فلم انڈسٹری کا ٹائٹینک ڈوبنے لگا

December 29, 2020

اس عالمی وباء کورونا نے بڑے دُکھ دیے ہیں۔ سب کچھ بدل کر رکھ دیا۔ کوئی بھی تحریر کورونا کے ذِکر کے بغیر آگے نہیں بڑھ رہی ہے۔ سال 2020ء نے فن کاروں کے ساتھ بھی کچھ ایسا کیا کہ کچھ نے تو بیان کر دیا اور کچھ خاموش رہے، تو کچھ مختلف ذہنی امراض میں مبتلا ہوگئے۔ کورونا کے دوران کبھی خُوشی، کبھی غم، کبھی دُھوپ، کبھی چھائوں جیسی صورتِ حال کا سامنا رہا۔ کورونا کے دوران فلم اور ٹیلی ویژن کے درجنوں فن کاروں نے آپس میں شادیاں کیں۔ کسی کے گھر آباد ہوئے، تو کسی فن کار کا گھر اجڑ گیا اور بچے دربدر ہوگئے۔

کوئی مسکرایا، تو کوئی دُکھ اور غم کی وادیوں میں کھو گیا۔ سنیما گھروں پر تالے لگ گئے، تو شان دار فلموں کی ریلیز کی زبردست تیاریاں دھری رہ گئیں اور دِل کے ارمان دِل میں رہ گئے۔ قیامِ پاکستان کے بعد سے اب تک پہلی بار ایسا دیکھنے میں آیا کہ عیدالفطر اور عیدالاضحی کے مواقع پر کوئی فلم سنیما گھروں کی زبنت نہیں بن سکی۔

دوسری جانب عیدین کے موقع پر جیو سمیت مختلف ٹی وی چینلز نے چند برسوں کے دوران ریلیز ہونے والی فلموں کو ٹیلی کاسٹ کیا۔ اس طرح فلم کے ڈوبتے ٹائیٹنک کو ٹیلی ویژن نے بچا لیا اور فلموں میں کام کرنے والے فن کاروں کو زندہ رکھا۔ دوسری جانب ٹیلی ویژن اسکرین پر سپرہٹ ڈراما سیریلز پیش کی گئیں۔ جیو کی اسکرین پر ایک سے بڑھ کر ایک ڈراما پیش کیا گیا، جب سے سیونتھ اسکائی کے عبداللہ کادوانی اور اسد قریشی نے ڈراموں کی کمان سنبھالی ہے۔ جیو نے انٹرٹیمنٹ کی دُنیا میں سب چینلز کو پیچھے چھوڑ دیا۔

عبداللہ کادوانی نے اپنے تجربات سے شان دار اور ناظرین کے دِل جیتنے والے ڈرامے پیش کیے۔ جیو کا ’’دیوانگی‘‘ گوگل پر سب سے زیادہ سرچ کیا جانے والا ڈراما ثابت ہوا۔ سرچ انجن گوگل نے 2020ء کے اختتام پر پاکستان میں رواں برس میں سب سے زیادہ سرچ کیے جانے والے ڈراموں کی فہرست جاری کی تو اس فہرست میں جیو کا ڈراما ’’دیوانگی‘‘ اپنی جگہ بنانے میں کام یاب ہوا۔ دوسری جانب ترک ڈرامے ’’ارطغرل‘‘ نے بھی غیر معمولی شہرت حاصل کی۔ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر اس ترکی ڈرامے کو اردو میں ڈب کرکے رمضان المبارک سے پاکستان کے سرکاری چینل پر پیش کیا گیا۔ رواں برس جنوری میں ہمایوں سعید کے ڈرامے ’’میرے پاس تم ہو‘‘ کی آخری اقساط پیش کی گئیں۔

