کورونا وائرس کا مقابلہ: سندھ سب سے آگے

March 26, 2020

سندھ میں دیگرصوبوں کی نھسبت کرونا وائرس کے مریضوں میں اضافے کے بعد سندھ حکومت نے ابتدائی طور پر تین چھٹیوں میں عوام سے اپیل کی کہ وہ گھروں سے نہ نکلے۔ وزیراعلیٰ سندھ کی اپیل کا عوام نے مثبت جواب دیا تاہم اس کے باوجود کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا گیا جس کے بعد سندھ نے انتہائی مشکل فیصلہ کرتے ہوئے سندھ میں 3اپریل تک سرکاری دفاتر بند کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا، چیف سیکرٹری سندھ نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی منظوری سے سرکاری دفاتر کی بندش کا اعلامیہ جاری کیا ہے اعلامیہ کے مطابق 19مارچ جمعرات سے 25 سرکاری محکمے اور ان کے ذیلی دفاتر بند رہیں گے۔

خود مختار کارپوریشنز، ادارے اور لوکل کونسلز میں بھی تعطیل ہوگی، جبکہ محکمہ صحت، داخلہ، خزانہ، بلدیات، خوراک، منصوبہ بندی و ترقیات میں سرکاری تعطیل کا اطلاق نہیں ہوگا۔ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، محکمہ جیل خانہ جات کے دفاتر بھی کھلے رہیں گے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ تمام محکموں کے انتظامی سربراہان اور سینئر افسران آنا کال رہنے کے پابند ہوں گے۔ علاوہ ازیں سندھ حکومت نے وفاق سے ٹرین سروس بند کرنے کی درخواست کردی۔

دوسری جانب وفاق نے سندھ حکومت سے اتفاق کرتے ہوئے لاک ڈائون کا اعلان نہیں کیا۔ اس موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ اس وقت ہمارے وزیراعظم اور وفاقی وزیر صحت عمران خان ہیں، یہ وزیراعظم پر تنقید کا وقت نہیں بلکہ انا سے یہ توقع رکھتا ہوں کہ وہ اس مشکل وقت میں قیادت کریں گے، جتنی وہ ٹھوس اقدامات ؟؟ انہوں نے کہا کہ کرونا کی روک تھام کے لئے سندھ میں اٹھائے گئے اقدامات کے دوران اگر کسی مزدور کے گھر میں کھانا نہیں ہوگا تو صوبائی حکومت اس کے گھر راشت پہنچائے گی جبکہ حکومت سندھ کرونا وبا کے پیش نظر پاک آرمی کے ساتھ مل کر کراچی میں فیلڈ اسپتال بھی بنائے گی ہمیں سیاسی محاذ آرائی کے بجائے قومی یکجہتی کے ذریعے وائرس جیسی وبا سے نمٹنے کی ضرورت ہے سندھ حکومت کے اقدامات کا اگر دوسرے صوبوں یا وفاق نے جواب نہ دیا تو وبا پر قابو نہیں پایا جا سکے گا۔ بلاول نے کہا کہ یہ فلو سے دس گنا زیادہ خطرناک عوام کو خوفزدہ یا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

دوسری جاناب جماعت اسلامی نے الخدمت کے تمام اسپتال اور رضا کار حکومت کو کرونا وائرس کی روک تھام اور علاج کیلئے فراہم کرنے کا اعلان کر دیا۔ حکومت سندھ نے کرونا وائرس کے روک تھام کیلئے سیاسی و مذہبی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لیا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے خود سیاسی جماعتوں سے رابطے کئے ان کی کابینہ کے ارکان سعید غنی، ناصر حسین شاہ اور مرتضیٰ وہاب سمیت دیگر نے تمام مکاتب فکر کے علماء سے ملاقاتیں کیں ملک کی تمام چھوٹی بڑی سیاسی و مذہبی جماعتوں نے سندھ حکومت کو یقین دہانی کرائی کہ وہ مشکل کے اس وقت میں سندھ حکومت کے ساتھ ہے بعض حلقوں کے مطابق وفاقی حکومت اگر تفتان کے قرنطینہ میں لاپروائی نہ کرتی اور تفتان میں ان مریضوں کا علاج کیا جاتا جن میں وائرس کی صدیق ہو گئی تھی تو اسی فیصد کے قریب کرونا وائرس کو پھیلانے سے روکا جا سکتا تھا اس وقت پورا پاکستان کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں مصروف ہے تاہم جو بڑے فیصلے اور بروقت اقدامات سندھ نے کئے اسے ملک بھر کے علاوہ عالمی ادارہ صحت اور ان سےمنسلک ادارے ستائش کی نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں موجودہ صورتحال میں تمام سیاسی جماعتوں نے اپنی سیاسی سرگرمیاں معطل کر دی ہے۔

