٹی آئی کی حکومت ہوتے ہوئے اور پی ٹی آئی کا طوطی بولنے کے باوجود پشاور کے عوام کی طرف سے ضمنی الیکشن میں شہید بیرسٹر ہارون بلور کی بیوہ ثمر بلور کا بھر پور ساتھ دیا گیا اور پشاور کے عوام کی طرف سے یہ پیغام دیا گیا کہ پشاور کے غیور عوام شہیدوں سے وفاداری کرتے ہیں پشاور کے عوام کی بھر پور حمایت سے شہید ہارون بلور کی بیوہ ثمر بلور حکمران جماعت کے امیدوار کو بھاری اکثریت سے شکست دینے میں کامیاب ہو گئیں۔ حکمران پارٹی کی شکست اور ثمر بلور کی شاندار کامیابی سے صوبے بھر میں اے این پی کے کارکنوں کے حوصلے بڑھ گئے۔ ثمر بلور کی کامیابی کی خوشی میں صوبے بھر میں جلوس نکالے گئے او رجشن منایا گیا۔

خیبر پختونخوا حکومت کی طر ف سے قبائلی علاقوں میں پائی جانے والی معدنیات کو صوبے کی ملکیت قرار دینے کی بل منظوری کے خلاف سیاسی جماعتوں اور قبائل رف سے احتجاج کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے اس سلسلے میں قومی وطن پارٹی و سابق صوبائی سینئر وزیر سکندر حیات خان شیرپائو کی طرف سے وطن کور پشاور میں آل پارٹیز کانفرنس طلب کی گئی جس میں قومی وطن پارٹی ، اے این پی، نیشنل پارٹی، جمعیت علمائے اسلام، پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ، جماعت اسلامی، مزدور کسانپارٹی، عوامی ورکرز پارٹی، پختونخوا اولسی تحریک، فاٹا گرینڈ الائنس، پاکستان جرگہ، قبائلی علاقوں سے ارکان اسمبلی، قبائلی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔

قومی وطن پارٹی کے صوبائی صدر سکندر حیات خان شیرپائو، صوبائی سینئر وائس چیئرمین طارق احمد خان، صوبائی سیکرٹری اطلاعات اسد آفریدی ایڈوکیٹ صوبائی کلچرل سیکرٹری ڈاکٹر عالم خان یوسفزئی ، مزدور کسان پارٹی کے مرکزی سربراہ افضل شاہ خاموش، جمعیت علمائے اسلام کے صوبائی جنرل سیکرٹری مولانا عطا الحق درویش، مفتی عبدالشکور، جماعت اسلامی کے صوبائی پارلیمانی لیڈر و سابق صوبائی سینئر وزیر عنایت اللہ خان، عوامی ورکرز پارٹی کے صوبائی صدر شہاب خٹک ایڈوکیٹ، پختونخوا اولسی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر سید عالم محسود، فاٹا گرینڈ الائنس کے سربراہ الحاج شاہ جی گل آفریدی ، سابق وفاقی وزیر ملک وارث خان آفریدی، پیپلز پارٹی کے رہنما جنگریز خان،پاکستان مسلم لیگ کے ممتاز رہنما و سابق رکن قومی اسمبلی شہاب الدین خان، قبائلی رہنما ظاہر شاہ صافی ایڈوکیٹ اور وزیرستان سے صوبائی اسمبلی کے رکن علی وزیر نے آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا انضمام کے بعد قبائل کو حقوق دینے کی بجائے ان کے حقوق غصب کئے جا رہے ہیں۔ قبائل سے انکی قیمتی معدنیات کا حق چھیننا قبئل سے کھلم کھلا ناانصافی ہے۔قبائلی اپنے حقوق کے منتظر ہیں۔

قبائلی علاقوں کے انضمام کے سلسلے میں قبائلی علاقوں پر سالانہ ایک سو گیارہ ارب روپے کی رقم خرچ کرنے کااعلان کیا گیا تھا لیکن ایک سو گیارہ ارب روپے کی رقم خرچ کرنا تو درکنار ماضی میں قبائل کے لئے مختص کی جانے والی 21ارب روپے کی رقم میں سے56فیصد رقم بھی ابھی تک قبائلی علاقوں کے لئے ادا نہیں کی گئی روپے کی مسلسل گرتی ہوئی قیمت اور مہنگائی میں مسلسل اضافہ کی وجہ سے قبائل کے لئے ایک سو گیارہ ارب روپے کی رقم بڑھا کر اسے دو سو ارب روپے کیا جائے۔ ایکشن ایڈ آئین میں دیئے ہوئے بنیادی حقوق کی سراسر خلاف ورزی ہے۔ لاپتہ ہونے والے قبائل کو فوری طور پر عدالتوں میں پیش کیا جائے۔ قبائلی ارکان اسمبلی کو صوبائی کابینہ میں نمائندگی دی جائے اور قانون سازی میں ان کے کردار کو اہمیت دی جائے۔