اس ڈرامے میں ٹیلی ویژن انڈسٹری کو ایک نیا چائلڈ اسٹار اشیث سجاد مل گیا، جس نے رومی کا ناقابل فراموش کردار ادا کیا۔ رواں برس جہاں ڈراموں نے شان دار مقبولیت حاصل کی، وہیں کچھ ٹیلی ویژن (جیو کے نہیں) ڈراموں کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے پابندی کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ ان ڈراموں میں ’’پیار کے صدقے‘‘،’’عشقیہ‘‘ اور’’ جلن‘‘ شامل تھے۔ 2020ء میں جن فلموں کو ریلیز ہونا تھا، ان میں بلال لاشاری اور عمارہ حکمت کی فلم ’’دا لیجنڈ آف مولا جٹ‘‘ کے لیےجیو فلمز نے ریلیز کی تمام تیاری کر رکھی تھیں، مگر کورونا کے سامنے کسی کی نہیں چلی۔ اس فلم کے علاوہ نوجوان ہدایت کار نبیل قریشی کی فلم ’’قائداعظم زندہ باد‘‘ سرمد کھوسٹ کی فلم ’’زندگی تماشا‘‘ اور ’’کملی‘‘ پروڈیوسر و اداکار عدنان صدیقی کی ’’دم مستم‘‘ اداکارہ ماورا حسین کی فلم ’’ٹچ بٹن‘‘ مُحب مرزا کی فلم ’’عشرت میڈ اِن چائنا‘‘ شایان خان کی ’’منی بیک گارنٹی اور دیگر فلموں کی ریلیز کی اطلاعات تھیں، مگر مذکورہ میگا کاسٹ کی فلمیں سنیما گھروں تک نہیں پہنچ سکیں۔

اگر یہ فلمیں ریلیز ہوتیں، تو کئی فن کاروں کی قسمت بدل جاتی۔ بالی وڈ سے فلم کے بہ طور ہیرو شہرت حاصل کرنے والے فواد خان کی اب تک کوئی پاکستانی فلم ریلیز نہیں ہوسکی۔ ان کی تین فلمیں ریلیز کے لیےتیار ہیں۔ ان میں مولا جٹ، منی بیک گارنٹی اور خود فواد خان کی پروڈیوس کی ہوئی فلم ’’نیلوفر‘‘ شامل ہے۔ اگر یہ فلمیں ریلیز ہوتیں تو فواد خان کی مارکیٹ ویلیو میں غیر معمولی اضافہ ہوتا۔

اسی طرح سپر اسٹار ماہرہ خان کے لیے 2019ء بہت شان دار گزرا تھا، ان کی ایک ساتھ دو سپرہٹ فلم ریلیز ہوئی تھیں، مگر 2020ء میں ان کی کوئی فلم ریلیز نہ ہوسکی۔ ان کی رُکی ہوئی فلموں میں ’’قائداعظم زندہ باد‘‘، ’’مولا جٹ‘‘ اور ’’نیلوفر‘‘ شامل ہیں،۔ ’’قائداعظم زندہ باد ‘‘ میں وہ پہلی بار فہد مصطفیٰ کے سامنے بہ طور ہیروئن جلوہ گر ہوں گی۔ فلم ’’نیلوفر‘‘ اور ’’مولا جٹ‘‘ میں وہ فواد خان کی ہیروئن بنی ہیں۔ فلموں کی تمام شوٹنگز مکمل ہوچکی ہیں۔

ان سب فلموں کو کورونا کی عالمی وباء نے ریلیز ہونے سے روک رکھا ہے۔ کورونا نے پاکستان کے تمام سنیما گھروں کو تالے لگا رکھے ہیں، جس کی وجہ سے سیکڑوں ملازمین بے روزگار ہوچکے ہیں۔ فلم انڈسٹری کے ٹائٹینک کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے حکومتی سطح پر عملی اقدامات کیے جائیں، تو فلم سازوں، ہدایت کاروں، ہنرمندوں اور فن کاروں میں پھیلی مایوسی ختم ہوسکتی ہے۔اس مایوس کُن صورت حال میں بھی ٹیلی ویژن انڈسٹری کے چند باہمت ہدایت کار اور پروڈیوسر نے فلم سازی کے عمل کو روکا نہیں، جیسے ہی لاک ڈائون کی صورتِ حال بہتر ہوئی تو انہوں نے اپنی اپنی فلموں کی شوٹنگز شروع کردی۔ 2019ء میں کام یاب فلم ’’رانگ نمبر2‘‘ کے ڈائریکٹر یاسر نواز کی فلم ’’چکر‘‘ کی شوٹنگز ان دنوں تیزی سے جاری ہے۔

