یہ اس وقت کی بات ہے جب بریسٹ کینسر کا نام شاذونادر سننے میں آتا تھا۔کشور نازلی نے ایم بی بی ایس کے بعد بریسٹ کینسر میں اسپیشلائز کیا ۔
پاکستان کے علاوہ بیرون ممالک سے بھی اس شعبے میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔کراچی کے مختلف اسپتالوں میں کام کیا اور ان کا شمار پاکستان کی پہلی بریسٹ کینسر سرجن میں ہوتا ہے۔
اس وقت جس خاتون کو بھی بریسٹ کینسر ہوتا ، ڈاکٹر کشور نازلی سے علاج کرواتیں۔ اپنی ذمےداری نبھاتے نبھاتے وہ خود بھی بریسٹ کینسر میں مبتلا ہو گئیں ۔ بعدازاں وہ کراچی سے لاہور شفٹ ہوگئیں تھیں جہاں اس بیماری سے لڑتے لڑتے بالاخر زندگی کی بازی ہار گئیں ۔