اثاثے اپ لوڈ کرنے پر تشویش کیوں؟

July 28, 2021

وطنِ عزیز میں عوام کے منتخب نمائندے اس خوف کا شکار ہیں کہ اگر ان کے اثاثوں کی تفصیلات الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی گئیں تو ان کے لئے سیکورٹی رسک پیدا ہو جائے گا۔ اس میں شبہ نہیں کہ یہ عوامی نمائندے اشرافیہ کی فکر کے پشتی بان ہیں اگر ان کی سیکورٹی کو خطرات لاحق ہیں تو عوام کو احساسِ تحفظ فراہم کرنے کی ذمہ داری کس طرح پوری کی جا سکے گی؟ موجودہ حکومت انتخابی اصلاحات کے لئے نہایت پُرجوش ہے اور اس حوالے سے اگلے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں مختلف تجاویز پر بھی غور کیا گیا تاکہ آنے والے انتخابات کو دھاندلی کے نعروں کی گونج سے محفوظ بنایا جا سکے۔ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما تاج حیدر کی سربراہی میں قائمہ کمیٹی نے اسی تناظر میں انتخابی ترمیمی ایکٹ بل اور بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے معاملے پر بھی غور کیا۔ اجلاس کے دوران ارکانِ پارلیمان کے اثاثوں پر بات ہوئی تو حکمران جماعت کے رُکن قومی اسمبلی علی محمد خان اپوزیشن ارکان کے ہم خیال نظر آئے کہ ماضی میں وفاق کے زیرِانتظام قبائلی علاقوں کے لوگوں کو افغانستان سے کالز آتی رہی ہیں۔ یہ مکالمہ مقننہ کے ارکان کے خوف کا مظہر ہونے کے علاوہ سیکورٹی کے حالات کی سنگینی بھی ظاہر کرتا ہے تاہم کمیٹی کے ارکان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر کسی کو ان کے اثاثوں سے متعلق تفصیلات درکار ہوں تو وہ یہ الیکشن کمیشن سے حاصل کر سکتا ہے۔ پاکستان میں منتخب ارکان کا اپنے اثاثے چھپانے کے رجحان کے باعث عوام کا جمہوری نظام پر اعتماد ڈانواں ڈول ہوا ہے جس کے لئے موجودہ میکانزم کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ ارکانِ اسمبلی کا یہ خوف دور کرنے کے لئے یہ تجویز بھی زیرِ غور لائی جا سکتی ہے کہ ویب سائٹ پر موجود منتخب نمائندوں کے اثاثوں کی تفصیل استعمال کنندگان کو مکمل تصدیق کے بعد ہی جاری کی جائے جس سے عوام میں اپنے نمائندوں کے حوالے سے شکوک و شبہات پیدا نہیں ہوں گے۔