پاکستان ٹیم کو نمبر ون ٹیم بنانے کیلئے بورڈ نے پورا منظر نامہ تبدیل کردیا

August 25, 2020

آپ کس وژن کے ساتھ پاکستان کرکٹ ٹیم کو دنیا کی صف اول کی ٹیم بناسکتے ہیں؟ چند ہفتے قبل یہ سوال کوچز کے ساتھ انٹر ویو میں نیوزی لینڈ کے گرانٹ بریڈ برن اور ثقلین مشتاق پوچھتے رہے۔

لیکن جب تقرریاں ہوئیں تو کئی سابق کھلاڑی تو بہت اچھے نظر آئے لیکن یہ بھی دکھائی دیا کہ اپنے یوٹیوب چینل اور میڈیا پر پی سی بی کو تنقید کرنے والوں کو بھی ملازمت مل گئی اس طرح کم از کم اب وہ یو ٹیوب چینل تو خاموش ہوگئے ۔چند کی تقرری کسی کو سمجھ میں نہ آسکی۔دیکھنا یہ ہے کہ ایک ساتھ بہت سارے بڑے نام اور صف اول کے کھلاڑی کیا واقعی پاکستانی ٹیم کو دنیا کی صف اول کی ٹیم بناسکیں گے۔گذشتہ سال جب ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو بند کرکے مختلف کوچز کی تقرریاں کی گئیں اس وقت بہت سارے دعوے کئے گئے تھے۔ان میں سے آدھے کوچز کو فارغ کردیا گیا اور ہم خیال گروپ کو آگے لایا گیا ہے ایک دو کرکٹر تو ڈسپلن توڑنے کےحوالے سے شہرت رکھتے ہیں لیکن انہیں بھی غیر ملکی پاسپورٹ کا فائدہ مل گیا۔

احسان مانی اور وسیم خان جب سے پاکستان کرکٹ بورڈمیں چیئرمین اور چیف ایگزیکٹیو کے منصب پر فائز ہوئے ہیں ایسا لگ رہا ہے پی سی بی کے بڑوں نے پاکستان ٹیم کو نمبر ون ٹیم بنانے کے لئے پورے منظر نامے کی کو تبدیل کردیا ہے۔

سب سے پہلے ٹیم انتظامیہ سے سرفراز احمد، مکی آرتھر،اظہر محمود اور گرانٹ فلاور کوگھر بھیجا۔پھر پی سی بی ہیڈ کوارٹر سے کئی بااثر افسران جن میں سبحان احمد،سی ایف او بدر منظور ڈائریکٹرز مدثر نذر، ہارون رشید، نائیلہ بھٹی، جنرل منیجر مشتاق احمد، علی ضیاء، کیوریٹرز آغا زاہد اور کئی بڑوں کو فارغ کردیا گیا۔ اب نئی اور شائد فیصلہ کن کارروائی میں کئی کوچز کو فارغ کرکے محمد یوسف،عبدالرزاق،باسط علی سمیت کئی سابق کھلاڑیوں کو ملازمت دے دی گئی ہے۔

جن ڈومیسٹک کوچز کے معاہدوں میں تجدید سے گریز کیا گیا ہے ان میں گذشتہ سال قائد اعظم ٹرافی کی فاتح سینٹرل پنجاب کی ٹیم بھی شامل ہے۔ان کے علاوہ ارشد خان، راج ہنس(بلوچستان)، نوید انجم (سنٹرل پنجاب)، کبیر خان اور ساجد شاہ(خیبرپختونخوا)، منظور الہٰی اور طاہر محمود (ناردرن)، اعظم خان، توصیف احمد، شوکت مرزا (سندھ) اورجاوید حیات (سدرن پنجاب)کو بھی ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔قومی ہائی پرفارمنس سنٹر میں کام کرنے والےفیلڈنگ کوچ عبدالمجید اور منصور رانا(قومی کرکٹ ٹیم کے فیلڈنگ کوچ اور منیجر) کی مستقل تقرری پاکستان ٹیم کے ساتھ ہوگئی ہے۔

سابق فاسٹ بولرمحسن کمال کو بھی فارغ کردیا گیا ہے۔مہتشم رشید انڈر 19 ٹیم کے اسٹاف میں شامل ہوگئے ہیں جبکہ مہتشم کے ایک بھائی عمر رشید کو خواتین ونگ میں جنرل منیجر بنانے کی اطلاعات ہیں۔قومی ہائی پرفارمنس سنٹر میں ان تقرریوں کے علاوہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ڈومیسٹک سیزن 21-2020 کی چھ ٹیموں کے لیے36 کوچز کا اعلان بھی کردیا ہے۔

