شادی ہال قانونی پابندیوں سے آزاد کیوں؟

January 05, 2020

شہری شادی ہالوں کے باہرہوائی فائرنگ اور آتش باز ی سے سخت پریشان ہیں۔ شادی کی تقریبات میں فائرنگ کی وجہ سےکئی لوگ موت کا شکار ہوچکے ہیں۔شادی ایک مقدس فریضہ ہے جسے سادگی کے ساتھ انجام دینا چاہئے لیکن اب اس کے انعقاد میں زیادہ سے زیادہ شان و شوکت اور نمود و نمائش کا مظاہرہ کیا جاتا ہے ۔ماضی میں گلی محلوں میں شامیانے اور قناتیں لگا کر تقریبات منعقد کی جاتی تھیں لیکن گلیاں سکڑنے اور آبادی میں اضافہ کے بعد 2سے 3دہائی قبل شادی ہال میں ان تقاریب کو منعقد کرنے کا رواج پڑا۔ زیادہ تر شادیاں اب ان شادی ہالوں میں منعقد کی جاتی ہیں۔

لیکن اسی کے ساتھ ساتھ نئے مسائل بھی سامنے آئےہیں۔رہائشی علاقوں کی مرکزی شاہراہوں پر واقع گھروں اور بنگلوں کو خرید کر ان میںشادی ہال قائم کئے گئے ‘غیرقانونی طورپر رہائشی پلاٹوں کو کمر شلائز کیا گیا۔ اس سلسلے میں کوئی قانون سازی نہیں کی گئی۔ ان کی وجہ سے ٹریفک اور پارکنگ مسائل بھی پیداہوئے اس کے علاوہ رات گئے تک تقاریب کاجاری رہنا،بارات کی آمد پر اندھا دھندہوائی فائرنگ ‘آتش بازی کے باعث انسانی جانوں کا نقصان کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔

حیدرآباد شہر میں شادی ہالوں میں تقاریب کے دوران اندھا دھند فائرنگ اورآتش بازی کی بڑھتی ہوئی شکایات پر 14نومبر 2019ء کو ایڈیشنل آئی جی حیدرآباد ولی اللہ دل نے بھٹائی نگر میں واقع شہید واحد علی لغاری آڈیٹوریم میں ضلع حیدرآباد کے شادی ہالوں کی تنظیم سندھ میرج ہالز اینڈ لا ن آنرز ویلفیئر ایسوسی ایشن ضلع حیدرآبادکے عہدیداران کے ساتھ اجلاس کیا تھاجس میں ڈی آئی جی حیدرآباد نعیم احمدشیخ اور ایس ایس پی حیدرآباد عدیل حسین چانڈیو بھی موجود تھے۔

اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی نے خطاب کرتے ہوئے ضلع بھرمیں شادی ہالوں کی رات 11 بجے بندش یقینی بنانے اورشادی ہالوں کے باہر ہونے والی ہوائی فائرنگ ‘آتش بازی پرپابندی کا اعلان کیا۔ شادی ہال مالکان کی تنظیم نے ان احکامات پر عملدرآمد اور تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے اپنے مسائل بھی پیش کئے تھے جس پر اےآئی جی نے ایس ایس پی حیدرآباد کوان مسائل کے حل کی ہدایات جاری کیں۔

ڈیڑھ ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود نہ توایڈیشنل آئی جی کے احکامات پر عمل درآمد نہ ہوسکا۔نہ شادی ہالوں کے باہر ہوائی فائرنگ آتش بازی کا سلسلہ رک سکا ہے اورنہ ہی رات 11بجے ہال بند کرنے کے احکامات پر عمل کیا گیا ہے۔ دوسری جانب شادی ہالوں کے اطراف پارکنگ ،سڑکوں کی بندش کے مسائل بھی جوں کے توں ہیں۔

ایڈیشنل آئی جی کے احکامات کو چند ہی روز گزرے تھے کہ لطیف آباد نمبر 2میں واقع ایک شادی ہال میں ہونے والی شادی کی تقریب میں کھلے عام آتش بازی پر شہریوں کی پولیس اہلکاروں سے تلخ کلامی اورانہیں دھکے دینے کا معاملہ میڈیا اورسوشل میڈیا پر موضوع بحث بنا جس پر پولیس حکام کے نوٹس پر شادی ہال منیجر اور دولہا سمیت 7افراد کے خلاف حسین آباد تھانے میں مقدمہ درج کرکے ہال منیجر سمیت 5باراتیوں کو گرفتار کیا گیا۔

