پاکستان کے بڑے میڈیا گروپ کے سربراہ کی گرفتاری تشویش ناک ہے، امریکا، بر طانیہ، بر طانوی لارڈز

June 20, 2020

امریکہ کی نائب معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی امریکا، برطانیہ ، برطانوی لارڈز اور وسطی ایشیا ایلس ویلز نے جنگ گروپ، جیو نیٹ ورک کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کی مذمت کرتےہوئے کہا کہ امریکا نے پاکستان کی سب سے بڑی میڈیا کمپنی کے مالک کی گرفتاری کو تشویش کے ساتھ نوٹ کیا ہے۔ میڈیا کی آزادی شفاف قانونی عمل اور قانو ن کی حکم رانی پر جمہوریت کے لئے ستون ہے۔برطانوی وزیر مملکت برائے دفتر خارجہ لارڈ طارق احمد، اور برطانوی ارکان پارلیمنٹ نےمیر شکیل الرحمٰن کی نیب کی جانب سے تصدیقی مرحلے پر گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جمہوریت میڈیا کی آزادی سے وابستہ ہے۔

برطانوی حکومت اور ارکان پارلیمنٹ نے پاکستانی حکام سے پاکستان کے سب سے بڑے میڈیا گروپ کے خلاف غیر قانونی اقدامات روکنے کا مطالبہ بھی کیا۔ لارڈ نذیر احمد نے میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا اور کہا کہ نیب سوویت یونین کے حکام کے استعمال کئےگئے ڈریکونین حربے استعمال کر رہا ہے۔ لارڈ قربان حسین نے کہا کہ وہ پاکستان میں انسانی حقوق کے خواہاں ہیں ، ہر کسی کو انصاف ملنا چاہیے اور میر شکیل الرحمٰن کو بھی انصاف ملنا چاہیے۔

کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلٹس(سی پی جی) نے پاکستان حکام سےمیر شکیل الرحمٰن کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ہیومن رائٹس واچ کے ایشیا ڈائریکٹر، بریڈ ایڈمز کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اختلاف رائے تیزی سے پھیل رہا ہے جو بھی حکومت پر تنقید کرتا ہے اسے نشانہ بنایا جاتا ہے۔ میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری اس کی تازہ مثال ہے۔صحافیوں کی عالمی تنظیم، رپورٹرز ود آئوٹ بارڈرز (آر ایس ایف) کا کہنا ہے کہ میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کا کوئی قانونی جواز نہیں۔ ان کی گرفتاری کا مقصد جنگ میڈیا گروپ کو ہراساں کرنا اور دبائو میں لانا ہے۔

ملیحہ لودھی

اقوام متحدہ میںپاکستان کی سابق مندوب ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ نیب کی جانب سے میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری نہ صرف جنگ اور جیو گروپ پر بلکہ پاکستان میں میڈیا کی آزادی پر حملہ ہے ۔اس گروپ نے کئی سالوں سے بغیر جھکے سنجیدہ اور مستقل دبائو کا سامنا کیا ہے یہ ۔میر شکیل الرحمٰن کے وژن اور پیشہ وارانہ مہارت کا ایک پیمانہ ہے کہ یہ گروپ بقایاپرنٹ اور الیکٹرانک صحافت کے لیے ایک جائے پیدائش اور پرورش کا مرکز رہا ہے۔