یہ کوچز قائداعظم ٹرافی(چار روزہ فرسٹ کلاس اور تین روزہ نان فرسٹ کلاس)، قومی ٹی ٹونٹی کپ (فرسٹ اور سیکنڈ الیون)، پاکستان کپ ون ڈے ٹورنامنٹ(فرسٹ اور سیکنڈ الیون) اور قومی انڈر19 ٹورنامنٹ(تین روزہ اور ایک روزہ کرکٹ)میں ذمہ داریاں نبھائیں گے۔پی سی بی کا دعوی ہے کہ گرانٹ برڈ برن (ہیڈ آف ہائی پرفارمنس کوچنگ)، ثقلین مشتاق (ہیڈ آف انٹرنیشنل پلیئرز ڈویلپمنٹ) اورشاہد اسلم (قومی کرکٹ ٹیم کے اسسٹنٹ کوچ)پر مشتمل پینل نے کوچز کی کارکردگی کو 360 ڈگری کے زاویے سے جانچنے اورتقرری کے ایک مربوط نظام سے کی ہے۔کیا واقعی بڑے کھلاڑی بڑے کوچز ثابت ہوسکتے ہیں۔اس سوال کا جواب وقت دے گا۔

ٹیسٹ کرکٹ اورایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں دوسرے بہترین بیٹسمین محمد یوسف کو لاہور کے نیشنل ہائی پرفارمنس سنٹر کا بیٹنگ کوچ مقرر کردیا ہے۔ انہوں نے1998 سے 2010 تک مشتمل اپنے بین الاقوامی کرکٹ کیرئیر کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 7530 اورایک روزہ کرکٹ میں 9720 رنز بنائے۔محمد یوسف کے علاوہ سابق وکٹ کیپر عتیق الزمان اور فاسٹ بولر محمد زاہد بھی نیشنل ہائی پرفارمنس سنٹر لاہور میں کوچنگ کی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔ محمد زاہد 5 ٹیسٹ، 11 ایک روزہ اور 43 فرسٹ کلاس میچوں کا تجربہ رکھتے ہیں۔

محمد زاہد پاکستان کے وہ واحد ٹیسٹ کرکٹر ہیں جنہوں نے اپنے ڈیبیو میچ میں 10 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ان تین تقرریوں کے علاوہ مشتاق احمد پہلے سے ہی نیشنل ہائی پرفارمنس سنٹر میں اسپن باؤلنگ کنسٹلنٹ کی ذمہ د اریاں ادا کررہے ہیں۔سابق کپتان محمد یوسف کا کہنا ہےکہ کوچنگ میں اپنا کیرئیر شروع کرنے کا عزم ان کے لیے ایک کھلے راز کی طرح تھا تاہم انہیں اس کے لیے ایک مناسب وقت کا انتظار تھا۔

انہوں نے کہا کہ یقیناً یہ ان کے لیے اپنی دوسری اننگز کو شروع کرنے کا ایک بہترین وقت ہے کیونکہ یہاں انہیں درست سمت اور اچھی نیت صاف دکھائی دے رہی ہے۔

محمد یوسف نے کہا خوشی ہے کہ انہیں یہ پیشکش کی گئی اور پرامید ہیں کہ وہ پاکستان کرکٹ کے ایک شاندار دور پر مشتمل اپنے علم اور تجربے کو نوجوان کھلاڑیوں کو منتقل کرنے میں کامیاب رہیں گے۔ یہ چیلنج سے بھرپور ایک پرجوش ذمہ داری ہے اور وہ اسے نبھانے کے منتظر ہیں۔

ایسوسی ایشنزکے لیے عبدالرزاق(46 ٹیسٹ، 265 ایک روزہ اور 32 ٹی ٹونٹی میچز)، اعزاز چیمہ (7ٹیسٹ، 14 ایک روزہ اور 5 ٹی ٹونٹی میچز)، باسط علی (19 ٹیسٹ اور 50 ایک روزہ میچز)، فیصل اقبال (26 ٹیسٹ اور 18 ایک روزہ میچز)، غلام علی (تین ایک روزہ اور 167 فرسٹ کلاس میچز)، ہمایوں فرحت (ایک ٹیسٹ اور 5 ایک روزہ میچز)، عرفان فاضل (ایک ٹیسٹ اور ایک ون ڈے میچ)، ظفر اقبال (8 ایک روزہ میچز)، فرسٹ کلاس کرکٹرز آفتاب خان، اسلم قریشی، فہد مسعود، حبیب بلوچ، حافظ ماجد جہانگیر، حنیف ملک اور محمد صادق بھی کوچنگ لائن اپ میں شامل ہیں۔