فلم کی مرکزی کاسٹ میں اداکارہ نیلم منیر اور احسن خان شامل ہیں۔ نوجوان ہدایت کار وجاہت رئوف بھی اپنی نئی فلم میں شہریار منور کو کاسٹ کرکے تیزی سے شوٹنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسی طرح ندیم بیگ بھی ہمایوں سعید کے ساتھ مل کر ایک مرتبہ پھر فلم ’’لندن نہیں جائوں گا‘‘ کی شوٹنگ کر رہے ہیں۔ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ فلم مکمل ہوچکی ہے۔ اس فلم میں ہمایوں سعید اور مہوش حیات ایک مرتبہ پھر ایک ساتھ سنیما اسکرین پر نظر آئیں گے۔ اتنی گھٹن زدہ اور مایوس کن فضا میں بھی نئی فلموں کی شوٹنگ سے ایک خوش آئند بات سامنے آئی ہے کہ پاکستانی فلم انڈسٹری سے جڑے فن کار ابھی اتنے مایوس نہیں ہوئے کہ فلم سازی کے عمل کو روک دیں۔ فلم سازی تھمی نہیں۔ اُمید ہے ایک مرتبہ پھر سنیما گھر آباد ہو جائیں گے۔

پاکستان ٹیلی ویژن کے ڈراموں کی وجہ سے آج تک پاکستانی ڈراموں کو اہمیت دی جاتی ہے۔ پی ٹی وی تو اس روشن روایت کو قائم نہیں رکھ سکا، البتہ بعد میں آنے والے پرائیویٹ چینلز نے شان دار ڈرامے پیش کرکے بھارتی ڈراموں کو پاکستانی اسکرین سے آئوٹ کیا۔ اب پاکستانی ڈراموں کا دُنیا کے مختلف ممالک میں راج ہے۔ 2020ء میں درجنوں ڈراموں میں ٹیلی ویژن کے فن کاروں نے یادگار کردار اور ناقابل فراموش اداکاری کا مظاہرہ کیا۔

ان فن کاروں میں دانش تیمور، احسن خان، فیصل قریشی، فہد مصطفیٰ ، عمران عباس، ہمایوں سعید، عدیل چوہدری، حمزہ علی عباسی ، میکال ذوالفقار، اَحد رضا میر، عمران عباس اور دیگر شامل ہیں۔ ٹیلی ویژن کی اسکرین کو خُوب صورت بنانے والی جادوگرنیوں میں سجل علی، صبور علی،ہانیہ عامر، زباب رانا، ایمن خان، مینال خان، علیزے شاہ، مدیحہ امام، صبا قمر، اقرا عزیز ، عائزہ خان، ژالے سرحدی، رَمشا خان، زارا نور عباس، امر خان، انعم تنویر ، نیلم منیر اور دیگر فن کارائیں شامل ہیں۔ مذکورہ فن کارائوں نے ہیروئن اور مرکزی کرداروں میں ٹی وی ناظرین کے دل جیتے۔

اب ہم یہاں جیو کی اسکرین پر پیش کیے جانے والے درجنوں ڈراموں کا ذکر کریں گے۔ رواں برس کے ابتداء میں مزاحیہ ڈراما سیریل ’’شاہ رخ کی سالیاں‘‘کی آخری دو اقساط پیش کی گئیں۔اس ڈرامے میں احسن خان اور رُمشا خان کی جوڑی کو بے حد پسند کیا گیا۔ دیگر فن کاروں میں نمرہ شاہد، ریحان شیخ اور جاوید شیخ نے بھی عمدہ کردار نگاری کا مظاہرہ کیا ۔ جیو کا سب سے سپر ہٹ ڈراما ’’دیوانگی‘‘ کا ذکر ہم پہلے بھی کرچکے ہیں۔ یہ ڈراما 2019ء کے دسمبر میں شروع ہوا اور رواں برس اگست میں اختتام پذیر ہوا۔ 41اقساط نے ناظرین کی بھرپور توجہ حاصل کی۔ ڈرامے میں دانش تیمور، صبا بخاری، علی عباس، محمود اسلم ، فضا گیلانی، نور الحسن، سلمیٰ شاہین و دیگر شامل تھے۔ اس کے ڈائریکٹر ذیشان احمد اور رائٹر سعدیہ اختر تھیں۔

