این سی او سی کے فیصلے کے تحت حیدرآباد و گردنواح میں مکمل لاک ڈاؤن

May 10, 2021

حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے 9 سے 15 مئی تک لاک ڈاؤن کے فیصلے کے تحت حیدرآباد و گردنواح میں مکمل لاک ڈاؤن،متعدد علاقوں میں پولیس نے خار دار تار لگاکرر استے اور پبلک ٹرانسپورٹ بند کردی ،جبکہ محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے تحت بیکریز اور دودھ کی دکانیں رات بارہ بجے تک کھلی رہیں گی،تمام بڑے تجارتی مراکز بند رہے تاہم چند علاقوں میں کپڑے،جوتے و دیگر اشیاءکی دکانیں کھلی رہیں، جن میں سے بیشتر کو پولیس نے بند کرادیا۔ مکمل لاک ڈاؤن اور ٹرانسپورٹ بند ہونے کے باعث روزانہ اجرت پر کام کرنے والے بے روزگاری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے انہیں راشن فراہم کرنے کے لئے کوئی میکنزم نہیں بنایا گیا، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے کورونا وبا کے باعث 9 سے 15 مئی تک ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے فیصلے کےبعد حیدرآباد و گردونواح میں بھی اتوار کو مکمل لاک ڈاؤن رہا،ریشم بازار،شاہی بازار،کلاتھ مارکیٹ،تلک چاڑی،صدر، آٹو بھان روڈ سمیت تمام بڑے خریداری مراکز بند رہے،بیشتر مارکیٹس میں پولیس اہلکار تعینات یا وقفے وقفے سے گشت کرتے رہے،بدین بس اسٹینڈ سمیت دیگر علاقوں سے چلنے والی انٹرا سٹی ٹرانسپورٹ تقریباً بند رہی۔ بدین بس اسٹینڈ آنے جانے والے راستوں کو پولیس نے خاردار تار لگاکر بند کردیا، مختلف علاقوں میں کپڑے،جوتوں و دیگر اشیاءکی بعض دکانیں کھولنے پر پولیس نے انہیں بند کرادیا۔ ایک ہفتے تک لاک ڈاؤن کی وجہ سے روزانہ اجرت پر کام کرنے والے بے روزگار ہوگئے، گذشتہ سال حکومت سندھ نے مکمل لاک ڈاؤن کے دوران غریب طبقے کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے راشن تقسیم کیا تھا، لیکن اس سال صوبائی حکومت نے اس حوالے سے کوئی پالیسی نہیں بنائی، جس کی وجہ سے محنت کشوں کے گھروں میں فاقوں کا اندیشہ ہے۔