پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کا کہنا ہے کہ آج کے اجلاس کی سب سے بڑی کمزوری تھی کہ قائد ایوان غیر حاضر تھے، وزیراعظم اپوزیشن کو اس لائق نہیں سمجھتے کہ اس کے ساتھ بیٹھیں۔
جیونیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ حیران ہوں وزیراطلاعات نےجو موقف لیا ایسا فیصلہ قومی سلامتی بریفنگ میں نہیں ہوا تھا، ہمیں یہ ضرور بتایا گیا کہ بات چیت کی پیشکش یا امکان موجود ہے، ہمیں ایسی بریفنگ نہیں دی گئی کہ ان کے ساتھ معاہدہ ہوچکا ہے، سب کا اتفاق یہی تھا کہ ایساکوئی بھی معاہدہ پارلیمنٹ کی منظوری سے ہو۔
احسن اقبال نے کہا کہ حکومت ایسے فیصلے کرتی ہے جن کے بارے میں بین الاقوامی میڈیا سے پتہ چلتاہے، پارلیمنٹ کو مکمل طور پر ان معلومات سے لاعلم رکھا جاتا ہے۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ پاکستان میں حکومت کے انداز نے قومی اداروں کو بے وقعت کر رکھا ہے، عسکری اداروں کی پاکستان کو ممکنہ درپیش خطرات سے متعلق بریفنگ دی گئی، پاکستان میں اور خطے میں تبدیلیوں پر آپشنز پر بریفنگ دی گئی۔
احسن اقبال نے کہا کہ فیصلہ ساز ادارہ حکومت یا پارلیمنٹ ہے؟ حکومت کا کام ہے کہ اتفاق رائے پیدا کرے، جو بھی پالیسی فیصلہ ہے پارلیمنٹ میں اتفاق رائے سے ہونا چاہیے، پارلیمنٹ کو پس پشت ڈال کر کیے فیصلوں کی قومی تائید نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں ہم نےکوشش کی ہے کہ اپوزیشن مشترکہ کردار ادا کرے، حکومت بہت اہم قانون سازی بلڈوز کرنے جارہی ہے، سینیٹ کے فلور اور پارلیمنٹ کےمشترکہ اجلاس میں بھرپور کردار ادا کریں گے۔
احسن اقبال نے کہا کہ حکومت خود کو این آر او دے رہی ہے، اپوزیشن اس پر قانونی جنگ لڑے گی، نیب ترمیمی بل ابھی سینیٹ میں جانا ہے، نیب بل آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