جمعتُہ المُبارک: سیدُ الایام

May 22, 2020

مفتی غلام مصطفیٰ رفیق

سال کے تمام دنوں میں جمعہ کادن سب سے افضل ہے،جمعہ کے دن کی فضیلت وعظمت اوراس کے تقدس کے بارے میں نبی کریم ﷺسے کثیراحادیث منقول ہیں،آپﷺ نے اس دن کی بڑی برکات اورفضیلتیں ارشاد فرمائی ہیں۔احادیث سے معلوم ہوتاہے کہ جمعہ کے دن کاعبادت کے لئے مخصوص ہونااس امت کی خصوصیات میں سے ہے،سابقہ امتوں کویہ دن نصیب نہیں ہوا،اللہ تعالیٰ نے خصوصی طورپریہ دن منتخب فرماکراس آخری امت کوعطاکیاہے،چناںچہ حضرت ابولبابہ بن عبدالمنذرؓسے مروی ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا:جمعہ دنوں کاسردارہے،اوراللہ کے نزدیک یہ بڑے مرتبے کاحامل ہے اوراللہ پاک کے نزدیک اس کی عظمت عیدوبقرعیدسے زیادہ ہے۔(ابن ماجہ)

یہ توعام ایام میں جمعہ سے متعلق ارشادات ہیں اوریہی جمعہ جب رمضان المبارک میں آجائے اورخصوصاًرمضان کے آخری عشرے میں تواس کی اہمیت مزیدبڑھ جاتی ہے، چناںچہ حضرت جابرؓ سے منقول ہے کہ رمضان کے جمعہ کی فضیلت ایسی ہی ہے جیسے کہ مہینوں پررمضان کوفضیلت۔(کنزالعمال)

رمضان المبارک کابابرکت مہینہ اپنے اختتام کے قریب ہے، بڑے سعادت مندہیں، وہ لوگ جنہوںنے اس ماہ مبارک میں اللہ تبارک وتعالیٰ کی رحمتیں اس کی عنایتیں خوب خوب سمیٹیں،اورجنہوںنے اپنے گناہ بخشواکرجہنم کی آگ سے آزادی کاپروانہ حاصل کیا۔رمضان المبارک کے اس جمعہ کوعام طورپرلوگ جمعۃ الوداع کے نام سے یادرکھتے ہیں۔ہمیں اس دن کے حوالے سے مندرجہ ذیل باتوں کااہتمام کرناچاہیے۔

۱۔اس جمعہ کی ساعات اورگھڑیوں کوقیمتی بنایاجائے،اورزیادہ سے زیادہ اس میں عبادت،تلاوت اور دعا کا اہتمام کیا جائے،خاص طورپرجمعہ کے دن عصرسے مغرب کاوقت حدیث شریف کے مطابق دعاؤں کی قبولیت کاخاص وقت ہواکرتاہے، لہٰذاکوشش کی جائے کہ یہ ساراوقت ہمارادعامیں صرف ہو۔

۲۔جمعہ کے دن عصرکے بعداس درودشریف کااسّی مرتبہ پڑھنے کااہتمام کیاجائے(اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحِمَّدِنِ النَّبِّیِّ الْاُمِّیِّ وَعَلٰی آلِہٖ وَسَلِّمْ)حدیث میں آتاہے جوشخص اسّی مرتبہ اس درودپاک کے پڑھنے کااہتمام کرتاہے، اس کے اسّی سال کے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں اوراس کے لیےاسّی سال کی عبادت کاثواب لکھ دیاجاتاہے۔

۳۔جمعۃ الوداع ہمیں متنبہ کرتاہے کہ رمضان المبارک کابابرکت مہینہ رخصت ہونے کوہے، لہٰذا بندے کواللہ تعالیٰ کاشکراداکرناچاہئے کہ رمضان المبارک کی دولت نصیب فرمائی، اورروزہ، نماز، تلاوت، تراویح کی عبادت کی توفیق عطاکی۔جس قدراللہ کاشکراداکیاجائے گا،اسی قدرنعمتوں میں اضافہ ہوگا۔

۴۔جمعۃ الوداع اس بات کااحساس دلاتاہے کہ اب صرف چنددن باقی ہیں،اوروہ ماہ مبارک اختتام کے قریب ہے جس میں روزانہ بارگاہ الٰہی سے بے شماربندوں کی مغفرت کی جاتی ہے، لہٰذااس کے احترام میں جوکمی کوتاہی ہوگئی ہو،اس پرصدق دل سے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگی جائے، اس کی تلافی کی جائے،اورجودن باقی رہ گئے ہیں، ان کی قدرکی جائے اوراپنے گناہوں کوبخشواکررحمت کی بہاریں حاصل کی جائیں ،دوزخ کی آگ سے آزادی کاپروانہ حاصل کیاجائے،ایسانہ ہوکہ پھریہ رمضان دیکھنانصیب نہ ہواورشایدیہ زندگی کاآخری رمضان ہو،لہٰذایہ جوچنددن اللہ نے عنایت فرمائے ہیں، انہیںبجائے لہوولعب اورفضول کاموں میں لگانے کے اللہ پاک کو راضی کرنے میں گزاردیں،ان آخری دنوں میں اللہ پاک کی رحمت موسلادھاربارش سے زیادہ اپنے بندوں کی طرف متوجہ ہوتی ہے۔

۵۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم نے یہ سمجھاہواہے کہ اب رمضان کامہینہ رخصت ہورہاہے تورمضان کوالوداع کہنے کے ساتھ ساتھ جتنی عبادات شروع کی تھیں، ان سب کوبھی الوداع کہناہے،اورجتنے گناہوں کورمضان المبارک کی وجہ سے چھوڑاتھا،ان سب کااستقبال کرناہے،حالانکہ سوچنے اورسمجھنے کی بات ہے کہ رمضان کے روزوں کی فرضیت کی علت اورحکمت یہ تھی کہ انسان کوساری زندگی کے لئے متقی بنایاجائے اوراس کی تربیت کی جائے جس اللہ نے رمضان میں کھانے پینے تک کوروزے کی وجہ سے حرام کیاتھا،اسی اللہ نے سارے سال تمام گناہوں کوبھی حرام کیاہے اورعبادات کوفرض فرمایاہے۔رمضان کاخدااورسارے سال کاخداایک ہی ہے اوروہی اللہ ہے جو تمام سال انسان کو نعمتیں عطافرماتا ہے، لہٰذا اس بات کوٹھنڈے دل سے سوچیں اوررمضان کے بعدبھی زندگی اسی طرح گزاریں، جیسے رمضان میں گزاری ہے۔ جن عبادات کو شروع کیاتھا،انہیںبرقراررکھاجائے اورجن گناہوں سے بچنے کااہتمام کیاتھا ان سے اجتناب کیاجائے۔

۶۔اس آخری عشرے کی طاق راتوں میں شب قدرپوشیدہ ہے، ان راتوں میں سے جوراتیں باقی ہیں ان کو غنیمت سمجھاجائے اورخوب خوب عبادت کی جائے،گناہوں کی بخشش اورجہنم کی آگ سے آزادی کی دعامانگی جائے، تاکہ اللہ کے ان بندوں میں ہم شامل ہوجائیں جن کی اس ماہ مبارک کی وجہ سے کامل مغفرت کردی جاتی ہے اورانہیں دوزخ کی آگ سے آزادی کاپروانہ جاری کردیاجاتاہے۔