اچھائی کی جیت !!

November 08, 2020

سمیرا اکبر

جنگل میں ایک بڑا اور گھنا درخت تھا, اس پر چار پرندوں کا گھونسلہ تھا۔ کبوتر، فاختہ، مینا اور کوا یہ سب پرندے ایک دوسرے کا بہت خیال رکھتے اور مل جل کر رہتے تھے، لیکن کوے کو ہر وقت کوئی نہ کوئی شرارت سوجھی رہتی تھی۔ وہ ہر وقت دوسروں کو پریشان کرنے میں لگا رہتا تھا اور کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتا۔

کبوتر ، کوے کو کچھ بھی نہ کہتا تھا، اس وجہ سے کوے کی زیادہ تر شرارتوں کا ہدف کبوتر ہی ہوا کرتا تھا۔ کوے کو کبوتر سے ہی کوئی خاص دشمنی تھی۔

کبوتر ہمیشہ دوسروں کے کام آتا، اور ہر مشکل میں ساتھ دیتا تھا،اس کو اپنا گھر صاف ستھرا رکھنے کا بے حد شوق تھا۔ کوا اس کا گھر گندا کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتا۔ اس کی غیر موجودگی میں وہ اکثر اس کا کھانا بھی اٹھا لاتا۔

کبوتر نے مور میاں سے دو، تین بار شکایت بھی کی اور خود بھی کوے کو سمجھانے کی کوشش کی، لیکن کوے پر کوئی اثر نہ ہوا بلکہ وہ روز بروز بگڑتا چلا گیا۔

کوے کی ان حرکتوں کی وجہ سے فاختہ، مینا اور باقی آس پاس کے پرندے بھی پریشان تھے۔ وہ ضرورت پڑنے پر اس کے کام نہیں آتے تھے اور موقع ملتے ہی کوے سےاس کی شرارتوں کا بدلہ بھی لے لیتے تھے۔

کبوتر نے کبھی بھی کوے سے کسی بات کا بدلہ نہیں لیا تھا اور نہ ہی کبھی برا بھلا کہا ، اسے اچھے الفاظ میں سمجھا دیتا تھا۔ اس اچھائی کا کوا خوب فائدہ اٹھاتا تھا۔

ایک رات خوب بارش ہوئی۔ کوے کا گھونسلہ درخت کی سب سے اونچی ٹہنی پر تھا۔ بارش کی وجہ سے گھونسلہ ٹوٹ گیا اور کوا بھی زخمی ہوگیا۔

درخت کے باقی پرندے بہت خوش ہوئے آج کوے کو اپنی شرارتوں کی اچھی سزا ملی ہے۔ اب وہ کسی کو بھی تنگ نہیں کرے گا اور درخت پر رہنے والے پرندے اس کی شرارتوں سے بچ جائیں گے۔ وہ اس کی مدد کو بھی نہیں گئے۔ جب بارش رکی، تب کبوتر کو کوے کی خبر ہوئی۔ وہ فوراًاس کی مدد کو پہنچا۔ کبوتر نے زخمی کوے کی مدد کی اس کے کھانے پینے کا انتظام کیا اور اس کا گھر بھی ٹھیک کرکے دیا جو بارش کی وجہ سے ٹوٹ گیا تھا۔ کوا ،کبوتر کا اتنا اچھا سلوک اور اخلاق دیکھ کر بہت شرمندہ ہوا۔ اس نے کبوتر سے اپنی تمام غلطیوں کی معافی مانگی اور خود کو راہِ راست پر لانے کا وعدہ کیا۔ کچھ ہی دن بعد کوے کے زخم ٹھیک ہوگئے، لیکن اب وہ پہلے والا شرارتی کوا نہیں رہا تھا۔

کبوتر اور کوا بہت اچھے دوست بن گئے۔ وہ مل کر دوسروں کی مدد کرتے، مشکل وقت میں ساتھ دیتے تھے ۔ یوں ہی دوسرے پرندے بھی ہنسی خوشی رہنے لگے تھے۔ کبوتر کی اچھائی نے کوے کو بھی بدل دیا تھا۔