ترجمان پاک فوج کی اہم گفتگو

February 26, 2021

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نےغیرملکی میڈیا کے نمائندوں سےگفتگومیںکہا ہے کہ ’’کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے فوج کی تحویل سے فرار ہونے میں چند فوجی افسران ملوث تھے ،یہ ایک بہت سنگین معاملہ تھا ، اس کی مکمل تحقیقات کے بعد ذمہ دار فوجی افسران کے خلاف کارروائی کی جا چکی ہے ، جس ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ملالہ کو دھمکی دی گئی وہ جعلی تھا۔‘‘ترجمان پاک فوج نے کہا کہ’’ لاپتا افراد کا معاملہ بہت جلد حل ہو جائے گا‘ پاکستان کے سیکورٹی اداروں نے بچے کھچے شدت پسندوں کے خلاف بہت کامیاب کارروائیاں کی ہیں اور تازہ تشدد اسی کا نتیجہ ہے۔مچھ میں 11کان کنوں کے قتل کے واقعے میں مبینہ طور پر ملوث چند افراد کو حراست میں لیا گیا ہے،یہ بہت اہم گرفتاریاں ہیں ۔ پاکستان میں شدت پسندوں کی مدد افغانستان سے کی جا رہی ہے جہاں پاکستان مخالف شدت پسندوں کو بھارت، نہ صرف اسلحہ اور پیسے بلکہ نئی ٹیکنالوجی بھی دے رہا ہے، بعید از قیاس نہیں کہ یہ سب کارروائی افغان انٹیلی جنس کے علم میں ہو‘‘۔ پاک فوج کے ترجمان کامذکورہ انٹرویو نہ صرف یہ عیاں کرنے کو کافی ہے کہ پاکستان کن اندرونی و بیرونی مسائل سے دو چار ہے بلکہ یہ حقیقت بھی سامنے لاتا ہے پاک فوج وطن عزیز کا ایک ایسا منظم ادارہ ہےکہ جس میںعدل و انصاف کا فعال نظام معاملات کی تحقیقات اور سزا دینے کے ضمن میں کسی سے رعایت نہیں برتتا۔ ہائبرڈ وار کے اس دور میں پاک فوج کے بارے میں زبان درازی کرنے والوں کو ان چیلنجز کا قطعاً کوئی علم نہیں جو ملک کو در پیش ہیں ،انہیں تو یہ بھی نہیں پتہ کہ کسی قوم کو تقسیم کرنا ہی ہائبرڈ وار کا بنیادی مقصد ہوتا ہے ۔ پاک فوج کی قربانیوں کی مثال ملنا ممکن نہیں ،ایک احسن امر یہ بھی ہے کہ ترجمان پاک فوج نے اب باقاعدگی سے قوم کو اہم معاملات سے آگاہ کرنا شروع کر دیا ہے، اس سے ابہام دور ہوں گے اور انتشار پھیلانے والوں کو بھی ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