جو تیرے درد ہیں وہی سب میرے درد ہیں

May 13, 2020

٭…اقبال حیدر…٭

جو تیرے درد ہیں وہی سب میرے درد ہیں

کہنے کو اپنی اپنی جگہ فرد فرد ہیں

دھندلا گئے ہیں عکس نظر ہے بھنور بھنور

خوابوں میں بھی خیال کے آئینے گرد ہیں

پیشانیوں پہ وقت شکن در شکن نہیں

چہرہ بہ چہرہ لکھے ہوئے دل کے درد ہیں

اک دوسرے کو جان کے پہچانتے نہیں

ہم لوگ سارےایک قبیلے کے فرد ہیں

بھیگی ہتھیلیوں سے نہ پڑھ کل کی زندگی

گہری ہر اک لکیر سہی ہاتھ سرد ہیں

یہ خشک لب یہ پاؤں کے چھالے یہ سر کی دھول

ہم شہر کی فضا میں بھی صحرا نورد ہیں

اقبالؔ جب سے پھول ہیں گلدان کے اسیر

خوشبو اڑی اڑی سی ہے اور رنگ زرد ہیں