رواں برس کے آغاز پر ڈراما سیریل ’’منافق‘‘ پیش کی گئی۔ اس کی کل 60اقساط تھیں۔ ڈرامے کی مرکزی کاسٹ میں اداکار عدیل چوہدری، بلال قریشی اور فاطمہ آفندی شامل تھے۔ ہدایت کے فرائض سیلم گھانچی نے دیں، جب کہ ہما حنا نفیس نے اسے لکھا تھا، 2020ء کے فروری میں ڈراما سیریل ’’مقدر‘‘ سے جیو کی اسکیرن جگمگائی۔

اس کی 38اقساط نے رنگ جمایا۔ فن کاروں میں فیصل قریشی، مدیحہ امام، بینا فاروقی اور علی انصاری نے اپنے اپنے کرداروں میں حقیقت کا رنگ بھرا۔ ڈرامے کے ڈائریکٹر شہزاد شیخ تھے، جب کہ اسے اقبال بانو نے لکھا تھا۔ فروری میں ایک اور ڈراما سیریل ’’ خوب سیرت‘‘ کے نام سے شروع ہوئی۔ اس کی 78اقساط تھیں۔ فن کاروں میں آغا علی، نِدا ممتاز، نمرہ خان، کرن حق و دیگر شامل تھے۔ہدایت کار علی اکبر تھے، جب کہ اسے شکیل ارسلان نے لکھا تھا۔

کورونا کے دوران ایک ڈراما ’’مہر پوش‘‘ کے نام سے شروع ہوا۔ اپریل سے شروع ہونے والے اس ڈرامے نے دھوم مچائی۔ مرکزی کرداروں میں دانش تیمور، عائزہ خان، زینب شبیر، علی عباس، ریحان شیخ، ثانیہ سعید، عفت رحیم نے عمدہ کردار نگاری کا مظاہر ہ کیا۔ عائزہ خان ان دنوں شہرت کی بلندیوں کو چُھو رہی ہیں۔ انہوں نے ’’مہر پوش‘‘ میں کئی سین میں جم کر اداکاری کی اور ناظرین کی آنکھیں نم کردیں تھیں۔ دانش تیمور اور عائزہ خان نے کافی عرصے بعد ایک ساتھ کام کیا تھا۔ ڈراما’’راز الفت‘‘ ابھی دسمبر ہی میں ختم ہوا ہے۔ اس ڈرامے میں شہزاد شیخ، یمنی زیدی، کومل عزیز خان، انعم تنویر اور گوہر رشید کو بے حد پسند کیا گیا۔اس کے ہدایت کار سراج الحق تھے، جب کہ اسے ماہا ملک نے لکھا تھا۔

مزاحیہ ڈراما سیریل ’’شوخیاں‘‘ میں اداکار احمد حسن، انعم تنویر، حِنا دل پذیر اور محمود اسلم نے ہنسا ہنسا کر لوٹ پوٹ کیا۔ ڈرامے کے ڈائریکٹر رانا رضوان تھے، جب کہ اسے خرم عباس نے لکھا۔ نئی ڈراما سیریل ’’تمنا‘‘ کی 64اقساط پیش کی گئیں، فن کاروں میں شبیر جان، مجیب ہاشمی، راشد فاروقی، مریم مرزا، لیلیٰ واسطی، جویریہ عباسی نے عمدہ کام کیا۔ ڈائریکٹر عرفان اسلم نے تمام فن کاروں سے عمدہ کام لیا۔ عرفان احمد کی تحریر کو ناظرین نے پسند کیا۔ ڈراما سیریل ’’بندھے اک ڈور سے‘‘ کورونا کے دوران رواں برس جون میں شروع ہوا۔ 25اقساط پر اس ڈرامے کو ٹی وی ناظرین نے سراہا۔