اس اقدام پر میرج ہالز ایسوسی ایشن حیدرآباد نے اپنے سخت ردعمل کا اظہار کیا اورمطالبہ کیا کہ شادی ہالز انتظامیہ کو ہوائی فائرنگ آتش بازی کے معاملات میںمؤرد الزام نہ ٹھہرایا جائے۔ میرج ہال ایسوسی ایشن کے مطابق ، بارات کے ساتھ آنے والے افراد فائرنگ اور آتش بازی کرتے ہیں اور وہ ہال انتظامیہ کے منع کرنے کے باوجود باز نہیں آتے۔ ہال مالکان نے مطالبہ کیا کہ مسئلے کے مستقل حل کے لئے ضلع حیدرآبادپولیس ، ایف بی آر، بلدیہ حیدرآباد، ایکسائز اورٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کے افسران پرمشتمل ایک مستقل کمیٹی بنائی جائے جو قواعد وضوابط پرعملدرآمد کی نگرانی اور کاروائی کی مجاز ہو۔

اس سلسلے میں نمائندہ جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے میرج ہالز اینڈلان آنرز ویلفیئر ایسوسی ایشن ضلع حیدرآباد کے سرپرست اعلیٰ عارف جمال سہروردی نے کہا ہے کہ شادی ہالوں کے علاوہ رہائشی علاقوں میں بھی بڑے پیمانے پر شادیوں کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہوچکاہے اور سب سے زیادہ فائرنگ اور آتش بازی وہاں کی جاتی ہے لیکن پولیس ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شادیوں کے لئے بکنگ کے لئے آنے والوں سے متعلقہ ہال کی انتظامیہ ایک پروفارماپُر کراکے دستخط لیتی ہے جس کی رو سے انہیں پابند کیاجاتاہے کہ وہ ہوائی فائرنگ ،آتش بازی اورکوئی خلاف قانون حرکت نہیں کریں گے لیکن اس کے باوجود کچھ بااثر افراد ہالوں کے باہر آتش بازی اورفائرنگ کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ رینجرز نے 3سال قبل شادی ہال مالکان کے ساتھ اجلاس کرکے اس پابندی پر سخت عملدرآمد کرایا تھا ۔رینجرز کی مسلسل پیٹرولنگ کے باعث شادی ہال مقررہ وقت پر بند ہوتے تھے اورفائرنگ‘ آتش بازی کاسلسلہ بھی رک گیا تھا۔پولیس کو بھی رینجرز کے اشتراک سے ان احکامات پر عملدرآمد کے لئے لائحہ عمل بنانا ہوگا۔

ایس ایس پی حیدرآباد عدیل حسین چانڈیو نے ’’جنگ‘‘ کے رابطہ کرنے پر کہا کہ ایڈیشنل آئی جی سندھ کے احکامات کے باوجود شادی ہالوں پر وقت کی پابندی اور ہوائی فائرنگ آتش بازی پر پابندی پر عمل درآمد نہیں کرایا جاسکا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں شادی کی تقاریب اور اور ہالوں کو نظم و نسق کا پابند بنانے کے حوالے سے کوئی قانون سازی نہیں کی گئی ہے۔

اس کے مقابلے میں پنجاب میں 1997ء میں قانون سازی ہوچکی ہے اوروہاں اس پر سختی سے عملدرآمد بھی کرایا جاتا ہے۔ سندھ میں بھی اس سلسلے میں قانون سازی کی اشد ضرورت ہے۔ان کا کہنا ہےکہ انہوں نے ضلعی انتظامیہ کو دفعہ 144 نافذ کرنے اور شادی ہالوں کی وقت پر بندش کے احکامات جاری کرنے کی سفارش کی ہے ۔دفعہ 144کے نفاذ کے بعد پولیس ان شادی ہالز مالکان اوربکنگ کرانے والے افراد کے خلاف کاروائی کرسکتی ہے ۔