پی پی پی نے ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کی تقریب منسوخ کر دی ہے کراچی سمیت سندھ بھر میں ہو کا عالم ہے تاہم اشیاء خورد و نوش کی دکاتیں اور اسٹور کھلے ہوئے ہیں اس صورتحال کا بعض افراد نے فائدہ بھی اٹھایا ہے اور آٹا سمیت اشیاء خورد و نوش سبزیوں کی قیمت میں اضافہ کردیا ہے۔ سندھ حکومت کیلئے ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں پر قابو پانا ازحد ضروری ہے دوسری جانب جہاں شہر کی فلاحی تنظیموں سیلانی، SIUT، عالمگیر، الخدمت، انڈس اسپتال و دیگر ناے مریضوں کے علاج ٹیسٹ اور مفت راشن کی تقسیم کا کام شروع کر دیا ہے وہاں شہر کے بڑے اسپتالوں نے کرونا کے مریضوں کو ناصرف ؟؟ سے انکار کر دیا ہے بلکہ ان اسپتالوں نے کرونا وائرس کے ٹیسٹ کے آٹھ سے دس ہزار روپے لینا بھی شروع کر دیا ہے حکومت مصیبت کی اس گھڑی میں انا اسپتالوں کو بھی پابند کرے کہ وہ کرونا وائرس کا مفت ٹیسٹ کرے اور مریضوں سے برائے نام علاج کی فیس لے جکہ بعض سپر اسٹوروں نے جراثیم کش ہینڈ واش کے اسٹاک چھپالئے ہیں اور وہ انہیں فروخت نہیں کر رہے کہا جا رہا ہے کہ وائرس کا پھیلائو جب عروج پر ہوگا تو وہ ان جراثیم کش ادویات کو کئی گنا زیادہ منافع پر فروخ،ت کرینگے۔ حکومت ایسے سپر اسٹوروں کے خلاف کارروائی کریں۔ سندھ حکومت نے یومیہ اجرت پر کام کرنے والے افراد کو چھان بین کے بعد ؟؟؟ کی ادائیگی کا بھی اعلان کیا ہے جو احسن اقدام ہے۔

حکومت سندھ نے وفاقی حکومت سے بجلی و گیس کی معافی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کرونا ایمرجنسی فنڈ بھی قائم کر دیا ہے جس سے وائرس سے متاثرہ مریضوں اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں مزدوروں کی مدد کی جائے گی۔ جبکہ وزیراعلیٰ سندھ نے کے۔الیکٹرک سے درخواست کی ہے کہ وہ صارفین سے دس اقساط میں بجلی کا بل لے تاہم کے الیکٹرک نے اس مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔ ؟ یوٹیلیٹی بلوں کی معافی، ریلوے کی بندش سمیت بعض امور پر وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کے درمیان جلد رابطہ متوقع ہے ادھر جب پورا ملک کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں مصروف ہے۔

پی ٹی آئی اور متحدہ قومی موومنٹ کے رہنمائوں نے سیاسی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) اور حکمراں جاعت پی ٹی آئی کے درمیان معاملات طے پا گئے ایم کیو ایم نے دوبارہ وفاقی کابینہ کا حصہ بننے کا فیصلہ کرلیا ہے جس میں ایک وزیر کے علاوہ ایک مشیر کو بھی شامل کیا جائیگا۔ اتوار کو گورنر سندھ عمران اسماعیل وفد کے ہمراہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے مرکز بہادر آباد پہنچے اور کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سے ملاقات کی۔ گورنر کی معاونت سندھ میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی، حلیم عادل شیخ اور خرم شیرزمان نے کی۔ ملاقات کے دوران کرونا سے پیدا شدہ صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان، ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل، ارکان رابطہ کمیٹی سید امین الحق، فیصل سبزواری اور زاہد منصوری بھی موجود تھے۔