ڈرامے کے نمایاں کرداروں میں عدیل چوہدری، احسن خان، حنا الطاف، اشنا شاہ نے ڈوب کر اداکاری کی۔ ڈائریکٹر علی فیضان نے تمام فن کاروں سے جَم کر اداکاری کروائی۔ فائزہ افتخار نے عمدگی سے لکھا۔ ’’اڑان‘‘ ڈراما سیریل اگست سے شروع ہوئی۔ 45اقساط کے اس ڈرامے میں نمایاں فن کاروں میں عدیل چوہدری، کنزیٰ ہاشمی، اعجاز اسلم اور فرحان علی نے ٹی وی ناظرین کی توجہ حاصل کی۔ ڈائریکٹر شارق خان اور جہاں زیب قمر کی تحریر کو بے حد پسند کیا گیا۔ بعدازاں نئی ڈراما سیریل ’’اُمید‘‘ کی 75اقساط پیش کی گیئں۔ نمایاں فن کاروں میں کاشف محمود، عاصم محمود، انجم اختر، فرحان علی آغا، کوثر صدیقی نے نمایاں کرداروں میں ناظرین کی بھرپور توجہ حاصل کی۔

ڈرامے کے ڈائریکٹر زاہد محمود تھے، جب کہ مہر النسا خان نے اسے تحریر کیا تھا۔ ڈراما سیریل ’’فطرت‘‘ میں صبور علی، مرزا زین بیگ، علی عباس، زُباب رانا کے کام کو بے حد پسند کیا گیا۔ ڈرامے کے ڈائریکٹر اسد جبل تھے۔ رواں برس نومبر میں ایک ڈراما سیریل ’’کاسۂ دل‘‘ کے نام سے شروع کی گئی۔ نمایاں فن کاروں میں عفان وحید، علی انصاری، حنا الطاف، کومل عزیز خان نے عمدہ کام کیا۔ ڈرامے کے ڈائریکٹر ذیشان احمد اور تحریر جہاں زیب قمر کی تھی۔ ’’میں اگر چپ ہوں‘‘ میں ایک مرتبہ پھر عدیل چوہدری کو مرکزی کردار میں کاسٹ کیا گیا۔ ان کے مدِمقابل فاطمہ آفندی تھیں۔ دیگر فن کاروں میں حماد فاروقی کے کردار کو بھی سراہا گیا۔ ڈرامے کےڈائریکٹر علی اکبر اور اسے ارم وصی نے لکھا تھا۔‘‘

رواں برس ٹیلی ویژن کی شناخت رکھنے والے سینئر فن کار ہم سے جُدا ہوگئے۔ ان میں سب سے پہلے اطہر شاہ خان جیدی کا ذکر کریں گے۔ انہوں نے کئی فلمیں بھی لکھیں اور وہ ٹیلی ویژن کی پہلی سیریز ’’لاکھوں میں تین‘‘ لکھنے کا اعزاز بھی رکھتے تھے۔ ان کے مقبول ڈراموں میں ’’ہیلو ہیلو‘‘ ، ’’باادب باملاحظہ ہوشیار‘‘ ،’’جانے دو‘‘، ’’انتظار فرمایئے‘‘ نے بین الاقوامی شہرت حاصل کی۔ ان کے علاوہ ناظرین کو دوسرا بڑا نقصان طارق عزیز کے جُدا ہونے سے اٹھانا پڑا۔ وہ پاکستان ٹیلی ویژن کی دنیا بھر میں شناخت تھے۔ انہوں نے ٹیلی ویژن پر کئی ریکارڈ قائم کیے۔ 45برس تک ’’نیلام گھر‘‘ پیش کیا۔

انہوں نے تقریباً دو درجن فلموں میں مرکزی کردار بھی ادا کیے تھے۔ اطہر شاہ خان جیدی اور طارق عزیز جیسی عظیم شخصیات صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں۔ رواں برس انتقال کرنے والوں میں پاکستان فلم انڈسٹری کی پہلی ہیروئن صبیحہ خانم، مرزا شاہی، اسٹیج فن کار اختر شیرانی، پاکستان ٹیلی ویژن کے مقبول ڈرامے ’’گیسٹ ہائوس ‘‘ سے مقبولیت حاصل کرنے والے طارق ملک، ماڈل زارا عابد، امان اللہ اور دیگر شامل تھے۔ زارا عابد عیدالفطر سے چند روز قبل طیارے کے حادثے میں جاں بحق ہوئیں۔ دسمبر میں پاکستانی فلموں کی ’’ہیر‘‘ فردوس بیگم بھی ہم سے جُدا ہوگئیں۔

