کراچی(اسٹاف رپورٹر)مفتی منیب الرحمن اور پیر صبغت اللہ شاہ راشدی (پیرپگارا) اورسندھ بھر کے علماء و مشائخ نے مشترکہ اعلامیہ جاری کرتےمطالبہ کیا کہ سابقہ تحریری معاہدوں سے پھر جانے والے جھوٹے وزراء نورالحق قادری اور شیخ رشید کو برطرف کیا جائے، کوئی نیا تحریری معاہدہ نہیں،بلکہ موقع پر عمل درآمد کیا جائے،تمام جھوٹی ایف آئی آرزواپس لی جائیں، تحریک کی پوری قیادت کو غیر مشروط طور پر رہا کرکےان کے کارکنوں کے سامنے پیش کیا جائے، کوئٹہ کے فارمولے کے تحت شہدائے تحریک ناموسِ رسالت کے ورثاء اور زخمیوں کو زرِ اعانت دی جائے اور تحریک لبیک پر پابندی فوری طور پر اٹھائی جائے۔ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت اورپنجاب پولیس کے تحریک لبیک پاکستان پر مظالم ناقابلِ فراموش ہیں اور ان کی چوٹ دلوں اور روحوں پر تادیر محسوس کی جاتی رہے گی، پنجاب پولیس نے رنجیت سنگھ کی پولس کا کردار ادا کیا ہے، مسلمانوں کی ماضی کی تاریخ کے کئی مظالم اس کے کھاتے میں ہیں، ظلم کی انتہا یہ ہے کہ پاکستان میں اہلسنّت کے سب سے بڑے ادارے جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور کے ستّر سالہ علامہ حافظ محمد عبدالستار سعیدی پر بھی دہشت گردی ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے، جرم یہ ہے کہ علامہ خادم حسین رضوی ان کے شاگرد ہیں اور تین سو کے قریب علماء ان کے درسِ حدیث کی کلاس میں شریک ہوتے ہیں، علامہ عبدالستار سعیدی اہلسنّت وجماعت کے سینئر ترین علماء میں سے ہیں یہ مطالبہ کیا گیا کہ دو وفاقی وزرا شیخ رشید، نورالحق قادری، گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور اور وزیر قانون پنجاب راجا بشارت نے علی الاعلان تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ تحریری معاہدہ کیا اوراس پر لفظًا و معناً عملدرآمد کی بجائے کریک ڈاؤن شروع کردیا، تحریک پر پابندی لگا دی اور تمام رہنماؤں کو پابندِ سلاسل کردیا۔ یہ سب جھوٹے ثابت ہوئے ہیں، اِن سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہے، انہیں اپنے عہدوں سے فی الفور مستعفی ہونا چاہئے، کیونکہ انہوں نے وعدہ کیا تھا تحریک لبیک پاکستان کے جن کارکنان پر ایف آئی آر درج نہیں ہے، انہیں فی الفور رہا کردیا جائے گا، (2)جن پر ایف آئی آر درج ہیں، انہیں عدالتوں کے ذریعے رہائی دلائی جائے گی اور حکومت اس میں رکاوٹ نہیں ڈالے گی، بلکہ معاون بنے گی، (3)تحریک کے سربراہ حافظ سعد حسین رضوی کو بھی رہا کیا جائے گا، (4)فرانس سے متعلق قرارداد پارلیمنٹ میں پیش کرکے اس پر بحث کی جائے گی۔ پھر تحریک کو کالعدم قرار دے دیا گیا، ان پر دوبارہ کریک ڈاؤن کیا گیا، ان کے کارکنوں اور ساری قیادت کو جیلوں میں ڈال دیا گیا اور ان کے امیر حافظ سعد حسین رضوی کو ہائیکورٹ کے فیصلوں کے باوجود رہا نہیں کیا گیا، یہ توہینِ عدالت ہے، ان کے سب مطالبات بالکل جائز اور آئین و قانون کے مطابق ہیں، لہٰذا ہمارا مطالبہ ہے، (١)سابق معاہدوں کے مطابق تحریک لبیک پاکستان کے امیر حافظ سعد حسین رضوی سمیت ان کی شوریٰ کے تمام ارکان اور تمام اسیران کو غیرمشروط طور پر فی الفور رہا کیا جائے، (٢)تمام جھوٹی ایف آئی آرز اور عدالتوں میں درج مقدمات غیرمشروط طور پر واپس لئے جائیں، (٣)جن علماء کے نام شیڈول IVمیں ہیں، ان کے نام فوراً اس فہرست سے نکالے جائیں، (٤)تحریک لبیک پاکستان پر پابندی فوری اور غیرمشروط طور پر اٹھائی جائے، تحریک پاکستان کے آئین و قانون کا احترام کرتی ہے، (٥)شہداء کے ورثاء کو کوئٹہ کے متاثرین کی طرح ڈیڑھ کروڑ روپے فی کس دیت ادا کی جائے اور زخمیوں کو اُسی فارمولے کے مطابق زرِ اعانت دیا جائے، (٦)تمام محاصرے فوری طور پر اٹھائے جائیں، (٧)قرارداد پر پارلیمنٹ میں بحث کی جائے تاکہ ناموسِ رسالت کے حوالے سے تمام پارلیمنٹیرین کا کردار سامنے آئے اور قوم کو پتا چلے کہ کون عاشقانِ رسول کی صف میں ہے اور کون صفِ اَعداء میں ہے، برطانوی شہری زلفی بخاری کو فی الفور برطرف کرکے ملک بدر کیا جائے۔ شیخ رشید جھوٹ بولتے ہیں، ان مطالبات کا تعلق جو بائیڈن، انجیلا مرکل، میکرون یا بورس جانسن سے نہیں ہے، سب ظالمانہ اقدامات حکومتِ پاکستان نے کئے ہیں اور حکومتِ پاکستان ان سارے مطالبات کو تسلیم کرکے اپنے ان ظالمانہ اور غیرمنصفانہ اقدامات کو بیک جنبش قلم واپس لے سکتی ہے، ان مطالبات کا ملک کی خارجہ پالیسی، بین الاقوامی تعلقات، دیگر ممالک اور عالمی اداروں سے قطعاً کوئی تعلق نہیں ہے، اس لئے اس ضمن میں کوئی بھی تاویل و توجیہہ اور دلیل و استدلال کسی طور قابلِ قبول نہیں ہے۔ حکومت اعتماد سازی کے مندرجہ بالا اقدامات فوری اور غیرمشروط طور پر کرے تو علمائے اہلسنّت تحریک لبیک کی قیادت کو یہ باور کرانے کی کوشش کرسکتے ہیں کہ وہ اپنے احتجاجی طریقہ کار کو آئین و قانون کے دائرے میں رکھیں اور حتی الامکان معمولاتِ زندگی میں مشکلات پیدا نہ کریں۔ اپنے مطالبات کے حق میں جدّوجہد کرنا دستورِ پاکستان کی رُو سے ہر پابندِ آئین و قانون جماعت، تنظیم اور افراد کا حق ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اپنے احتجاج کے زمانے میں آئین و قانون کی حدود سے جتنا تجاوز پی ٹی آئی نے کیا ہے، شاید ہی کسی اور جماعت نے کیا ہو۔ کیا وہ یوٹیلٹی بل جلانا، لوگوں کو ریاست کو ٹیکس نہ دینے کی ترغیب دینا، پارلیمنٹ اور سرکاری ٹی وی پر چڑھائی کرنا، سپریم کورٹ کی دیواروں پر پوتڑے لٹکانا، امپائر کی انگلی اٹھانے کی بات کرنا، الغرض یہ اپنے سارے کرتوت بھول چکے ہیں اور پوِتر ہوگئے ہیں، آپ تو آج بھی اپنے ان کارناموں پر ناز کرتے ہیں، تو جس جرم میں تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم قرار دیا گیا ہے، اس سے بڑے جرم میں تحریک انصاف کو کیوں کالعدم قرار نہیں دیا جاتا، اس ملک میں اخلاقی زوال، معاشی تباہی، داخلی عدمِ استحکام و انتشار اور خارجہ پالیسی کی ناکامی کی ذمے دار صرف اور صرف پی ٹی آئی اور اس کی حکومت ہے۔ یہ مشترکہ بیان مندرجہ ذیل علمائے کرام و مشائخ عظام کی تائید و توثیق کے ساتھ جاری کیا گیا ہے، مفتی منیب الرحمن، علامہ سید مظفر حسین شاہ، مفتی عابد مبارک المدنی، علامہ رضوان احمد نقشبندی، مفتی محمد اسماعیل ضیائی، علامہ مفتی محمد الیاس رضوی، علامہ احمد علی سعیدی، علامہ مفتی ابوبکر صدیق شاذلی، علامہ مفتی محمد جان نعیمی، مفتی اسماعیل حسین نورانی، مولانا ریحان امجد نعمانی، علامہ لیاقت حسین ازہری، علامہ مفتی محمد وسیم اختر المدنی، علامہ مفتی خالد کمال، مولانا عبداللہ نورانی، علامہ اویس نقشبندی، علامہ نذیر جان نعیمی، علامہ اشرف گورمانی، علامہ رفیع الرحمن نورانی، مولانا صابر نورانی، مولانا محمد عبداللہ ضیائی، صاحبزادہ شاہ اویس نورانی، مولانا عبدالوہاب، مفتی محمد شریف سرکی، صاحبزادہ ڈاکٹر فرید الدین قادری، مفتی محمد ابراہیم قادری، مفتی خلیل احمد اشرفی، مولانا عبدالحلیم، مولانا عبیداللہ قریشی، حافظ بشارت نقشبندی، مولانا اسماعیل سکندری، مولانا عبدالقیوم نعیمی، مولانا امین خلیلی، مولانا شفیق قادری، مولانا حافظ محمد عثمان نعیمی، مولانا سید محفوظ شاہ بخاری، مولانا حافظ امین جمالی، مولانا سید مرید کاظم شاہ، مولانا حافظ گلزار احمد، مولانا حافظ یار محمد، مولانا محمد صالح، مولانا محمدعلی، مولانا احمد ذہین، مولانا عبدالوہاب جتوئی، مولانا غلام رسول، مولانا محمد سومرو، مولانا حافظ زاہد، مولانا حافظ احمد علی عباسی، مولانا حق النبی، مشائخ عظام میں پیر سید صبغت اللہ شاہ راشدی، پیر سید صدرالدین شاہ راشدی، پیر عبدالخالق بھرچونڈی، پیر عبدالمنان قادری، پیر علامہ آغا فقیر محمد اشرفی، علامہ پیر غلام رضوان جیلانی، پیر عبدالباقی، پیر سید عبدالقادر شاہ جیلانی، پیر سید ضیاء اللہ شاہ جیلانی، پیر محمد ایوب جان سرہندی، پیر امان اللہ جان سرہندی، پیر سید ضمیر حسین شاہ جیلانی، پیر سید دربار علی شاہ، پیر سید محمد شاہ، پیر سید محمد شاہ، پیر سید شہاب الدین، پیر منظور احمد قریشی، پیر حسن اللہ کرمی، پیر محمدعلی جان نقشبندی، پیر زاہد علی ملکانی، پیر سید محمد شاہ لکیاری، پیر علامہ منور قریشی، پیر سید غلام حسین شاہ بخاری نقشبندی، پیر قاضی محمد احمد مجددی نعیمی، پیر آغا محمد ایوب جان مجددی سرہندی، پیر آغا فقیر محمد جان اشرفی، پیر میاں تاج محمد نقشبندی، پیر محمد صادق قریشی نقشبندی، پیر سید ضیاء اللہ شاہ جیلانی، (٤) پیرمیاں عبدالغفار پیر نالی مٹھا ثانی، پیر غلام مجدد مجددی سرہندی، پیر حافظ غلام محمد محمودی قادری، پیر میاں منیر احمد مشوری، پیر سید غلام ربانی شاہ جیلانی، پیر سید ضمیر حسین شاہ جیلانی، پیر کرم اللہ نقشبندی، پیر سید آصف علی شاہ جیلانی، پیر سید سردار حسین شاہ جیلانی، پیر سید سردار حسین شاہ جیلانی، پیر میاں اعجاز احمد شیخ سہروردی، پیر صوفی علی نواز ہاشمی، پیر شمس الدین سوہو، پیر میاں ولی محمد ہوتھیانی، پیر امجد علی شاہ ہاشمی صدیقی، پیر خیر محمد صدیقی، پیر مسکین غلام شاہ جیلانی، پیر محمد شاہ قریشی، پیر سید میران شہاب یدلاہی، پیر سید چنگل شاہ، پیر سید علی قاسم شاہ، پیر سید بھاون شاہ جیلانی، پیر سید دلدار شاہ جیلانی، پیر سید جنید شاہ جیلانی، پیر سید انور شاہ جیلانی، پیر سید امام دین شاہ جیلانی، پیر سید زاہد حسین شاہ بخاری، پیر سید فخرالدین شاہ بخاری، پیر سید عطاء اللہ شاہ لکیاری، علامہ حافظ رفیق احمد سومرو، پیر میاں گنج بخش سہروردی، پیر نثار احمد سرہندی، پیر میاں عبدالغفور سہروردی، پیر اسرار احمد جان سرہندی، پیر عابد جان سرہندی، پیر محمد یحییٰ جان سرہندی، پیر گلاب حسین موسانی، پیر سید حسین شاہ، پیر ڈاڈوتابن شاہ، پیر عبدالرحیم جان سرہندی، پیر غلام رسول، پیر محمد بخش ضامن، پیر خلیق احمد جان سرہندی، پیر فقیر غلام مرتضیٰ لورہائی، پیر میاں علی اصغر سہروردی، پیر سید سکندر علی شاہ جیلانی، پیر سید عارف دستگیر شاہ جیلانی، پیر سید اقبال شاہ راشدی، پیر سید محمد مصطفی شاہ راشدی، پیر محمد شریف قادری چشتی، پیر سید نورالہدیٰ شاہ جیلانی، (٥)پیر سید وسیم شاہ لکیاری، پیر وقار زمان شاہ قادری، پیر شہباز شاہ قریشی، پیر سید علی ڈنو شاہ، پیر سید ملوک شاہ جیلانی باپو، پیر غلام سرور شاہ، پیر مخدوم واجد حسین قریشی، پیر سید عبدالغنی شاہ، پیر صوفی غلام حسین ستاری، پیر سید بھاون شاہ جیلانی، پیر شفیق احمد جان اشرفی، پیر میاں بشیر احمد نقشبندی، پیر طفیل احمد قریشی، پیر قطب علی شاہ، پیر میاں حماد اللہ صدیقی، ان کے علاوہ سیکڑوں علماء و مشائخ نے ان مطالبات کی غیرمشروط تائید کی ہے، وہ ان کی پشت پر ہیں اور مجبور کیا گیا تو سب میدانِ عمل میں آئیں گے، نیز دیگر سیکڑوں علمائے کرام و مشائخ عظام اس کے مؤیّد ہیں۔