آیا صوفیہ میں تلوار تھام کر خطبہ کیوں دیا گیا؟

July 25, 2020

ترک شہر استنبول میں 86 برس بعد تاریخی اور عالمی ثقافتی اہمیت کی حامل آیا صوفیہ مسجد نمازِ جمعہ کے لیے کھولی گئی۔

ترکی کے وزیر مذہبی امور پروفیسر ڈاکٹر علی ایرباش نے ہاتھ میں تلوار تھام کر خطبہ جمعہ دیا تو دنیا بھر میں یہ روح پرور مناظر دیکھنے والوں پر جلال طاری ہوگیا۔

پروفیسر ڈاکٹر علی ایرباش نے خطبہ جمعہ کے دوران قسطنطینیہ (استنبول) فتح کرنے والے سلطان محمّد فاتح کی یادگار تلوار ہاتھ میں تھامی رہی۔

تلوار تھامے خطبہ دینا خلافت عثمانیہ کے دور کی ایک روایت ہے اور فتح کی علامت سمجھی جاتی ہے۔

انہوں نے الٹے ہاتھ میں تلوار پکڑی جو ایک طرف تو دشمنوں کے دلوں پر ہیبت طاری کرنے اور دوسری طرف اتحادیوں کو تقویت اور اعتماد دینے کا پیغام دیتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ترک صدر رجب طیب اردوان کے علاوہ ترکی کی دیگر سیاسی شخصیات نے بھی آیا صوفیہ میں نمازِ جمعہ ادا کی، نماز کی ادائیگی کے لیے ناصرف آیا صوفیہ مسجد کے اندر بلکہ باہر بھی لوگوں کی بڑ ی تعداد موجود تھی۔

نماز جمعہ کی ادائیگی کے تاریخی موقع پر شرکت کے لیے دنیا بھر سے مسلمان استنبول پہنچے ہیں، مسجد آیا صوفیہ کے اردگرد کی تمام گلیوں، بازار اور سڑکوں پر لاکھوں لوگوں نے جائے نماز بچھا کر نماز ادا کی۔

خیال رہے کہ رواں ماہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے استنبول کی تاریخی اہمیت کی حامل عمارت آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کے صدارتی حکم نامے پر دستخط کر دیے تھے

ترک صدر رجب طیب اردوان نے یونیسکو کے عالمی تاریخی ورثے میں شامل اس مقام کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کی تجویز دی تھی۔ آیا صوفیہ مسیحی بازنطینی اور مسلمان سلطنت عثمانیہ دونوں کے لیے بنیادی اہمیت کی حامل رہی ہے۔