عالمگیر وبا کورونا وائرس کے باعث رواں سال ’’لکس اسٹائل ایوارڈز‘‘ کی تقریب کا انعقاد ان پرسن ٹیلی کاسٹ کے بجائے ورچوئل کیا گیا۔ فلم لال کبوتر نے لکس اسٹائل ایوارڈز 2020میں چار ایوارڈز جیتے۔ اس نے بہترین فلم کے مقابلے میں باجی، سپر اسٹار، پرے ہٹ لو اور ریڈی اسٹڈی نو کو مات دی۔لکس اسٹائل ایوارڈ کے تحت 28 مختلف کیٹگریز میں فاتحین کا اعلان کیا گیا، جن میں2 لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈز بھی شامل تھے۔ ڈرامے کی کیٹگری میں ڈراما سیریل ’رانجھا رانجھا کر دی، کی ہدایت کاری پر بہترین ہدایت کار کا ایوارڈ کاشف نثار نے حاصل کرلیا،اسی ڈرامے کی لکھاری فائزہ افتخار کو بہترین ڈراما نگار اور عمران اشرف کو بہترین اداکار کا ایوارڈ دیا گیا۔

بہترین اداکارہ کا ایوارڈ اقرا عزیز نے اپنے نام کیا۔ ڈراما ’’عشق زہے نصیب‘‘ میں زاہد احمد کو بہترین اداکار کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اداکارہ ماہرہ خان نے رواں برس دو لکس اسٹائل ایوارڈز جیت لیے۔ ماہرہ خان کو دونوں ایوارڈزفلم ’’سپراسٹار‘‘ میں عمدہ کام کرنے پر دیے گئے۔ماڈل آف دی ایئر (میل) حسنین لہری،ماڈل آف دی ایئر(فیمیل) زارا عابد (بعد ازمرگ)،بیسٹ سونگ سجاد علی کاگانا راوی قرار پایا۔بیسٹ ایمرجنگ ٹیلنٹ شیث سجادگل قرار پائے۔‘‘

رواں برس کووڈ 19 کے دوران فن کاروں کی آپس میں کئی شادیاں ہوئیں۔ ایک وقت ایسا بھی تھا، جب شوبزنس انڈسٹری سے منسلک ستاروں کی شادیاں دُھوم دھام سے ہوتی تھیں۔ لاکھوں روپے خرچ کیے جاتے تھے۔ لاک ڈائون میں فن کاروں کی شادیاں ضرور ہوئیں، مگر نہ بارات، نہ باجا، نہ مہندی کے رنگ، نہ ہی ڈھولک کی تھاپ پر شہرت یافتہ فن کاروں کے دل کش رقص ہوئے۔ اداکارہ سجل علی اور اَحد رضا میر، شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔ شادی کی رسوم بیرون ملک ادا کی گئیں۔ ساتھی فن کاروں نے شادی میں شرکت تو نہیں کی، البتہ سوشل میڈیا پر مبارک بادیں ضرور دیں۔

نمبر ون ماڈل و اداکارہ صدف کنول اور شہروز سبزواری کی شادی کے سب سے زیادہ چرچے ہوئے۔ یہ پہلا موقع ہے، جب کسی فن کار کی شادی پر مبارک بادوں کے ساتھ سخت تنقید بھی کی گئی۔ صدف کنول کی یہ پہلی شادی تھی، جب کہ شہروز سبزواری کی دوسری۔ شہروز نے حال ہی میں اداکارہ سائرہ یوسف کو طلاق دی تھی۔ ان کی ایک بیٹی بھی ہے۔ صدف اورشہروز نے بھی لاک ڈاؤن میں شادی کی اور تصاویر سوشل میڈیا پر ریلیز کیں، تو ایک طوفان برپا ہوگیا۔

قرنطینہ میں شادیوں کا سلسلہ ابھی تھما نہیں تھا۔ ٹیلی ویژن ڈراموں کی معروف اداکارہ فریال محمود اور دانیال راحیل بھی شادی کے بندھن میں بندھے۔

