حوالہ ہنڈی کا کاروبار

September 13, 2020

میرپور خاص میں ان دنوں حوالہ ہنڈی کے ذریعے منی لانڈنگ کا کاروبار عروج پر ہے۔ چند روز قبل ایف آئی اے نے اس کاروبارمیں ملوث دو افراد کو گرفتارکرکے عدالت میں پیش کیا تھا۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج میرپورخاص نے ملزمان کی درخواست ضمانت مستردکرکے انہیں جیل بھیج دیا۔

واضح رہے کہ ملکی اور غیر ملکی سطح پرحوالہ ہنڈی اور منی لانڈرنگ کے حوالے سے سندھ میں بڑے پیمانے پر اربوں روپے کے غیر قانونی کاروبار چلنے کی اطلاعات ملی تھیں۔ ایف آئی اے حیدرآباد اور میرپورخاص کی مشترکہ ٹیم نے 21جولائی2020 کو تعلقہ شجاع آباد کے ایک گاؤں میں مبینہ طور پرقائم ’’کڑیلا گروپ آف کمپنیز ‘‘کے دفتر پر چھاپہ مار کر کمپنی کے مالک ہریش کمارمیگھواڑ اور اس کے منیجر چیتن کمار بھیل کو گرفتارکرکے موبائل فونز اور دیگر سامان اپنی تحویل میں لے کر مقامی عدالت میں پیش کیاتھا۔

مرکزی ملزم ہریش کمار میگھواڑ کے بارے میں اب تک جو غیر مصدقہ اطلاعات سامنے آئی ہیں ان کے مطابق وہ بڑے پیمانے پر منی لانڈرنگ اور غیرقانونی کرنسی کے کاروبار میں ملوث ہے۔ذرائع کے مطابق میرپورخاص ریجن کے تقریبا بیس ہزار افراد، ملزم کی کمپنی میں غیر قانونی سرمایہ کاری کررہے تھے،جبکہ کمپنی میں سندھ کے دیگرشہروں کے علاوہ بیرونی ممالک کے متعدد افراد کی جانب سے سرمایہ کاری کرنے کی بھی اطلاعات ملی تھیں۔ملک کے مختلف علاقوں اور بیرونی ممالک میں بڑی تعداد میں اس کے ایجنٹ کام کررہے ہیں جب کہ تھائی لینڈ اور ملائشیاء میں ملزم کی مبینہ طور پر دو آف شور کمپنیوں کی موجودگی کی بھی اطلاعات ہیں۔

حوالہ ہنڈی کے کاروبار میں ملوث ملزمان

اصل صورت حال تحقیقا ت کے بعد ہی واضح ہوگی۔ایف آئی اے نے مقامی عدالت میں مقدمہ کا عبوری چالان پیش کردیا ہے۔ملزمان کی قائم کردہ کڑیلا کمپنی کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ کمپنی میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو ہفتہ، پندرہ روزہ اورماہانہ کی بنیاد پر ان کی انویسٹ کی ہوئی رقم پر خاطر خواہ منافع دیا جاتا تھا۔کمپنی میں حاضراور ریٹائرڈ ملازمین،کاروباری افراد، چھوٹے بڑے زمینداروں کے علاوہ کالا دھن، سفید کرنے والوں نے مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ہوئی ہے،جن میں زیادہ تر غیر مسلم ہیں۔

عدالت میں ملزمان کی پیشی کے موقع پر کمپنی کے سرمایہ کاروں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی تھی، جس کی وجہ سے پولیس کی بھاری نفری طلب کرنا پڑی۔میرپورخاص ڈویژن کے عوام کو ایف آئی اے کی تحقیقات مکمل ہونے کا انتظار ہے جس کے بعد اس کیس کی اصل صورت حال سامنے آئے گی ۔

یہ بات کسی المیہ سے کم نہیں ہے کہ سندھ کا چوتھا بڑا شہر میرپورخاص ازلی دشمن بھارت کی سرحد کے ساتھ ملحق ہے۔ وہاں طویل مدت سے حوالہ ہنڈی اور منی لانڈرنگ کا وسیع پیمانے پر کاروبار چل رہا تھاجب کہ وفاقی اور سندھ حکومت کے ذمہ دار ادارے،سول اور پولیس انتظامیہ بے خبر تھی،جو ااداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ اس قسم کے کاروبار کو ملک کی معیشت اور استحکام کے حوالے سے بھی کسی طور اچھا شگون قرار نہیں دیا جاسکتا ۔

جنگ کو باوثوق ذرائع سے ملنے والی اطلاعات سے معلوم ہوا ہے کہ حوالہ ہنڈی کاروبارکا مرکزی ملزم ہریش کمار نہایت غریب گھرانے سے تعلق رکھتا ہے۔کچھ عرصہ قبل تک وہ اتائی ڈاکٹر کے طور پر کلینک چلا رہا تھاجب کہ اس کے معاشی حالات ناگفتہ بہ تھے۔تنگ دستی اور گھریلو حالات سے تنگ آکر وہ کراچی چلا گیا تھا۔ وہاں رہائش اختیار کرنے کے کچھ ہی دنوں کے بعد اس کے پاس بڑے پیمانے پردولت کی ریل پیل شروع ہوگئی۔اس کا اور اس کے اہل خانہ کا معیار زندگی یکسر بدل چکا تھا۔

مختلف زرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ایف آئی اے کو ملزم ہریش کمار اور اس کے منیجر چیتن کمار کی ایسی تصاویر اور ثبوت ملے ہیں کہ اور وہ دونوںپاکستان اور غیر ممالک میں شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں۔ہریش کمار کے منیجر چیتن کمار بھیل کے بارے میں بھی یہ بتایا جاتا ہے کہ وہ بھی ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے اس کا معیار زندگی بھی مکمل طور پر تبدیل ہوگیا تھا۔