ڈومیسٹک سیزن 21-2020 کے لیے جن کوچز کے معاہدے میں توسیع کی گئی ہے، ان میںعبدالرحمٰن، اکرم رضا، بلال احمد، فہد اکرم، حسین کھوسہ، اقبال امام، کامران خان، مظہر دیناری، محمد مسرور، محمد وسیم، رفعت اللہ مہمند، سعید انور جونیئر، سجاداکبر، سمیع اللہ نیازی، ثاقب فقیر، شاہد انور، شعیب خان، طاہر محمود، تنویر شوکت، وسیم حیدر اور ظہور الہی شامل ہیں۔پی سی بی کےانٹرنیشنل پلیئر ڈویلپمنٹ کے سربراہ ثقلین مشتاق کہتے ہیں کہ نئے ڈومیسٹک سیزن کے لیے کوچز کی تقرری کا یہ عمل 360 ڈگری سے کارکردگی کا بھرپور جائزہ لینے کے بعد تقررکیا گیا ہے۔

خوشی ہے کہ وہ تقرری کے ایک مربوط نظام کے بعد بہترین معیار کے کوچز کو تعینات کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں اورامید ہے کہ ان تقرریوں سے ڈومیسٹک سیزن 21-2020 میں کرکٹ کے معیار کو مزید بہتر اور اعلیٰ کیا جائے گا۔ثقلین مشتاق کا کہنا ہے کہ ہم نے اپنے کھلاڑیوں کی آراء کو سنا اور کوشش کی ہے کہ انہیں ایسی متوازی کوچنگ فراہم کی جائے جوکرکٹرز چاہتے ہیں اور یہ پاکستان کودنیائے کرکٹ میں اعلیٰ مقام پر لے کر جائیں گی۔ ان میں سے کئی کوچز نے بہت مشکل حالات میں کرکٹ کھیلی اور یقین ہے کہ یہ تجربہ ہمارے ڈومیسٹک کرکٹرز کے لیے بہت مفید ثابت ہوگا۔

ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس ندیم خان کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال پی سی بی نے جب 29 اگست کو ڈومیسٹک اسٹرکچر کو بہتربنایا تھا تو اعلان کیا تھا کہ یہ ایک ارتقائی عمل ہے اور اسٹرکچر کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اس میں تبدیلیاں کی جائیں گی، گذشتہ سیزن میں وقت کی کمی کے سبب کوچز کی تقرری، کارکردگی کا جائزہ ا ور ان کی بھرتی کے عمل کو اس سال مزید بہتر بنایا گیا ہے۔

ایسوسی ایشنز کے کوچز میں تبدیلی کے باعث قومی کرکٹ ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں باسط علی (سندھ)اور شاہد انور (سنٹرل پنجاب)، عبدالرزاق (خیبرپختونخوا)، فیصل اقبال (بلوچستان) کے علاوہ عبدالرحمٰن (سدرن پنجاب) اورمحمد وسیم (ناردرن) شامل ہوگئے ہیں۔مصباح الحق کی سربراہی میں کام کرنے والی سلیکشن کمیٹی کا حصہ ہیں۔ماضی میں مصباح پر کھلے عام تنقید کرنے والے فیصل اقبال بھی سلیکشن کمیٹی کا حصہ ہیں۔میڈیا پر عبدلرزاق اور باسط علی کے تبصرے بھی کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔پرانی سلیکشن کمیٹی کی بنائی گئی ٹیم نے انگلینڈ میں ٹیسٹ سیریز کھیل لی ہے اور اب ون ڈے سیریز کا آغاز جمعے سے ہورہا ہے۔

کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کا کہنا ہے کہ انگلینڈ کے خلاف بھی تقریباً اسی اسکواڈ کا انتخاب کیا گیا ہے جوکہ گذشتہ کئی ماہ سےمحدود طرز کی کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کررہا ہے۔ پی ایس ایل، انڈر 19 کرکٹ اور ڈومیسٹک کرکٹ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے نوجوان بلے باز حیدر علی اور نسیم شاہ کو ٹی ٹونٹی اسکواڈ میں شامل کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تجربہ کار فاسٹ بولر محمد عامر اور وہاب ریاض کے علاوہ سرفراز احمد اور فخر زمان کی بھی قومی ٹی ٹونٹی اسکواڈ میں واپسی ہوئی ہے۔

مصباح الحق نے کہا کہ عمومی طور پر ٹی ٹونٹی کرکٹرز کو ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارنے میں کم وقت ملتا ہےتاہم کورونا وائرس کے باعث پاکستان سے تقریباًایک ساتھ پرواز کے سبب محدود طرز کی کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کی کرنے والے یہ کرکٹرزکچھ عرصے سے ایک ساتھ ٹریننگ کررہے ہیں، لہٰذا انہیں بھی انگلش کنڈیشنز سے ہم آہنگی کا ایک اچھا موقع ملا ہے۔