لاک ڈاؤن کے باوجود رمضان المبارک میں بھی شادیوں کا سلسلہ جاری تھا۔ جمعتہ الوداع کے مبارک دن نامور اداکارہ حِنا الطاف اور آغا علی نکاح کے بندھن میں بندھے۔ دونوں کی جوڑی کو ڈراما سیریل ’’دلِ گمشدہ‘‘ میں بے حد پسند کیا گیا۔ دونوں فن کاروں کا نکاح دوستوں اور رشتے داروں کی دُعائوں میں ہوا۔

لاک ڈائون کے دوران سب سے دل چسپ شادی نامور اداکار منظر صہبائی اور سینئر اداکارہ ثمینہ احمد کے مابین ہوئی۔ دونوں منجھے ہوئے فن کاروں نے70 برس کی عمر میں شادی کر کے سب کو حیران کر دیا۔4 اپریل کو دونوں خاموشی سے شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔ یہ خبر جب تصاویر کے ساتھ سوشل میڈیا کی زینت بنی، تو سب کو خوش گوار حیرت ہوئی۔ ثمینہ احمد کی شادی اس سے قبل فریدالدین احمد سے ہوئی تھی۔ تاہم 1993ء میں ان کا انتقال ہوگیا تھا۔

کورونا کے سائے میں ایک اور شادی اداکارہ نمرہ خان اور افتخار احمد کی ہوئی۔ نمرہ خان اپنی شادی سادگی سے کرنے پر بہت خوش ہیں۔ 2020 کی بہترین جوڑی جیو کے ڈراما ’’خانی‘‘ سے شہرت حاصل کرنے والی فن کارہ ثناء جاوید اور عمیر جسوال کو قرار دیا گیا۔

20 اکتوبر کو ثناءجاوید اور عمیر جسوال نے اپنے نکاح کی تقریب کی تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرکے اپنے مداحوں کو حیرت میں ڈال دیا۔ شوبز جوڑی کی شادی کی تقریب کراچی کے مقامی ہوٹل میں منعقد کی گئی ،جس میں قریبی رشتے داروں نے شرکت کی۔ نئی نسل کے فن کار جتنی تیزی سے آپس میں شادیاں کررہے ہیں، اتنی ہی رفتار سے ان میں علیحدگی اور طلاق کی خبریں بھی میڈیا کی زینت بن رہی ہیں۔

پچھلے چند برسوں میں شہرت یافتہ فن کاروں نے اپنے فنی عروج پر آپس میں شادیں کیں۔ کچھ کام یاب ثابت ہوئیں اور ان کی ازدواجی زندگی کام یابی سے آگے بڑھ رہی ہے اور کچھ چند برس ساتھ رہنے کے بعد بدقسمتی سے ہمیشہ کے لیے جدا ہوگئے۔ نہ جانے کس کی نظر لگ گئی،ان کے ہنستے بستے گھر اجڑ گئے۔ طلاقوں کا یہ سلسلہ تھما نہیں، بلکہ اس کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے۔یہ حقیقت ہے کہ کورونا وائرس نے ہمیں بہت کچھ سکھا دیا ہے۔ اس کی وجہ سے ہم آہستہ آہستہ سادگی کی جانب لوٹ رہے ہیں۔ قیمتی عُروسی ملبوسات اور مختلف رسوم پر پانی کی طرح پیسا نہ بہایا جائے۔

رواں برس عالمی وبا نے شہرت کے آسمان پر جگمگانے والے ستاروں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔2020 جاتے جاتے بھی پاکستان فلم اور ڈراما انڈسٹری کی سپر اسٹاراداکارہ ماہرہ خان، ماضی کی نامور اداکارہ سنگیتا، سعود، نیلم منیر اور عالمی شہرت یافتہ مزاح نگار انور مقصود کا بھی کورونا ہوگیا۔

تاہم اب تک سب خیریت سے ہیں۔ اس کے علاوہ معروف مزاحیہ اداکار بہروز سبزواری، یاسر نواز اور نِدا یاسر ، روبینہ اشرف، سکینہ سموں، صنم جنگ، علیزے شاہ، نعمان سمیع، نوید رضا، واسع چوہدری بھی کورونا وائرس میں مبتلا ہوئے۔دوسری جانب گلوکاروں میں ابرارالحق، سلمان احمد اور جواد احمد کو بھی کورونا نے متاثر کیا۔